غزل

رؤف خیر

ہر اک مقام پہ کچھ دَل بدل تو ہوتے ہیں

بدلنے والے یقینا سپھل تو ہوتے ہیں

پتہ نہیں انھیں یہ بدگمانیاں کیوں ہیں

کہ رائفل سے مسائل بھی حل تو ہوتے ہیں

کھلانے والے بہت دشت و برف زار میں گل

نہ ہوتے ہوں گے مگر آج کل تو ہوتے ہیں

یہ خد و خال عروج و زوال کے البم

کہانیوں پہ کئی مشتمل تو ہوتے ہیں

لہولہان سہی حوصلے پرندوں کے

خیال و خواب کا نعم البدل تو ہوتے ہیں

نہ دیکھ چشمِ حقارت سے ان بزرگوں کو

کھنڈر بھی حسبِ روایت محل تو ہوتے ہیں

خفا خفا ہے بہت بے دلیل ہونے پر

خطا سرشت کے ماتھے پہ بل تو ہوتے ہیں

ذرا سنبھل کے بڑا خوش نما ہے وہ دلدل

یہ اور بات ہے اس میں کنول تو ہوتے ہیں

یہ کیا ضروری ہے پتھر بھی مارتے جائیں

بھری بہار میں پیڑوں پہ پھل تو ہوتے ہیں

’’رؤف خیر‘‘ نہیں مرتے اولیائے غزل

یہ اور بات ہے نذرِ اجل تو ہوتے ہیں

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146