پردہ رحمت ہے ہم پر۔ اسکی برکتوںکی وجہ سے ہم بہت سی مشکلات و پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں۔ پردہ ہمیں حفاظت کے گھیرے میں رکھتا ہے۔ ہم پر پردہ حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد فرض کیا گیا۔
پردہ اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے۔ ایک عورت کو دنیوی پریشانیوں سے بچنے اور آخرت میں اﷲ کی خوشنودی پانے کے لیے پردہ کرنا چاہیے۔ پردہ کرنے والی عورت حضورؐ کو پسند ہے۔ اور جو حضورؐ کو پسند ہے وہ اﷲ کو بھی پسند ہے۔ پردہ کوئی قید نہیں ہے، اور نہ اس بات کی دلیل کہ عورت کسی سے کمتر ہے۔ بلکہ پردہ تو کسی ’’خاص‘‘ کے لیٔ ہوتا ہے۔ جیسے ہیرا، اگر اسے چھپا کر پردے میں نہ رکھا جائے تو آپ جانتے ہیں کیا ہوگا؟ وہ چوری ہو جاے گا۔ ہمارے دین میں بھی خاص چیزوں کے لئے پردہ ہے۔ جیسے کلام پاک کو جزدان کا پردہ، کعبہ شریف کو غلاف کا پردہ۔ پھر عورت تو اتنی خاص ہے کہ اسے ’’گھر کی چوکھٹ‘‘ کہا گیا ہے۔
لہٰذا، ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ عورت کو ادنیٰ تصور کر کے پردہ کا حکم دیا گیا ہے، بلکہ یہ حکم تو اسے خاص سمجھ کر ہی دیا گیا ہے۔ کیونکہ جس گھر کی چوکھٹ خراب و ٹوٹی ہوئی ہو سبھی اس گھر کو خراب کہتے ہیں۔ اور گھر کی چوکھٹ اگر صاف ستھری و اچھی ہو تو اس گھر کو سبھی اچھا کہتے ہیں۔
اسلئے عورت کو پردہ کرنا چاہئے اور علم سے لبریز رہنا چاہئے۔ کیونکہ ایک علم سے آراستہ اور با پردہ عورت ہی ایک اچھے گھر کی بنیاد ہے۔