خالی آنکھوں میں خواب دیکھتے ہیں
تشنہ لب ہیں، سراب دیکھتے ہیں
بجھتی آنکھوں میں نور باقی ہے
جلوہ بے حجاب دیکھتے ہیں
اپنی ہستی میں جھانک لیتے ہیں
اور ذرے میں تاب دیکھتے ہیں
ہم تموج میں بحر ہیں پھر بھی
زندگی کو حباب دیکھتے ہیں
اس نے جنت بنالی دنیا میں
ایک ہم ہیں عذاب دیکھتے ہیں
جو لکھے تھے کتاب ہستی میں
دھندلے دھندلے سے باب دیکھتے ہیں
بستیاں کیوں اجڑ گئیں رضوان
شورشیں بے حساب دیکھتے ہیں