غزل

تنویر آفاقی

ستم کو آپ کے ہم بے نقاب کیا کرتے

بس اتنی بات پہ خانہ خراب کیا کرتے

ہمیں یقین تھا جو بھی ہو، زخم ہی دیتا

ہجوم خار سے ہم انتخاب کیا کرتے

جنہیں شعور نہ تھا اپنی راہ کا خود بھی

وہ دوسروں کو بھلا راہ یاب کیا کرتے

بہت ثواب تھا حضرت کی چاپلوسی میں

مگر یہ لے کے ہم آخر ثواب کیا کرتے

ہمیں تو آتا نہیں ہے خوشامدیں کرنا

ہم ان کے سامنے ہاں، جی، جناب کیا کرتے

حیات اپنی ذرا بھی نہ سہل تھی تنویر

زمانے بھر کا تھا ہم پر عتاب کیا کرتے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146