غزل

احمد نثار

حسنِ معیار کی جو شہرت تھی

میرے افکار کی بدولت تھی

آرزوئیں تھیں تشنۂ تکمیل

زندگی مجھ پہ جیسے تہمت تھی

خون رونے کا تھا ہنر مجھ کو

مسکرانے کی اس کی عادت تھی

اپنی خاطر تھا میں ہی بے مصرف

اس کو میری بہت ضرورت تھی

شفقتِ مادری پہ نازاں تھا

اس کے قدموں کے نیچے جنت تھی

شیشۂ شب تھا اس کی آنکھوں میں

میں نے سمجھا کہ صاف نیت تھی

لوگ ملبے اٹھا رہے ہیں نثارؔ

اس جگہ لگتا ہے کوئی چھت تھی

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146