یہ کیسی آہ و بکا ہے مجھ میں
آئندہ ٹوٹ گیا ہے مجھ میں
ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں
کوئی خاموش خلاء ہے مجھ میں
مختلف روپ لیے ایک وجود
ایک مدت سے بسا ہے مجھ میں
وقت نے چھین لیا ہے سب کچھ
بس مرا میں ہی بچا ہے مجھ میں
ریت ہی ریت ہے تاحد نگاہ
دشت اک پھیلا ہوا ہے مجھ میں
زہر احساس کی مانند نواز
کوئی تحلیل ہوا ہے مجھ میں