غزل

عرفان وحید

پسِ سکوت، سخن کو خبر بنایا جائے

فصیلِ حرف میں معنی کا در بنایا جائے

حسابِ سود و زیاں ہوچکا بہت اب کے

وفورِ جذب کو عرضِ ہنر بنایا جائے

لگن اڑان کی دل میں ہنوز باقی ہے

کٹے پروں ہی کو اب شاہ پر بنایا جائے

ابھی تو آنکھ میں منزل کا کوئی خواب نہیں

ابھی سے کیا کوئی زادِ سفر بنایا جائے

فرازِ دار پہ کر کے بلند آخرِ شب

مرے ہی سر کو نشانِ سحر بنایا جائے

جمالِ دوست ہے مشعل ہمارے جادے کی

خیالِ دوست کو زادِ سفر بنایا جائے

بہت طویل ہوا سلسلہ رقابت کا

کبھی ملو تو اسے مختصر بنایا جائے

قدم قدم پہ ہے بستی میں وحشیوں کا ہجوم

چلو کہیں کسی صحرا میں گھر بنایا جائے

ہے خاک زادے کی مٹی بہت خراب اب کے

نئے خمیر سے تازہ بشر بنایا جائے

مفر ہے محبسِ جاں سے محال جب عرفاں

تو آؤ پھر اسی گنبد کو گھر بنایا جائے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146