کھانے کے لیے گوشت کا انتخاب ہر ملک کے لوگوں میں مختلف ہے۔ مثلاً یورپی ممالک میں زیادہ تر گائے، اس کے بعد سور اور پرندے شوق سے کھائے جاتے ہیں۔ پرندوں سے زیادہ کھپت مچھلیوں کی ہے۔ ایشیائی ممالک میں دنبہ، بکرا، بھیڑ زیادہ پسند کیے جاتے ہیں اور گائے کے گوشت سے مراد بھینس کا گوشت بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین غذا بہ کثرت گوشت خوری کو مضر صحت قرار دے رہے ہیں۔ ان کا اصرار ہے کہ محض اسی کی وجہ سے انسان کی صحت روز بروز گر رہی ہے اور وہ نت نئی بیماریوں کا شکار ہو رہا ہے۔
ہمارے نبی مہربانﷺ کی غذا بہت سادہ تھی، آپ گوشت بھی تناول فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ بھنا ہوا گوشت کھایا۔ آپ کو دست اور گردن کا گوشت بہت مرغوب تھا۔ حضرت ضباعہ بنت زبیرؓ کی روایت ہے کہ ایک دفعہ ہم نے اپنے گھر میں بکری ذبح کی، حضورﷺ نے پیغام بھیجا کہ اس میں سے ہمارا حصہ بھیج دیں۔ میں نے عرض کیا کہ صرف گردن کا گوشت بچا ہے اور مجھے اسے بھیجتے ہوئے شرم آتی ہے۔ اس پر آپؐ نے کہلا بھیجا کہ وہی بھیج دو، گردن کا گوشت بکری کا عمدہ حصہ ہے، گردن خیر سے قریب تر اور نقصان سے بعید تر ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ کو بکری کا دست (گوشت) کھاتے ہوئے دیکھا۔ حضور اکرمؐ کو دست، گردن، ران شانہ، پشت اور پکے ہوئے گوشت میں بھنا ہوا گوشت پسند تھا۔
آئیے اب آپ کو عید پر ذبح ہونے والے مختلف جانوروں کے گوشت کے خواص بتاتے ہیں:
بکرے کا گوشت
یہ گرم تر اور طاقت بخش ہے، خون پیدا کرتا ہے، مقوی باہ ہے اور مادہ تولید پیدا کرتا ہے۔ تپ دق، سنگرہنی اور کمزوری میں اس کی یخنی مفید ہے۔ بعض اطباء کا قول ہے کہ بکرے کے جس عضو کا گوشت کھایا جائے انسان کے اسی عصو کو طاقت ملتی ہے۔ بکری کے بچے کا گوشت ضعیف اور کمزور لوگوں کے لیے مفید ہے۔ ریاح دور کرتا ہے، سوداوی مزاج والوں کو نقصان دیتا ہے۔ وہ لوگ جو کم محنت کرتے اور دماغی کام کرتے ہیں، ان کے لیے فائدہ مند ہے۔
بھیڑ کا گوشت
یہ کسی قدر گرم اور معتدل ہے۔ کمزوری دور کر کے بدن کو طاقت بخشتا اور موٹا کرتا ہے۔ بھوک لگاتا ہے، معدے کو طاقت دیتا ہے۔ قوتِ باہ کو بڑھاتا ہے، تپ دق کے مریضوں کے لیے اس کا شوربا بہت مفید ہے۔ مرگی کے مریضوں کو اس کا گوشت نہیں کھانا چاہیے۔
بھینس کا گوشت
گرم خشک ہے۔ خون کو خراب اور پیٹ میں اپھارہ کرتا ہے۔ دماغ میں زہرکے مواد پیدا کرتا ہے، جوڑوں کے درد میں نقصان دہ ہے۔ اس کے استعمال سے ہونٹ اور مسوڑھے متورم ہو جاتے ہیں۔
اونٹ کا گوشت
تیزابیت، یاسیت، بواسیر، نمونیا اور سانس اور اعصابی امراض کے شکار افراد کے لیے فائدہ مند ہے۔ موٹے، فربہ اور اہل دل بھی یہ گوشت استعمال کرسکتے ہیں۔ قوتِ باہ میں اضافہ کرتا ہے۔ یرقان اور پیشاب کی جلن میں فائدہ دیتا ہے۔ اونٹ کے گوشت میں کولیسٹرول گائے بھینس اور مرغی سے کم ہوتا ہے۔ چربی میں ایک تہائی چربی غیر سیر شدہ چربی پر مشتمل ہوتی ہے جو صحت کے لیے فائدہ مند ہے، جس سے مدافعتی نظام میں معاونت ہوتی ہے۔ اونٹ کے گوشت میں گلا کو جن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے تھکن محسوس نہیں ہوتی اور آدمی ہشاش بشاش رہتا ہے۔
اگر آپ نے کئی جانوروں کی قربانی کی ہے تو اس کے دو حصے (غریبوں اور اعزہ و اقربا میں) تقسیم کرنے کے بعد بھی گوشت خاصی مقدار میں بچ جائے تو صرف دو سے تین ہفتوں کا گوشت اپنے پاس رکھیں باقی اللہ کی راہ میں تقسیم کردیں۔ جتنا تقسیم کریں گے آپ کے مال میں اتنی ہی زیادہ برکت ہوگی، اور مال تقسیم کرنے سے کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہے۔ ہمارے شہر اور ملک کے بہت سے علاقوں میں رہنے والوں کی ایک بڑی تعدادایسی بھی ہے جنہیں سال بھر گوشت کھانے کو نہیں ملتا۔ اپنے حصے کا گوشت ان کو کھلائیں اور پھر دیکھیں کتنا سکون ملے گا اور کتنی اچھی نیند آئے گی۔
گوشت کٹنے کے دوران اور اس کے حصے ہونے تک دھوپ میں نہ رکھیں۔ بعض دفعہ دیکھا گیا ہے کہ گوشت کٹ کر آپ تک پہنچتا ہے تو خراب ہو جاتا ہے۔ گوشت کو ڈیپ فریزر میں رکھنے سے پہلے ایک بڑے برتن میں پانی گرم کریں۔ اس میں پودینہ سبز، تیز پات اور تھوڑی سی ہلدی ڈال دیں اور اس کے بعد اس میں دیسی سرکہ بھی ملائیں۔ اب جو گوشت آپ فریزر میں رکھنا چاہتے ہیں اس کو دھوکر اس پانی میں ڈال کر دس منٹ بعد نکالیں اور ایک دن میں جتنا استعمال کرنا ہے اس کے حساب سے تھیلیاں بنا کر سرد خانے (ڈیپ فریزر) میں رکھ دیں۔ تھیلیوں کے درمیان پودینہ، تیز پات یا کڑی پتا کے پتے بھی رکھ دیں۔ فریزر کے چاروں کونوں میں بغیر استعمال کیے ہوئے دیسی کوئلے کے تین انچ کے ٹکڑے رکھ دیں۔
گوشت استعمال کرنا ہو تو مٹی کی ہنڈیا یا کسی دوسرے برتن میں ہلکی آنچ پر پکائیں۔ گوشت کو ابالتے یا پکاتے وقت سونٹھ، چھوٹی الائچی، سونف، تیز پات اور تازہ پودینہ کی چھوٹی سی پوٹلی بنا کر ڈال دیں، کھانا پکنے کے بعد یہ پوٹلی نکال دیں۔ اب جوڈش تیار کر رہے ہیں اس کے مطابق مسالے ڈال کر ڈش تیار کرلیں (یہ پوٹلی صرف فریج میں سے نکالے ہوئے گوشت کے لیے ہے)۔ سن رسیدہ، کمزور اور بیمار افراد کے لیے عید قرباں کے گوشت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یخنی بنائیں۔
گوشت کی یخنی
گوشت کی بوٹی، ہڈیاں گڈیاں، چقندر، گاجر، ٹماٹر، سیب، پیاز، تازہ پودینہ، ادرک، لہسن، دار چینی، فلفل سیاہ، سونف، نمک سیاہ ڈال کر جوش دیں اور زیتون کے تیل کا بگھار دے کر یخنی پلائیں۔ عید کے تین سے چار دن کے بعد دن میں صرف ایک مرتبہ گوشت استعمال کریں اور دوسرے وقت سبزی یا دال کھائیں۔ عید کے دنوں میں سلاد لازماً استعمال کریں۔ کوئلوں پر سنکا ہوا بھنا ہوا گوشت، گھی اور تیل ڈال کر بنائے ہوئے سالن سے بہتر ہے۔ جوڑوں کے درد، بلڈ پریشر، ذیابیطس، جگر اور دل کے امراض میں مبتلا افراد گوشت کھاتے وقت احتیاط کریں۔
گوشت گلانے کے طریقے
٭ خربوزے کے چھلکے سائے میں خشک کر کے پیس کر محفوظ رکھیں اور گوشت پکاتے وقت دو تین چٹکیاں ڈال دیں، گوشت جلد گل جائے گا (ایک کلو میں بیس گرام چھلکے کا پاؤڈر ملائیں)۔
٭ پان میں کھانے والا چونا گوشت پکانے والے برتن کے ڈھکن پر تھوڑا سا لگا دیں اور اوپر وزن رکھ دیں۔
٭ کچا پپیتا چھلکے سمیت خشک کرلیں اور اس کا سفوف بنا لیں۔ یہ بھی گوشت گلا دے گا۔
٭ گوشت پکاتے وقت چھالیہ کے موٹے ٹکڑے ڈال دیں۔
٭ گوشت پکانے سے پہلے تھوڑی سی کچری پیس کر گوشت پر لگا دیں اور دو گھنٹے بعد گوشت پکائیں۔
٭ فریج میں سے گوشت کا پیکٹ نکال کر کسی پیالے میں رکھ دیں ارو بغیر دھوئے پکائیں۔ اس طرح غذائیت بھی ضائع نہیں ہوگی اور جلدی گل بھی جائے گا۔
٭ گوشت ہلکی آنچ پر گلائیں، گل بھی جائے گا اور مزیدار بھی ہوگا۔
روسٹ
گوشت دھونے کے بعد کچھ عرصہ کے لیے سرکہ، نمک اور کالی مرچ لگا کر رکھ دیں اور پھر اسے تلیں۔ چانپ روسٹ کرتے وقت چانپوں کو مسالے اور دہی میں بھگو کر فریج میں رکھ دیں۔ اگر آپ سرکہ میں بھگونا چاہتی ہیں تو اس میں مسالے ملادیں۔ پپیتا اور مسالے لگا کر بھی چند گھنٹوں کے لیے فریج میں رکھ سکتے ہیں۔ چانپیں خستہ اور مزے دار بنیں گی۔ لیموں کے رس میں بھی چانپ بھگو کر رکھی جاسکتی ہے۔
گوشت خراب ہونے سے کیسے بچائیں:
٭ گوشت میں نمک اور آدھی پیالی پانی ڈال کر جوش دے لیں، چوبیس گھنٹے بعد پھر ایک بار گرم کرلیں۔ اس طرح تین چار دن بقرعید کے موقع پر گوشت بغیر فریج کے رہ سکتا ہے۔
٭ گوشت کے ٹکڑے کر کے نمک اور سرکہ لگائیں۔ چھری یا کانٹے سے گہرا کٹ لگائیں، پھر ہلکا ساتیل لگا کر رکھیں۔ اس سے گوشت پر جو پپڑی جم جاتی ہے وہ نہیں جمے گی۔
٭ پہاڑی علاقے میں گوشت کے پارچے پہاڑیوں پر سکھا کر محفوظ کرتے ہیں۔ ان پر نمک ضرور لگاتے ہیں۔ سوکھا ہوا یہ گوشت لذیذ ہوتا ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کھانا ہضم کرنے کے لیے کولڈ ڈرنگ پینا چاہیے۔ کسی بھی قسم کی کولڈ ڈرنگ پینے سے کھانا ہضم نہیں ہوتا بلکہ تیزابیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ بقرعید کے دنوں میں گوشت کا استعمال زیادہ کرتے ہیں جس سے ہمارا معدہ بھی زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ پیٹ میں ہونے والی خرابیوں کے سلسلے میں چند گھریلو چٹکلے:
٭ اگر دست آنے لگیں تو کھانے کا سوڈا پانی میں گھولیں، اس میں دیسی سر کے کے دو چمچے ملا کر پلا دیں۔ مرض کی شدت میں اس عمل کو کئی بار دوہرایا جاسکا ہے۔
٭ دیسی سرکہ اور شکر ملا کر پلانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔
٭ اگر پیٹ میں اپھارا ہو جائے یا پیٹ میں سخت درد محسوس ہو تو ہیرا ہینگ پانی میں گھول کر پلا دیں اور پیٹ پر بھی ملیں۔
٭ ہمارے ملک کے بعض علاقوں میں چھاچھ یا مٹھا پینے کا رواج ہے، بقرعید کے موقع پر بھی اس کا استعمال لازماً کریں۔
٭ ہاضمے کے چورن کا ایک آسان نسخہ جس کے فائدے بے شمار ہیں: نوشادر، نمک سیاہ، فلفل سیاہ، نمک لاہوری ۵۰ گرام، ہینگ دس گرام، رنجبیل، دھنیا، سونف، اجوائن ۲۵ گرام، ست لیموں ۷۵ گرام۔ سب کو گرائنڈر میں پیس کر خشک شیشی میں محفوظ کرلیں۔ وقت ضرورت خود بھی کھائیں اور اپنے مہمانوں کو بھی کھلائیں۔
عید کے دنوں میں جب آپ کو گوشت استعمال کر رہے ہوں تو سونے سے پہلے یہ چائے ضرور استعمال کریں۔ چائے کی ترکیب: چھوٹی الائچی، تازہ پودینہ، تیز پات، ادرک، سونف کو جوش دے کر لیموں کا رس ڈال کر دیسی کھانڈ یا شہد سے میٹھا کر کے نوش کریں۔ اہل دل اس میں دیسی گلاب کے تازہ پھول بھی ڈال سکتے ہیں۔