خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ بچوں کو باورچی خانے سے حتی الامکان دور رکھا جائے۔ لیکن پھر کچھ ایسی شکایات پیدا ہو جاتی ہیں کہ ماں بچے کو بھرپور وقت نہیں دے پا رہی، بچہ کمرے میں چیزیں خراب کر دیتا ہے اب ماں باورچی خانے کا کام چھوڑ کر تو بچوں کے پاس بیٹھنے سے رہی۔ تو کیا بچوں کو اپنے ساتھ کچن میں بٹھا لیا جائے؟ یوں تو یہ خطرناک بات ہے لیکن کچھ احتیاطوں کے ساتھ ایسا ممکن بھی ہے۔
بچے ماں کی بھرپور توجہ چاہتے ہیں۔ خاص طور پر جب ماں کھانا پکانے میں مصروف ہو تو اس کے پیچھے پیچھے کچن میں آجاتے ہیں۔ بہت چھوٹے بچوں کو تو مائیں سلا کر کچن کے کام آرام سے کرلیتی ہیں، لیکن جب بچہ چلنے پھرنے لگے تو وہ سوتا بھی کم ہے۔ بس ماں کے آگے پیچھے گھومتا رہتا ہے۔ ایسے میں اس بات کا اندیشہ رہتا ہے کہ کوئی حادثہ نہ ہوجائے۔
جس گھر میں بچے ہوں وہاں کچن کی چیزوں کی ترتیب کے حوالے سے محتاط ہونے کی ضرورت رہتی ہے تاکہ بچہ کچن میں بھی آجائے تو اسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔ عام طور پر خواتین اس بات کا خیال رکھتی ہیں جب چولھا جل رہا ہو تو بچے کو قریب نہ آنے دیا جائے اور نہ ہی اسے چھری چاقو کو ہاتھ لگانے دیا جائے۔ اس لیے چھری وغیرہ اونچی جگہ پر رکھ دیا جاتا ہے تاکہ کوئی نقصان نہ ہو۔
بچوں کو کھانا پکانے کے دوران تنگ کرنے سے روکنے کے لیے ماؤں کو چاہیے کہ انھیں چھوٹی چھوٹی سرگرمیوں میں مصروف رکھیں۔ کچن کے باہر کوئی چارپائی رکھ دیں اور بچے کو اس پر بٹھا دیں۔
ساتھ ہی اسے کھیلنے کو کچھ دے دیں۔ جتنی دیر ماں کھانا پکائے گی، بچہ کھیلتا رہے گا۔ یہ دورانیہ بچے کو کچھ سکھانے کے لیے بھی اہم ہوتا ہے۔ بچے کو سادہ کاغذ پر تصاویر بنانے کا ٹاسک دے دیا جائے۔ کاغذوں سے مختلف شکلیں اور ڈیزائن بنانے کو کہا جائے۔ کھیلنے کو بلاک دے دیے جائیں۔ اگر کچن کافی کھلا او روسیع ہے تو بچہ یہ سب کام کچن کے اندر یبٹھ کر بھی کرسکتا ہے۔ چمچ وغیرہ کے ذریعے بھی بچے کو گنتی سکھانے کا کام کھانا پکانے کے ساتھ ساتھ کیا جاسکتا ہے۔
بچیوں کو ابتدا ہی سے کچن میں آنے کی اجازت دے کر انھیں گھر کے کام کاج سے رغبت دلائی جاسکتی ہے۔ پہلے انہیں کچن میں کھڑے ہوکر کام کرتی ماں کو بہ غور دیکھنے کو کہا جائے۔ اور اس بات کا شوق دلایا جائے کہ وہ سیکھیں کہ کچن میں کام کیسے کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بہ تدریج بچیوں کو چھوٹے چھوٹے کام دے دیے جائیں تو وہ بہت شوق سے انھیں پورا کرتی ہیں اور ان میں تعاون کا جذبہ بھی پروان چڑھتا ہے۔ لیکن یا درکھیں کہ چھوٹی بچیوں کو بڑے کام ہرگز نہ کرنے دیں کیوں کہ اس طرح نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کچھ خواتین چھوٹی بچیوں کو الیکٹرک مشینیں چلانے کی اجازت دے دیتی ہیں، چولھے کے پاس کھڑا رہنے سے منع نہیں کرتیں۔ پھر یہ بچیاں ماں کی غیر موجودگی میں بھی ایسے کام کرتی ہیں۔ کبھی ماں کی توجہ ادھر ادھر ہو جائے تو کرنٹ یا آگ لگ جانے جیسے حادثات رونما ہوتے ہیں۔
چھوٹی بچیاں چوں کہ کوئی کام نہیں کر سکتیں لیکن کچن کے کاموں میں ان کی دلچسپی بڑھانے اور ذمہ داری کا احساس دلانے کے لیے انھیں کھیل نما کام دیے جاسکتے ہیں۔ مثلا ہری پتیوں کو توڑ کر الگ کرنا، بِلے ہوئے پیڑے میں سے گلاس کی مدد سے چھوٹی چھوٹی پوریاں کاٹنا، دال یا چاول وغیرہ کو ڈبہ میں ڈالنا، برتن کو کپڑے سے صاف کرنا۔ آپ برتن دھوکر بچی کو پکڑائیں اور وہ انھیں کسی کھلے تھال یا شیلف میں رکھتی جائے۔ لیکن یاد رہے شیشے اور چینی کے برتن چھوٹی بچی کو ہرگز نہ پکڑائیں۔
یوں ہی کھیل کھیل میں بچیاں کچن کے کام کاج سے مانوس ہو جاتی ہیں پھر وہ خود ماں سے کام مانگتی ہیں۔ کچن کے شیلف یا الماری میں ایک جگہ ایسی بنائیں جو بچے کی پہنچ میں ہو۔ اس جگہ بچے کو مختلف چیزیں ترتیب سے رکھنے کے لیے دیں۔ اس طرح بچے کو سلیقہ شعاری کی تربیت بھی ملے گی۔
جس گھر میں بچے ہیں وہاں کچن کے فرش کا بہت خیال رکھا جائے۔ فرش پر تیل، پانی یا چکنائی پڑی نہ رہے ورنہ وہ پھسل کر زخمی ہوسکتے ہیں۔ مسالہ جات اور چھری، چاقو وغیرہ کو ایسی جگہ رکھیں جہاں بچہ کا ہاتھ نہ پہنچے۔گرم پتیلی اور چولھے سے بچے کو دور رکھیںـ۔ گرم پتیلی یا دیگر چیزوں کو کچن سلیب پر اندر کی جانب دیوار سے لگا کر رکھیں تاکہ بچے کا ہاتھ نہ پہنچ سکے اور اگر گر بھی جائے تو سلیب پر گرے۔ اسی طرح یاد رکھیں کہ چولھا بند کرنے کے بعد ریگولیٹر بھی بند کر دیا کریں۔