نبیِ اکرم شفیعِ اعظم! دکھے دلوں کا پیام لے لو
تمام دنیا کے ہم ستائے کھڑے ہوئے ہیں سلام لے لو
شکستہ کشتی ہے تیز دھارا، نظر سے روپوش ہے کنارا
نہیں کوئی ناخدا ہمارا، خبر تو عالی مقام لے لو
قدم قدم پہ ہے خوفِ رہزن، زمیں بھی دشمن فلک بھی دشمن
زمانہ ہم سے ہوا ہے بدظن، تم ہی محبت سے کام لے لو
کبھی تقاضا وفا کا ہم سے، کبھی مذاقِ جفا ہے ہم سے
تمام دنیا خفا ہے ہم سے، خبر تو خیر الانام لے لو
یہ کیسی منزل پہ آگئے ہیں، نہ کوئی اپنا نہ ہم کسی کے
تم اپنے دامن میں آج آقا! تمام اپنے غلام لے لو
یہ دل میں ارماں ہے اپنے ’طیب‘ مزارِ اقدس پہ جاکے اک دن
سناؤں ان کومیں حال دل کا، کہوں میں ان سے سلام لے لو