غزل

قیصر الجعفری

مرے ہاتھ میں عشق کا ساز دے کر

تمہیں چھپ گئے ایک آواز دے کر

یہ کیوں کر دیا پتھروں کے حوالے

مجھے فطرتِ آئینہ ساز دے کر

یہ کس نے اٹھا کر قلم رکھ دیا ہے

کہانی کو اک حرفِ آغاز دے کر

ہوا میں بھٹکتے پھریں اب پرندے

زمیں ہٹ گئی، زعمِ پرواز دے کر

سفر پر نکلنا ہے جس کو وہ جاگے

ٹھہرتا نہیں وقت، آواز دے کر

غزل سادہ کاغذ پہ آنسو لکھے گی

چلا جاؤں گا اپنا انداز دے کر

نہ جانے کہاں اڑ گئی عمر قیصرؔ

کھڑا ہوں بیاباں میں آواز دے کر

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146