مسلمان جن لازمی صفات کا حامل ہوتا ہے ان میںایک امانت اور دیانت داری ہے۔ یہ صفت بھی اپنے معنیٰ و مفہوم میں وسعت کی حامل ہے، عموماً سمجھا جاتا ہے کہ اس کا تعلق روپیہ پیسہ اور سونے چاندی اور مال و دولت ہی سے ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو کچھ بخشا ہے خواہ وہ پیدائشی صلاحیتیں اور فطری قویٰ ہوں یا دینی احکام اور دنیاوی دولت یا زندگی اور اس کی توانائیاں یا جسمانی اور روحانی طاقتیں یا زندگی کے لمحات اور فرصتیں غرض کہ جو کچھ اللہ نے دیا ہے وہ سب بندے کے پاس اس کی امانت ہے، نہ صرف خدا نے بندہ کو جو کچھ عنایت کیا ہے، وہ اس کی امانت ہے بلکہ خود بندے سے بندوں کو جوکچھ ان پر اعتماد کرکے حفاظت کی خاطر سپرد کرتے ہیں، وہ بھی امانت ہے جس کی حفاظت اور جس میں دیانت داری ان بندوں کا فریضہ ہے جن کے سپرد وہ امانت کی گئی ہو، روپیہ پیسہ سپرد کیا گیا ہو کوئی عہد اور میثاق کیا گیا ہو، کوئی راز کی بات کہی گئی ہو غرض کہ ہر انفرادی اور اجتماعی امانت جو افراد اورقوموں کے سپرد کی گئی ہو اس میں دیانت داری کاثبوت دینا اور خیانت سے دامن بچائے رکھنا سیرت وکردار کی پختگی اور اللہ کی اور رسول کی اطاعت اور رضا مندی کا ذریعہ ہے۔ نبی کریم کی تعلیم ہمیں امانت و دیانت کا خوگر بنانا چاہتی ہے بلکہ اس خوبی کو براہِ راست آخرت کی کامیابی سے جوڑتی ہے اور خیانت کو اتنا بڑا جرم بتاتی ہے کہ اس کے ارتکاب سے انسان کا دین بھی تباہ ہوجاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ حکم فرماتا ہے:
۱- امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو۔ (النساء:۵۸)
۲- اور (فلاح یاب) وہ لوگ ہیں جو اپنی امانتوں اور عہدوں کا پاس اور لحاظ کرتے ہیں۔ (المومنون)
۳- جس نے اپنی امانت تمہارے پاس رکھی اس کی امانت ادا کردو اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے تم اس کے ساتھ بھی خیانت نہ کرو۔ (ترمذی)
ان احادیث اور آیات سے معلوم ہوا کہ:
۱- امانت داری اور دیانت داری کی روش اختیار کرنا فرض ہے۔ کیونکہ اللہ اور رسول نے اس کا صاف صاف حکم فرمایا ہے
اللہ تعالیٰ نے انسان پر جو اپنی خلافت اور بندگی کا فریضہ عائد کیا ہے وہ بھی امانت ہے اور یہ امانت اس قدر اہم ہے کہ کائنات میں انسان کے علاوہ کسی کی فطرت اس بوجھ کی حامل نہ ہوسکی۔ حتیٰ کہ فرشتے اور جن بھی اس کے قابل ثابت نہ ہوئے صرف انسان اس کے لیے موزوں ثابت ہوا۔
انسان کا پورا وجود اس کی تمام صلاحیتیں اور قوتیں اللہ کی امانت ہیں کیونکہ وہ دنیا میں بھیجا ہی گیا ہے، خلافتِ خداوندی کی ذمہ داریاں پوری کرنے کی غرض سے چنانچہ فلاح و کامرانی جن اخلاقی صفات اور عملی خوبیوں پر منحصر ہے، ان میں سے ایک امانت و دیانت بھی ہے۔امانت و دیانت داری اس قدر اہم اور ضروری ہے کہ اس کے بغیر کوئی شخص صحیح معنوں میں صاحب ایمان نہیں ہوسکتا۔
نبی کریمﷺ کی تعلیم اخلاق کی بلند منزل پر پہچانا چاہتی ہے۔ نہ صرف یہ کہ اہلِ امانت کی امانتیں ان کے سپرد کرنے کا حکم دیا گیا بلکہ خائنوں اور غداروں کی خیانت اور غداری کے باوجود ان کے ساتھ بھی خیانت سے باز رہنے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔