غزل

کرامت بخاری

تصور میں آکر وہ جب مسکرائے

ستارے کئی میرے پلکوں پہ آئے

عجب ہے فسانہ غم زندگی کا

کہیں پر ہنسائے کہیں پر رلائے

دلوں کے سفر کی عجب ہے کہانی

ملے ہیں کئی اور کئی مل نہ پائے

کئی کارواں رہگزاروں میں بھٹکے

کئی کاروانوں نے رستے بنائے

سفر کی صعوبت کہاں تک سمیٹیں

سمٹتے کہاں ہیں یہ یادوں کے سائے

کہاں تک کوئی دل میں نقشِ تمنا

بناکر مٹائے مٹا کر بنائے

زمیں آسماں جب گلے مل رہے تھے

تو بچھڑے ہوئے کتنے دل یاد آئے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146