تو آج ایک نئے گھر میں داخل ہونے جارہی ہے، اب تیرے پاس دو گھرہیں۔ ایک وہ گھر جہاں تو نے اب تک زندگی گزاری اور دوسرا وہ جہاں تو آئندہ زندگی گزارے گی، انشاء اللہ! آج کے بعد سے تیرے روز و شب میں ہم سب کے علاوہ ایک اور رفیق و شفیق داخل ہوتا ہے۔ آج سے تو صرف ایک بیٹی ہی نہیں، ایک بیوی بھی ہے۔
ماں، باپ کی آنکھیں اگر آج نم ہیں تو محض اس لیے کہ تو اب ان کے سامنے زیادہ نہ رہ سکے گی۔ اب تو ان کی خدمت اور وہ تیری خدمت میں زیادہ وقت نہ دے سکیں گے۔ لیکن ان کا دل خوش ہے کہ انھوں نے ایک عظیم فریضہ انجام دے دیا ہے۔ وہ خوش ہیں کہ ان کی لختِ جگر ایک ایسی نئی جگہ قدم رکھ رہی ہے، جو نئی ذمہ داریوں کے ساتھ نئی دلچسپیوں کا مرکز بھی ہے۔
جس طرح تو ہمارے دلوں سے رخصت نہیں ہوسکتی، اسی طرح ہمارے گھر سے بھی رخصت نہیں ہوسکتی۔ تو کیا ہے؟ ہمارے دلوں کی امنگ، ہماری آنکھوں کا سرور، ہماری ضعیفی کا آسرا۔ جب تک ہم لوگ زندہ ہیں تو ہماری ہے، ہماری ہر چیز تیری ہے۔ آج کے بعد بھی ہم لوگوں پر تیرا حق اسی طرح باقی رہے گا جس طرح آج سے پہلے تھا۔
آج سے تو ایک نئی شاہراہِ حیات پر قدم رکھ رہی ہے۔ یہ وہ شاہراہ ہے جس پر چلنا فطرت کا عین تقاضا ہے۔ حاکمِ حقیقی کا عین حکم ہے اور ہماری بیٹیوں کا نشانِ منزل ہے۔ ،ڈرو نہیں سفر انوکھا ضرور ہے، ماحول نیا ہے لیکن پرکیف بھی۔ یہ ایک امتحان بھی ہے۔ شاید بہت اہم امتحان ہے۔ لیکن کامیابی کے نتیجے میں زندگی کی سب سے رنگین اور راحت افزاء بہاریں تیرے پاس ہوں گی اور زندگی کے بعد سب سے زیادہ لذت انگیز پھل بھی تجھے ہی ملے گا۔ شادی شدہ زندگی کو کامیاب بنانا عورت کی سب سے بڑی عبادت ہے۔ خوش ہو کہ اللہ نے تجھے حسن صورت اور حسنِ سیرت عطا کیا ہے، تجھے عقل دی ہے، صحت بخشی ہے، ہمت اور اعتماد سے کام لے کر قدم آگے بڑھا۔ تیرے والدین کی آنکھوں نے اپنے مقدور کی انتہا تک تیرے لیے سب سے موزوں جوڑ ڈھونڈ نکالا ہے۔ ہم فضلِ خداوندی سے امید کرتے ہیں کہ تم دونوں مل جل کر حیات کی کٹھن منزلیں آسان کرلو گے، ہم صمیم قلب سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ تم دونوں کو باہمی خلوص اور خدمت سے سرشار کرے۔ عقل، طاقت اور صحت سے نوازے۔ سعادت مند اولاد اور ان کی خوشیوں کو دیکھنا نصیب کرے۔ آمین!
ماڈرن عورت کی دنیا اب چار دیواری میں محدود نہیں۔ زندگی، خصوصاً شادی شدہ عورت کی زندگی نت نئے مسائل سے دوچار ہے۔ مسائل ہماری صلاحیتوں کا امتحان لیتے ہیں اور ہماری شخصیت کو مضبوط بناتے ہیں۔ آزمائش میں ڈال کر قدرت ہمیں کندن بنانا چاہتی ہے۔ دنیا تیری طرف پر امید نگاہوں سے دیکھ رہی ہے کہ اس کی خوشحالی تیری خوشحالی سے وابستہ ہے۔ تیرے مستقبل میں اس کا مستقبل ہے۔ مغرب کی آزادیاں ہوں یا مشرق کی پابندیاں، دونوں انتہائی غلط ہیں۔ اب تیرا کام ہے ان دونوں کے درمیان صحیح مقام ڈھونڈ نکالنا۔ یہ کہنا کہ عورت ناقص العقل ہے، سراسر غلط ہے۔ زندگی کے ہر میدان میں اور ہر شعبے میں باکمال خواتین کا تذکرہ قدم بہ قدم آتا ہے۔ علم جراحی کے ماہرین آج تک ثابت نہیں کرسکے کہ زنانہ اور مردانہ دماغ کی ساخت یا قوام الگ الگ ہیں۔ یا عورت کا دماغ حجم میں کم ہے۔ اسی طرح علمِ نفسیات کے ماہرین عورت کے دماغ کو اور مرد کے دماغ کو ایک ہی اصول کے تابع مانتے ہیں۔ جسمانی لحاظ سے فطرت نے بعض کاموں پر صرف عورت کو قدرت دی ہے اور بعض کاموں پر مرد کو۔ لیکن جہاں تک عقل، فکر اور تدبیر کا تعلق ہے دونوں ہی یکساں صلاحیتیں رکھتے ہیں۔
تم ایک پڑھی لکھی اور تعلیم یافتہ بیٹی اور بہو ہو۔ اور اب وقت آگیا ہے کہ تم اپنے علم اور صلاحیتوں کے ذریعہ گھر، سماج، خاندان اور خود اپنی ذات کو فائدہ پہنچاؤ۔ تمہارا سارا علم اسی وقت کے لیے ہے اور اسی مقصد کے لیے بھی۔ مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو دوسروں کو فائدہ پہنچانے کی فکر میں اپنے گھر اور اپنی ذات کو بھول جاتے ہیں۔ تم سے یہی توقع ہے کہ تم جہاں سب کا خیال کرو گی وہیں اپنی ذات کو بھی فراموش اور نظر انداز نہیں کرو گی۔
لیکن ایک بات اور ہے وہ یہ کہ علم الگ چیز ہے اور تجربہ الگ۔ علم اور تجربہ کا میل ہوتا ہے تو زندگی سنورتی اور عقل روشن ہوتی ہے اور اگر دونوں کو الگ الگ رکھا جائے تو مسائل پیچیدہ ہوتے ہیں۔ اسی لیے میں کہوں گا کہ اپنے علم اور تجربہ میں میل پیدا کرو۔ یہ چیز تمہیں زندگی کی شاہراہ پر کامیاب سفر کرنے کے قابل بنائے گی۔
تم اچھی طرح جانتی ہو کہ انسان کا اصل زیور حسنِ اخلاق ہے۔ اور اسلام میں اس کی اہمیت غیرمعمولی ہے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ ’’میں حسنِ اخلاق کو مکمل کرنے ہی کے لیے بھیجا گیا ہوں۔‘‘ حسنِ اخلاق دشمنوں کو دوست بناتا ہے اور بداخلاقی دوستوں کو بھی دشمن بنادیتی ہے۔ رسول کی تعلیم کو گانٹھ باندھ لو تمہیں محبت بھی ملے گی اور نفرت سے بھی محفوظ رہوگی۔ زندگی کا ایک قیمتی گر انسانوں کی خدمت بھی ہے۔ اس سے دلوں کو جیتا جاسکتا ہے۔ تمہارے حسنِ سلوک اور خدمت کے سب سے زیادہ مستحق تمہارے اپنے اور قریبی لوگ ہیں۔ جس میں شوہر، ساس اور سسر خاص ہیں۔ ان سے غفلت تباہی و بربادی کا ذریعہ ثابت ہوتی ہے۔
آخری بات یہ ہے کہ تم نے ایک نئی زندگی میں قدم رکھا ہے، اس کے تقاضے بھی ہیں اور اس راہ کی دشواریاں بھی۔ میں تقاضوں کو احسن طریقے سے پورا کرنے کی تلقین کرتا ہوں اور آزمائشوں کو صبر و شکر کے ساتھ برداشت کرنے کی نصیحت کرتا ہوں۔
میری پیاری بیٹی! نہ تو اس دنیا کی مصیبتیں ہی پائیدار ہیں اور نہ عیش و آرام دائمی۔ ہر تنگی کے بعد آسانی ہے۔ اور ہر آسانی کے بعد تنگی کا امکان ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ دنیا فانی ہے۔ نہ یہاں کا آرام دائمی نہ مشکلات ابدی،بس تم اس کے بعد کی ابدی زندگی کے لیے یہاں کی ہر آزمائش کو جھیلنے کا جذبہ پیدا کرو اور یہاں کے ہر آرام کو وقتی اور ختم ہونے والا سمجھو۔ اگر تم نے زندگی کا یہ راز سمجھ لیا تو اس فانی زندگی کے بعد کی ابدی زندگی یقینا حسین ہوگی اور اسی کو حسین بنانا ہمارا اور اس زندگی کا مقصد ہے۔
والسلام
تمہارے ابو
——