ایک بہت قابل اور پڑھے لکھے شخص نے اکبراعظم سے کہا ’’خداوند! بیربل کی بجائے اس خادم کو اگر آپ وزیر بنائیں تو شاید آپ کا یہ نمک خور بیربل سے اچھاکام نبھائے گا۔ اکبراعظم نے جواب دیا۔ اِس سے انکار نہیں کہ تم بہت قابل ہو،پڑھے لکھے ہو لیکن تم ملکی انتظام وغیرہ سنبھال نہیں سکوگے۔
لیکن وہ شخص بڑا اصرار کرتا رہاتو اکبر نے کہاکہ اچھا اس کا فیصلہ کل دربار میں ہوجائے گا۔
چنانچہ دوسرے دن دربار میںاکبر نے اس عقل مند شخص سے دریافت کیاکہ اس وقت جو لوگ یہاں بیٹھے ہیںان کے دلوں میں کیا بات ہے؟
قابل آدمی اس سوال پر سٹپٹاگیا اور عرض کی کہ ’’حضور! کسی کے دل کاحال یہ خادم کس طرح جان سکتاہے۔‘‘ یہی سوال اکبر نے بیربل سے کیا۔
بیربل نے فوراً عرض کی کہ ’’مہابلی! سب کے دلوںمیں ہے کہ ظلِّ الٰہی کی سلطنت ہمیشہ قائم رہے۔ اگر یقین نہ ہوتو آپ ان سے دریافت کرلیجئے کہ میں سچ کہہ رہاہوں یا نہیں۔‘‘
اگر لوگوں کے دلوں میں یہ خیال نہ ہوتو کس کی ہمّت تھی کہ اس بات سے انکارکرتا۔ بیربل کایہ عقلمدانہ جواب سُن کر دربار کے تمام لوگ بے ساختہ ہنسنے لگے اور وہ شخص اپنا منھ لے کرچلاگیا۔ ——