غـــزل

عادل رشید

تمہارے تاج میں پتھر جڑے ہیں

جو گوہر ہیں وہ ٹھوکر میں پڑے ہیں

اڑانیں ختم کرکے لوٹ آؤ

ابھی تک باغ میں جھولے پڑے ہیں

مری منزل ندی کے اُس طرف ہے

مقدر میں مگر کچے گھڑے ہیں

اُسے تو یاد ہیں سب اپنے وعدے

ہمیں ہیں جو اسے بھولے پڑے ہیں

میں پاگل ہوں جو ان کو ٹوکتا ہوں

مرے احباب تو ’’چکنے گھڑے‘‘ ہیں

تم اپنا حال کس سے کہہ رہے ہو

تمہاری عقل پر پتھر پڑے ہیں

محل خوابوں کا ٹوٹا ہے کوئی کیا

یہاں کچھ کانچ کے ٹکڑے پڑے ہیں

یہ سانسیں، نیند اور ظالم زمانہ

بچھڑ کر تجھ سے کس کس سے لڑے ہیں

کسی نے یوں ہی وعدہ کرلیا تھا

جھکائے سر ابھی تک ہم کھڑے ہیں

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146