کسان: اس بھینس کی قیمت دس ہزار روپئے ہے۔
خریدار: یہ تو بہت زیادہ ہے۔
کسان: کیوں اس میں آپ کو کیا خرابی نظر آتی ہے۔
خریدار: اس کی ایک آنکھ بھی نہیں ہے۔
کسان: آپ کو اس سے دودھ لینا ہے یا کشیدہ کاری کروانی ہے۔
٭٭٭
مریض: ڈاکٹر صاحب میںنے چابی نگل لی ہے۔
ڈاکٹر :کب؟
مریض: تین مہینے پہلے۔
ڈاکٹر: تو اب تک آپ کیا کررہے تھے؟
مریض: میں ڈپلیکیٹ چابی سے کام چلا رہا تھا اور اب وہ بھی کھوگئی۔
٭٭٭
کلیم اے ٹی ایم سے پیسے نکال رہا تھا۔ رشید اس کے پیچھے کھڑا تھا۔
رشید نے کہا میں نے تمہارا پاس ورڈ دیکھ لیا وہ ****ہے نا۔
بالکل غلط میرا پاس ورڈ 1973ہے کلیم نے فخر سے بتایا۔
٭٭٭
ایک خاتون نے کال بیل ٹھیک کرنے والے کو فون کیا اور کہا کہ ہماری کال بیل خراب ہوگئی ہے۔ براہِ کرم اسے ٹھیک کرجائیں۔ لیکن کئی دنوں تک کوئی آدمی کال بیل ٹھیک کرنے نہیں آیا۔
خاتون نے پھر فون کیا کہ کئی روز پہلے میں نے فون کرکے کہا تھا کہ ہمارے گھر کی کال بیل خراب ہوگئی ہے۔ اسے ٹھیک کردیجیے لیکن ابھی تک کوئی نہیں آیا۔
میکنیک نے کہا میڈم میں اسی دن آیا تھا۔ دیر تک کال بیل بجاتا رہا مگر جب کسی نے دروازہ نہیں کھولا تو میں لوٹ آیا۔
٭٭٭
ایک خاتون نے دوسری سے کہا: سنا ہے آج تمہارے شوہر جیل سے چھوٹ کر آرہے ہیں۔
عورت نے منھ بناکر کہا: ہاں ان کا عجیب معاملہ ہے کہیں بھی ٹک کر نہیں رہتے۔
٭٭٭
نوکرانی مالکن سے: آپ خواہ مخواہ مجھ پر شک کررہی ہیں۔ میں کیسے سمجھاؤں مجھے الفاظ نہیں مل رہے ہیں۔
مالکن: تجھے الفاظ نہیں مل رہے اور مجھے ایک تھالی۔ پانچ پیالیاں اور دو درجن چمچے نہیں مل رہے ہیں۔
٭٭٭
ایک استانی بچوں کو کہانی سنا رہی تھی:
’’ایک میمنا بہت شریر تھا اور اپنے گلے سے دور چلاگیا۔ ایک بھیڑیا آیا اور اسے کھا گیا۔ اگر وہ اپنے بڑوں کا کہنا مانتا تو بھیڑیا اسے نہ کھاسکتا تھا۔ کیوں ٹھیک ہے نا بچو؟‘‘
ایک بچہ اٹھا اور کہنے لگا:
’’نہیں اگراسے بھیڑیا نہ کھاتا تو ہم کھا جاتے۔‘‘
٭٭٭
ایک صاحب دوستوں میں بیٹھے ہوئے تھے۔ خوب گپ شپ ہورہی تھی۔ موج میں آکر بتانے لگے: ’’کل میں اسٹیڈیم گیا تو لوگوں نے مجھے گھیر لیا۔ ہر کوئی اپنی آٹو گراف بک میرے قریب کررہا تھا۔‘‘
ایک دوست نے ٹوک دیا: ’’اب ایسی گپ بھی مت ہانکو۔‘‘
وہ صاحب فوراً بولے: ’’یقین نہیں آتا؟ جاؤ وسیم اکرم سے پوچھو۔ وہ میرے ساتھ ہی بیٹھا تھا۔‘‘
٭٭٭
انتخاب کے زمانے میں ایک سیاست داں ہسپتال میں ٹہل رہے تھے کہ نرس نے آکر انھیں مبارکباد دی اور کہا: ’’آپ کے یہاں تین جڑواں بچے پیدا ہوئے ہیں۔‘‘
سیاستداں انتخابات کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ بے خیالی میں جلدی سے بولے: ’’یہ ہو نہیں سکتا دوبارہ گنتی کراؤ۔‘‘