وقتِ قضاء جو لب پہ تیرا نام آگیا
دل کو سکون روح کو آرام آگیا
یہ ہے میرے خلوص و محبت کا معجزہ
دشمن کے بھی لبوں پہ میرا نام آگیا
سنتے ہی جس کو روح میری کانپنے لگی
اللہ رے یہ کون سا پیغام آگیا
ساقی شعارِ بادہ کشی مرا دیکھ کر
ہاتھوں میں رقص کرتا ہوا جام آگیا
سن کر تیرے کلام کو فرقانؔ بزم میں
ہر شخص کی زباں پہ تیرا نام آگیا