مسلمان آدمی کے لیے زبان کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ زبان دیکھنے میں ذرا سی چیز ہے مگر بڑی بڑی لڑائیاں کرادیتی ہے اور دلوں میں پھوٹ ڈلوادیتی ہے۔ انسان سے جو گناہ ہوتے ہیں اکثر زبان سے ہوتے ہیں یا ان میں زبان کا دخل ضرور ہوتا ہے۔ دنیا و آخرت کی کامیابی کی کنجی یہ ہے کہ زبان کو قابو میں رکھا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو چپ رہا اس نے نجات پائی۔ اور آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ منہ کے بل گھسیٹ کر جو چیز لوگوں کو دوزخ میں لے جائے گی وہ لوگوں کی زبان کی کارستانیاں ہی ہوں گی۔ زبان سے بڑے بڑے گناہ ہوتے ہیں۔ کفر کے کلمے زبان سے ہی نکلتے ہیں۔ غیبت میں اسی کا استعمال ہوتا ہے۔ بہتان، لعنت اور گالیاں زبان سے ہی ادا ہوتی ہیں۔ اور طرح طرح کے گناہ زبان سے سرزد ہوتے ہیں۔ زبان کو ان برائیوں سے بچانے کی بڑی کارآمد ترکیب، اللہ کے رسولﷺ نے یہ بتائی کہ اسے اللہ کے ذکر اور اس کی یاد میں مشغول رکھا جائے اور جتنی ضرورت ہو اسی قدر بولو۔ عورتوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ کسی کو لعنت و ملامت کی باتیں کرتی ہیں، اپنی بڑائی جتاتی ہیں اور دوسری عورتوں کی حقارت ظاہر کرتی ہیں۔ یہ سب باتیں آخرت میں نقصان اورتباہی کا سبب بنتی ہیں اور انسان کو خبر تک نہیں ہوتی اور اسے اس بات کا احساس تک نہیں ہوپاتا کہ وہ کسی کی غیبت کررہا ہے، کسی کے دل کو تکلیف پہنچا رہا ہے یا کسی کی عزت اچھال رہا ہے۔
اس طرح ہم صبح وشام جانے ان جانے میں زبان کی بے احتیاطی کے ذریعے اپنا نامۂ اعمال خراب کرتے رہتے ہیں۔ اور اپنے اچھے اعمال ضائع کرتے رہتے ہیں۔ مومن اس معاملے میں بڑا محتاط ہوتا ہے اور زبان پر قابو رکھتا ہے۔ حضور نے فرمایا کہ جو شخص مجھے زبان کی حفاظت اور شرمگاہ کی حفاظت کی ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔