گلشن جنت دلاتی ہے نماز
نارِ دوزخ سے بچاتی ہے نماز
راستہ سیدھا دکھاتی ہے نماز
ہر برائی سے بچاتی ہے نماز
تنگ دستی سے بچاتی ہے نماز
رزق انساں کا بڑھاتی ہے نماز
تیرگی میں قبر کی انسان کو
نیند راحت کی سلاتی ہے نماز
ہر مصیبت سے دلاتی ہے نجات
قید سے غم کے چھڑاتی ہے نماز
روشنی آنکھوں کی ہے، دل کا سرور
نور چہرے کا بڑھاتی ہے نماز
نا امیدوں کو دلاتی ہے امید
پھول صحرا میں کھلاتی ہے نماز
اس کے دم سے ہیں اجالے ہر طرف
ہر اندھیرے کو مٹاتی ہے نماز
لوگ کرتے ہیں نمازی کا ادب
ساکھ انساں کی بناتی ہے نماز
اک وسیلہ ہے رسائی کا یہی
رب سے بندے کو ملاتی ہے نماز
گونج اٹھی لو وہ مسجد میں اذاں!
اٹھو اے راہیؔ بلاتی ہے نماز