مانا ہم سے دیوانے دیواروں سے سر ٹکرائیں گے
لیکن ترکِ الفت کرنے والے بھی پچھتائیں گے
عشق جنوں سے خالی کیوں ہے؟ حسن بھی کیوں بیباک نہیں
کب تک ہم خاموش رہیں گے کب تک وہ شرمائیں گے
ان کی رسمیں سوچی سمجھی، اپنی رسمیں ہیں فطری
ہم دیوانوں کی رسموں کو اہلِ خرد اپنائیں گے
ان داتا! کیوں فکر میں دبلے ہوتے ہو ہم عادی ہیں
پیاس لگی تو خون پئیں گے، بھوک لگی، غم کھائیں گے
نطق و زباں پر پہرے کیسے، کیسی قید اور تختۂ دار
گلیوں گلیوں کوچے کوچے دل کی بات سنائیں گے
یہ دنیا یہ فانی دنیا کون ہے کس کا؟ کوئی نہیں
تنہا تنہا آئے ہیں سب تنہا تنہا جائیں گے
اس دل اس ظالم دل کو اے انجمؔ کچھ سمجھاؤ بھی!
ابھی ابھی تو شام ہوئی ہے آتے آتے آئیں گے