حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا، جس کے قلب میں ذرہ برابر بھی کبر ہوگا۔
ایک شخص نے عرض کیا ہر شخص چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے بھی اچھے ہوں اور جوتے بھی اچھے ہوں؟
ارشاد فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔ کبر حق سے سرکشی و انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔
تشریح : کبر یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی نعمتوں اور رحمتوں سے سرکشی و انکار ہو اور اپنے کو دوسرے سے بہتر جانے اور دوسرے کو اپنے سے حقیر جانے۔ اپنے کو کسی سے اچھا اور بڑا جاننا ’’اعجاب‘‘ کہلاتا ہے، اس کے ساتھ پھر دوسرے کی حقارت بھی ہو اور اس کو اپنے سے کمتر اور ادنیٰ سمجھے تو یہ ’’کبر‘‘ ہے۔ یہی اعجاب اور کبر میں فرق ہے۔ تمام کبریائی اور بڑائی در حقیقت اللہ سبحانہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے، وہی سب سے بڑا (اللہ اکبر) اور اسی کے لیے ہر بڑائی زیب ہے۔ اور ہر کمتری اور کہتری بندوں کی خصوصیات اور لوازم ہیں۔ پس اپنی خصوصیات کو نظر انداز کر کے حق تعالیٰ کی مخصوص صفت میں شرکت کرنا کفر و شرک کا شعبہ ہے، جس کی واقعی سز ایہ ہے کہ کبھی جنت میں داخل نہ ہو۔
ارشاد نبویؐ سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ انسان کا اچھے کپڑے پہننا اور پاکیزہ لباس استعمال کرنا مذموم نہیں بلکہ محمود ہے۔ بشرطیکہ اس سے مقصود حق تعالیٰ کی نعمت کا اظہار اور شکر و امتنان ہو۔ دوسروں کی تحقیر و تذلیل کا شائبہ نہ ہو اور مباح چیزوں کا استعمال ہو۔ محرمات کا بالکل ارتکاب نہ ہو۔ چناں چہ ایک دوسری حدیث میں آیا ہے: ’’اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتے ہیں کہ اپنی نعمت کے آثار اپنے بندہ پر دیکھے۔‘‘
حضرت مالک جشمیؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہؐ کی خدمت میں پھٹے پرانے کپڑوں میں حاضر ہوا تو آپؐ نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال دے رکھا ہے تو اس کا اثر بھی تمہارے جسم پر ظاہر ہونا چاہیے۔ (یعنی تمہیں اپنے مناسب حال لباس اختیار کرنا چاہیے)۔lll