اسلام کی معاشرتی تعلیمات
حجابِ اسلامی کا تازہ شمارہ (ستمبر ۲۰۱۴) اس وقت میرے سامنے ہے۔ خوب صورت رنگوں سے سجایا گیا ٹائٹل اور مفید اور کار آمد تحریروں پر مشتمل یہ شمارہ بے حد اچھا لگا۔ ’’گھر کا بہترین انتظام- مگر کیسے؟‘‘ گھریلو خواتین ہی نہیں بلکہ لڑکیوں اور ان خواتین کے لیے بھی مفید ہے جو گھر سے باہر کی ذمہ داریاں بھی ادا کرتی ہیں۔ یہ مضمون نوجوان لڑکیوں کی گھریلو کاموں اور گھر کے انتظام سے متعلق معاملات میں اچھی رہ نمائی کرتی ہے۔
اس شمارے میں شامل مضمون قرآن کی معاشرتی تعلیمات بہت پسند آیا۔ مضمون نگار نے اسلام کی معاشرتی تعلیمات کو بڑی خوبی کے ساتھ دل پذیر انداز میں پیش کیا ہے۔ اسلام کی یہ تعلیمات اگر ہمارے معاشرے میں رائج ہونی شروع ہوجائیں تو پورا معاشرہ جنت کی مثال پیش کرنے لگے گا۔
یہ معاشرتی تعلیمات ہمارے ہندوستانی معاشرے کے تناظر میں خاص طور پر بڑی اہم ہیں۔ کیوں کہ غیر مسلم سماج میں مسلمانوں کی جو شبیہ ہے وہ بڑی عجیب اور اسلامی تعلیمات کو محض دہشت گردی اور جہاد کی تعلیم بنا دیا گیا ہے۔ اگرہم ان تعلیمات کو لوگوں کے سامنے پیش کریں اور اس کی عملی مثال قائم کریں تو انسانوں کے دل اسلام کے لیے کھل جائیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اسلام میں جوق در جوق داخل ہونے کا اور مغرب سے مشرق، شمال سے جنوب تک اسلام کے چھا جانے کا اصل سبب یہی تعلیمات تھیں اور آج جو کچھ بھی غلط فہمیاں اسلام کے بارے میں پائی جاتی ہیں ان کا بنیادی سبب یہی ہے کہ ان تعلیمات کی جھلک ہماری زندگی میں نظر نہیں آتی۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان تعلیمات کا عملی نمونہ بنا دے۔ آمینlll
عالیہ مستری (ریٹائر پرنسپل)
اورنگ آباد، مہاراشٹر
محبت اور دوستی
حکیم مشتاق احمد اصلاحی کا مضمون محبت اور دوستی (اگست ۲۰۱۴) بہت پسند آیا۔ حکیم صاحب نے مذکورہ مضمون میں جن باتوں کو بیان کیا ہے وہ اسلامی زندگی اور اسلامی سماج کی روح ہیں۔ محبت، دوستی اخلاص اور ایثار و جاں نثاری وہ جذبات ہیں جو اسلام اپنے ماننے والوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔
ہمارے پیارے رسولؐ کی تعلیمات سے یہ بات واضح ہے کہ محبت زندگی کی بنیاد ہے اور اس کی روح اخلاص ہے۔ آپ نے فرمایا: جس نے اللہ کے لیے محبت کی، اللہ کے لیے نفرت کی، اللہ ہی کے لیے دیا اور اسی کے لیے نہیں دیا، اس نے اپنا ایمان مکمل کرلیا۔ قرآن پاک میں ایمان والوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ: وہ دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں یعنی دوسروں کے لیے ایثار کرتے ہیں خواہ انہیں کتنی ہی ضرورت کیوں نہ ہو۔
ان تعلیمات کی روشنی میں جب ہم اپنا جائزہ لیتے ہیں تو صورتِ حال الٹی نظر آتی ہے۔ ہماری تمام جدوجہد اپنی ذات کے لیے اور تمام غصہ و نفرت اپنے مفاد اور انا کے لیے ہوتا ہے۔ ہم ایثار کے بجائے دوسروں کا حق مارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ قابل غور یہ ہے کہ ہم کیسے مسلمان ہیں۔ کبھی کبھی تو اندیشہ ہوتا ہے کہ ہم مسلمان ہیں بھی یا نہیں۔
کاش کہ ہم لوگ اس مضمون کو توجہ سے پڑھ کر اپنی زندگیوں کو اسلامی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالنے کی فکر کرتے۔ lll
ابو مبشر، کویت (بذریعہ ای -میل)
وقت کی قدر
ستمبر کا شمارہ پسند آیا۔ مضامین اچھے تھے۔ اس شمارے میں ایک افسانہ ’’بس ذرا سی دیر ہوگئی!‘‘ شائع ہوا ہے۔ افسانہ دل کو چھو لینے والا ہے۔ افسانہ نگار نے جن واقعات کا تذکرہ کیا ہے وہ اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ انسان کی زندگی میں لمحات کی کتنی قیمت اور اہمیت ہے۔ یہی لمحات اور منٹ ہماری زندگی ہیں۔ ان کو فضول برباد کرنا ہی در اصل زندگی کو برباد کرنا ہے اور ان کی قدر ہی زندگی کی قدر ہے۔ وقت زندگی ہے جو لوگ وقت کو ضائع کرتے ہیں، وہ زندگی کو ضائع کرتے ہیں۔lll
محمد اسامہ خان
اعظم گڑھ (یوپی)
پسندیدہ رسالہ
حجابِ اسلامی میرا پسندیدہ رسالہ ہے۔ میں اس کا پچھلے پانچ سالوں سے پابندی سے مطالعہ کرتی ہوں اور اس میں بڑے مفید مضامین اور کام کی باتیں شائع ہوتی ہیں۔ حجابِ اسلامی کی تحریریں مجھے دین پر عمل کے لیے اکساتی ہیں اور کالج میں دعوتی کام کا جذبہ حجابِ اسلامی کے مطالعہ ہی سے مجھے حاصل ہوا۔lll
نایاب صدف
طالبہ روہیل کھنڈ یونیورسٹی
بریلی (یوپی)