غزل

ڈاکٹر ضیاء الرحمٰن ضیاؔ مدنی

پتہ پتہ سہما ہے، لرزاں ڈالی ڈالی ہے

وہ جو ننگ گلشن تھا، آج چمن کا مالی ہے

برق وشرر کی حرکت سے سہمے ہیں ہیں مرغان چمن

جانے کس کے نشیمن پر، بجلی گرنے والی ہے

دل کے بند دریچوں پر خوف نے ڈیرے ڈالے ہیں

امن کا سورج ڈوبا ہے، رات بڑی ہی کالی ہے

کانٹا بن کر پھول چبھے، وقت بر ا وہ آیا ہے

پردے میں تعمیر کے اب، گلشن کی پامالی ہے

خون سے پھر معصوموں کے، ہولی کھیلی جائیگی

تیغ ستم پھر قاتل نے، ہاتھوں میں سنبھالی ہے

بدلا ایسا رنگ چمن، چھائے ہرسو زاغ وزغن

نعرہ ہے خوش حالی کا، رقص کناں بدحالی ہے

سوچیں کیا ہے اپنی خطا، ہوش میں آئیں اہل چمن

درد ہوا ہے اور سوا، کیسی ہم نے دوا لی ہے

پردے غفلت کے آخر، چاک کریگا کون ضیاؔ

اقبالؔ نہیں، آزاد ؔ نہیں، نہ شبلیؔ ہے، نہ حالیؔ ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146