مغرب میں اب ایسی ایسی چیزیں اور خدمات کرایے پر دستیاب ہیں، جن کا ماضی میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ مثلاً اگر جاگنگ کرتے ہوئے آپ کو کسی سے گپ شب کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے تو کرایے پر ایک نوجوان کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں جو آپ کے ساتھ دوڑتے ہوئے اپنی باتوں سے آپ کو بور نہیں ہونے دے گا۔ اور اگر خدانخواستہ آپ ماں جیسی عظیم ہستی کے سایے سے محروم ہیں تو اب ماں بھی کرایے پر حاصل کرسکتے ہیں!… امریکی شہر نیویارک کی رہائشی ایک عمر رسیدہ خاتون نے حال ہی میں ’’نیڈ اے موم‘‘ کے نام سے اپنی مادرانہ خدمات فراہم کرنے کا آغاز کیا ہے۔ خواہش مند لوگ ۴۰ ڈالر کے عوض ایک گھنٹے کے لیے ’ماں‘ حاصل کرسکتے ہیں!
۶۳ سالہ نینا کو نیلے اسٹیج ڈراموں کی پروڈیوسر رہی ہے او راسے نشے کے عادی افراد کا علاج کرنے کا بھی وسیع تجربہ ہے۔ اس نے نفسیات میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ نشے کی لت میں مبتلا افراد کی بحالی کے مرکز میں ملازمت کے دوران نینا نے اس ڈگری سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ ملازمت کا تجربہ اب ماں کا کردار نبھانے میں اس کے کام آرہا ہے۔ ۴۰ ڈالر فی گھنٹہ کے عوض نینا ماں کی حیثیت سے اپنی ’اولاد‘ کے تمام مسائل سنتی ہے، ان کی مشکلات کے حل تجویر کرتی ہے، ان کے لیے کھانا پکاتی ہے، گھر کی صفائی ستھرائی کرتی ہے اور بیماری میں ان کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ الغرض وہ حقیقی ماں کی طرح تمام کام انجام دیتی ہے۔
نینا کا تعلق ریاست کنیکٹیکٹ سے ہے۔ دو برس قبل وہ اپنے شوہر کے ساتھ نیویارک کے علاقے بروکلن میں رہائش پذیر ہوگئی تھی۔ اس کے دو بیٹے ہیں جو اپنی اپنی زندگیوں میں مصروف ہیں۔
پارک میں جاکر یوگا اور دیگر ورزشیں کرنا اور شام میں قریبی کافی شاپ میں جانا نینا کا معمول تھا۔ یہاں کئی بار نوجوان لڑکے لڑکیاں اس کے پاس آتے اور اپنے روز مرہ مسائل پر اس کے ساتھ گفتگو کرتے۔ نینا کو محسوس ہوا کہ نیو یارک کے نوجوانوں کو ایک ایسی ہستی کی ضرورت ہے جو ان کی باتیں سنے اور انہیں صائب مشورے دے۔ یہیں اس کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ وہ ان کی ’ماں‘ بن جائے۔ مگر اسے گزر اوقات کے لیے رقم کی بھی ضرورت تھی چناں چہ اس نے ’نیڈ اے موم‘‘ کے نام سے باقاعدہ طور پر ماں کی خدمات فراہم کرنے کا کاروبار شروع کر دیا۔ نینا کا کہنا ہے کہ اب تک اس کے چھے مستقل گاہک بن چکے ہیں، جو ہر دوسرے تیسرے دن اسے اپنے گھر لے جاتے ہیں۔
نینا کی سب سے بڑی خوبی غالباً یہ ہے کہ وہ ’ماں‘ کی حیثیت سے اپنی ’اولاد‘ کے کسی فعل پر معترض نہیں ہوتی، اور نہ ہی کسی سے ان کا موازنہ کرتی ہے۔ وہ ماہر نفسیات کی حیثیت سے حاصل کیے گئے تجربے کو کام میں لاتے ہوئے ان کے مسائل کو سمجھتی ہے اور پھر موزوں مشورے دیتی ہے۔ اس کے ساتھ وہ گھر کے چھوٹے موٹے کام بھی نمٹاتی جاتی ہے۔