غم کا خورشید ڈھل گیا بابا
وقت غربت کا ٹل گیا بابا
ایک اس نے نگاہ کیا پھیری
سارا منظر بدل گیا بابا
جس کا تھا انتظار صدیوں کو
ایک پل میں نکل گیا بابا
آج کے دن کی اہمیت جانوں
اور چھوڑو کہ کل گیا بابا
ہم نے کوشش تو کی بہت لیکن
زور قسمت کا چل گیا بابا
اس کا رونا بھی کیا اسد رونا
ہاتھ سے جو نکل گیا بابا