میرا مشاہدہ ہے کہ مسلم گھرانوں میں مطالعہ کا شوق بہت کم ہوتا جارہا ہے۔ اچھے خاصے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بھی اس نعمت سے محروم نظرآتے ہیں۔ لوک ڈاؤن میں لوگوں کے پاس وقت کی کمی نہیں تھی۔ تھوڑی سی توجہ سے ہم خود بھی اچھا مطالعہ کرکے اچھی معلومات لے سکتے تھے اور اپنے بچوں میں بھی مطالعے کا رجحان پیدا کرسکتے تھے۔ فی الحال ٹی وی اورموبائل فون کے دورمیں یہ کام آسان نہیں لیکن یہ کرنے کا کام تھا اور ہے۔ مطالعے کا شوق ہمیں بھی کامیاب انسان بننے میں مدد دیتا ہے اور بچوں کی شخصیت میں چارچاند لگاتا ہے اوران کی کامیابی کا ضامن بھی ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں چند باتیں پیش خدمت ہیں:
1- خود بھی مطالعہ کی عادت ڈالیں۔یہ سب سے پہلی اور مشکل شرط ہے۔
2- اپنے رویے اورگفتگو کے ذریعے کتابوں اور مطالعے کی اہمیت بچوں کے ذہن نشین کریں۔
3- بچوں کوقصے کہانیوں اورنظموں کی کتابیں تحفے میں دیں۔ ان پران کے لئے اپنی تحریرمیں ضرورکچھ لکھیں اورتاریخ ڈالنا مت بھولیں۔
4- ہردن تھوڑا سا وقت بچوں کے ساتھ مطالعہ میں گذاریں۔ خودپڑھیں اوراپنے مطالعے کوبچوں کی عمراوران کی نفسیات کے اعتبارسے دلچسپ بنائیں۔
-5 پڑھنے میں جلدی نہ کریں۔ بچوں کی ذہنی سطح کا خیال رکھیں اورپڑھنے کووعظ و نصیحت یا بچوں میں معلومات ‘انڈیلنے ‘ کی جلدی بازی میں بوجھل نہ بنائیں۔ اس سے بچے بہت جلد اکتا جائیں گے اورمطالعے اورکتابوں سے دوربھاگنے لگیں گے۔
-6 پڑھتے وقت بچوں کی توجہ کو باندھ کررکھنے کی کوشش کریں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ان کو پڑھنے کے عمل میں شریک کیا جائے: مثلاً، جو کچھ پڑھا جارہا ہو اس کے بارے میں بچوں سے سوالات کرتے رہئے، اپنی نظریں مسلسل کتاب پرمرکوز مت رکھئے بلکہ تھوڑے تھوڑے وقفے سے ان کی طرف دیکھئے، مسکرائیے، کبھی بیچ میں رک کرکوئی لطیفہ سنائیے، کبھی درمیان میں رک کران کا پسندیدہ چاکلیٹ یا کوئی مشروب ان کے لئے منگوائیے، کبھی ان سے کچھ سنئے، کہانی کوان کی زندگی اوران کی دلچسپیوں سے جوڑکردکھائیے۔
7- اس دوران اپنا موبائل فون بندرکھئے یا اسے ‘سائلنٹ موڈ پرکردیجئے۔
8- کتابوں کےانتخاب میں بچوں کی عمر اور دلچسپیوں کا خیال ضروررکھئے۔ قصے کہانیوں کی کتابیں بچوں کو سب سے زیادہ پسند آتی ہیں، اس کا خیال رکھیں۔
9- بچوں کے لئے مواد کے انتخاب میں تنوع کو بھرپورجگہ دیجئے۔ بھوت پریت، جادوئی اورپریوں کی کہانیاں بچوں کو بہت پسند ہوتی ہیں۔ ان کے ذریعے بچوں میں تخیل کی صلاحیت پروان چڑھانے کی کوشش کیجئے۔
-10کبھی کبھی بچوں سے کہئے کہ وہ خود اپنی کہانی سنائیں۔ یہ کہانی زبانی سنائیں تو بہتر ہے۔ کہانی بنانے میں ان کو، ابتداء میں، آپ کی مدد کی ضرورت ہوگی۔ ان کی مدد کریں لیکن سب کے سامنے کریڈٹ ان کی کوشش اورمحنت کودیں۔ بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں نئی کتاب خرید کردیں، ان کی پسندیدہ ڈش بناکرکھلائیں، ان کے پسندیدہ کھیل کے لئے متعینہ وقت میں اضافہ کردیں، وغیرہ۔
11- وقت بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ روزبدلنے والی ٹکنالوجی کا اپنے بچوں سے تعارف کی ذمہ داری ہم خود اٹھالیں توبہت سے زحمتوں سے بچ سکتے ہیں۔ مطالعے اورکتابوں سے متعلق بہت سی ‘ایپ اورسائٹس ہیں۔ ان سے اپنی نگرانی میں بچوں کا تعارف کرائیں۔ کنڈل نے مطالعے کے پرانے تصورکوبدل دیا ہے۔ اس سے بھی بچوں کو ضرور متعارف کرائیں۔ ان کے لئے کچھ کتابیں اپنے کنڈل پرضرورمحفوظ کرکے رکھیں۔ اس سلسلے میں کامکس پڑھنے، اوربہت چھوٹے بچوں کودکھانے، کی حوصلہ افزائی کریں۔ کامکس بچوں کے اندران کی تخلیقی صلاحیتوں کو مہمیزدینے میں اہم کردارادا کرتا ہے۔