انعام کی رات

سعدیہ اختر عندلیب

آئیے ’’لیلۃ الجائزہ‘‘ (انعام کی رات) کا جائزہ اپنے پیارے نبی ﷺ کی حدیث مبارکہ کی روشنی میں لیں۔ حضرت ابنِ حبانؒ نے کتاب الثواب میں رمضان المبارک کے تعلق سے ایک طویل حدیث روایت کی ہے جس کے آخری ٹکڑے کا ترجمہ یہ ہے : ’’پھر جب عیدالفطر کی رات ہوتی ہے تو اس کا نام آسمانوں پر لیلۃ الجائزہ سے لیا جاتا ہے اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ہیں وہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں، راستوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے جس کو جنات اور انسان کے علاوہ ہر مخلوق سنتی ہے پکارتے ہیں کہ ’’اے محمدﷺ کی امت اس رب کریم کی درگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے۔ پھر جب لوگ عیدگاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ عزوجل فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں کہ کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کرچکا ہو، وہ عرض کرتے ہیں ہمارے معبود و مالک اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری دے دی جائے۔ تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں کو گواہ بناتے ہیں اور فرماتے ہیں : اے فرشتو! میں تمہیں گواہ بناتا ہوں میں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلے میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کردی۔‘‘

مذکورہ حدیث میں عید کی رات کو انعام کی رات سے پکارا گیا ہے۔ اس رات میں اللہ عزوجل کی جانب سے اپنے بندوں کو انعام عطا کیا جاتا ہے۔ چنانچہ ہر روزہ دار کو اس رات کی قدر و اہمیت پہچاننی چاہیے۔ جب وہ اکرم الاکرمین خود بخشش و عطا کی برسات کررہا ہے تو ہم جیسے گناہگار بندوں کا ان عطاؤں کو نہ لینا کفرانِ نعمت ہوگا۔ دنیا کا بھی یہی اصول ہے کہ مزدور کہیں مزدوری کرے تو کام ختم ہونے پر اس کی مزدوری اسے دے دی جاتی ہے اور شریعت کا بھی یہی حکم ہے کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے پر اس کی مزدوری دے دی جائے۔ جب ہم لوگوں کے لیے اس رحیم و کریم ذات کا یہ حکم ہے تو سوچئے۔ اللہ عزوجل جو عادل و منصف ہے رحیم و کریم ہے وہ اس بندے کو مزدوری دینے میں دیر کرسکتا ہے جس نے صرف اور صرف اس کی رضا کی خاطر دن بھر بھوکا پیاسا رہ کر مزدوری کی؟ یہاں صرف ایک فرق ہے کہ ہم دنیاوی معاملات میں پہلے ہی طے کرلیتے ہیں کہ ہم اتنی مزدوری دیں گے لیکن اللہ تعالیٰ کے یہاں مزدوری طے نہیں ہے بلکہ وہ تو بندوں کے اخلاص کے مطابق بے حساب دیتے ہیں۔ واقعی بڑی بدنصیبی کی بات ہوگی کہ پورا مہینہ مزدوری کی لیکن جب محنتانہ وصول کرنے کا موقع آیا تو محض اپنی لاپروائی و غفلت کی وجہ سے مزدوری لینا ہی بھول گئے۔ یہ کفرانِ نعمت نہیں تو اور کیا ہے؟ اس رات یعنی ایک شوال کی رات میں عوام کو تو چھوڑیے خواص بھی کم ہی اس رات کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس رات کی مشغولیات کے بارے میں کیا کہنا یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ اس رات میں ہماری کیا مشغولیات ہیں۔ مرد حضرات کو سارے رمضان کی تھکن اسی رات لاحق ہوتی ہے، اس لیے وہ لمبی تان کر سوجاتے ہیں اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ سارا رمضان فجر کی نماز پابندی سے ادا کرتے ہیں اور ایک شوال کی فجر فوت ہوجاتی ہے۔ اور بہت سے نوجوانوں کی تو ٹیلر کی شاپ کے چکر لگانے میں یہ رات برباد ہوجاتی ہے اور عورتوں کا تو پوچھنا ہی کیا جیسے ہی شوال کا چاند نظر آیا ویسے ہی سب کو چوڑیاں، جوتے، میچنگ جیولری لینے کی جلدی ہوتی ہے اور اس چکر میں رات کے دس گیارہ تو بازار میں ہی بج جاتے ہیں اور گھر لوٹ کر عورتیں تو صبح عید کے لوازمات تیار کرنے میں لگ جاتی ہیں تو لڑکیاں مہندی کے نت نئے ڈیزائن ڈھونڈ کر لگانے اور لگوانے میں مشغول ہوجاتی ہیں۔ اس دوران ہمارے ذہن کے کسی گوشے میں بھی یہ نہیں ہوتا کہ آج اپنے رب سے اپنی آخرت کے لیے اپنی جائز ضرورتوں کے لیے دامن پھیلالیں۔ بے شک عید کی خوشیاں منانا ضروری ہے لیکن ہم اس خوشی میں اللہ عزوجل کی بخشش لینا ہی بھول جاتے ہیں ہم لوگ اگر تھوڑا سا وقت نکال کر عبادت و دعا میں مشغول ہوجائیں تو ہمارا ہی فائدہ ہوگا۔ چنانچہ ہمیں اس رات کی اہمیت کو جان کر اللہ کے حضور گڑگڑا کر اپنی آخرت کے اجر کی طلب ضرور کرنی چاہیے۔

اور عید کا دن بھی ہمارے لیے بڑی اہمیت کا حامل دن ہے۔ اگر کسی سے دشمنی ہے تو اسے بھلا کر اس سے گلے ملنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ اپنے گناہوں کو معاف کروانے کا بہترین دن ہے۔ غرض ہر ہر کوتاہی و لغزش کو سدھارنے کا یہ بہترین دن ہے اگر ہم اس کو ایسے ہی بغیر کسی فائدہ اٹھائے گزار دیں تو یہ ہمارے لیے خسارے کی بات ہے۔

یہ تو اللہ عزوجل کا شکر و احسان ہے کہ اس نے ہمیں اپنے پیارے رسول ﷺ کے ذریعے ایسے طریقے بتادیے کہ گناہوں کے بعد بھی ہماری مغفرت کی امید ہے۔ ذرا سوچئے اگر وہ خالق کائنات ہمیں یہ طریقے نہ بتاتا اور یہ توبہ کے مغفرت کے دروازے نہ کھلے ہوتے تو ہم کیا کرتے کہاں جاتے؟ زندگی بس چند روزہ ہے نہ معلوم اگلا رمضان ہمیں نصیب ہو کہ نہیں۔ تو آئیے اس رمضان کو اپنی زندگی کا آخری رمضان مانتے ہوئے اچھے عمل کریں کہ اللہ عزوجل کی رحمت کو بھی جوش آجائے اور آخرت میں ہمیں اپنے دیدار سے نواز دے۔آمین!

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں