احمر بھائی ابھی کھانا کھانے بیٹھے ہی تھے کہ والدہ کی آواز آئی’’احمر بیٹے! ہاتھ تو دھولیجیے۔‘‘ جی دھولیے ہیں۔‘‘ پھر والدہ نے نصیحت کی کہ ٹانگ کھڑی کرکے ایک ٹانگ پر بیٹھ کر کھاؤ۔ احمر میاں پہلو بدل کر رہ گئے، پھر اپنی پوزیشن صحیح کی۔ یہ ہر روز کا معمول تھا۔ کھانا کھاتے ہوئے انہیں احکامات ملتے رہتے تھے: لقمہ چبا چبا کر کھائیں، پانی آخر میں نہ پئیں، یہ کیا! ہاتھ سالن میں ڈبو ڈبو کر کھا رہے ہیں، روٹی سے ہاتھ صاف نہ کریں، گلاس میں انگلی نہ ڈالیں، دعا پڑھیں۔ احمر بھائی پریشان ہوگئے تھے ان نصیحتوں سے۔ وہ جب بھی اسکول اورمحلے کے دوسرے بچوں کو آزادانہ کھڑے ہوکر اپنی مرضی سے کھاتے پیتے دیکھتے تو ان پر رشک کرتے۔ آج تو احمر بھائی بہت خوش تھے، آج وہ اپنے سب سے چھوٹے اور عزیز ترین ماموں سے ملنے جارہے تھے جو کہ ۱۰؍سال بعد باہر سے لوٹے تھے۔ جلدی جلدی تیار ہوکر احمر اور آپی ماموں کے گھر پہنچے۔ دروازہ ماموں نے کھولا اور ان کو اندرلے آئے۔ ممانی بھی بہت خوش ہوئیں ان کو دیکھ کر، اور انہیں منہ ہاتھ دھونے اور آرام کرنے کی تلقین کرتی ہوئی کچن کی طرف چل دیں۔ احمر اور آپی ماموں سے باتوں میں لگ گئے۔ منہ ہاتھ دھونے کا خیال ہی نہ رہا۔احمر بھائی نے ابھی گرما گرم سموسوں کی طرف ہاتھ بڑھا یا ہی تھا کہ ماموں نے فوراً ٹوک دیا۔ ’’احمر بیٹا پہلے ہاتھ دھولیجیے پھردعا پڑھ کر کھانا شروع کیجیے گا۔‘‘
ماموں چونکہ احمد کے بہت قریبی دوست تھے اس بنا پر احمر نے فوراً ماموں سے کہا: ’’ماموں آپ بھی؟ میں تو بہت تنگ ہوں ان سب چیزوں سے۔‘‘ ماموں جان نے احمر سے کہا: ’’تمہاری عمر میں میرے بھی یہی خیالات تھے، والدہ اور باجی پڑھی لکھی تو تھیں نہیں، اس وجہ سے تفصیلات و وجوہات نہیں معلوم ہوسکتی تھیں، لیکن جیسے جیسے میں اپنی تعلیم مکمل کرتا رہا اور مطالعہ وسیع کیا تو مجھے سب مذہبی باتوں کی سائنٹفک افادیت کاپتا چلتا رہا۔ اب دیکھو ہاتھ دھونا تو واضح ہے جراثیم سے بچنے کے لیے۔ یہ تو تم ٹی وی میں بھی دیکھتے ہوگے۔ دعا اس وجہ سے کہ شیطان شریک نہ ہو،اور ایک ٹانگ پر بیٹھ کر کھانا کھانے سے کم کھایا جاتا ہے اور حدیث پر عمل بھی ہوتا ہے کہ بھوک رکھ کر کھانا کھاؤ، چبا چبا کر کھانا کھانے سے ہضم میں آسانی ہوتی ہے، اسی طرح پانی میں انگلی ڈالنے سے پانی مکروہ ہوجاتا ہے، سائنٹفک نقطۂ نظر سے ناخن کے ذریعے سے جراثیم پانی کے اندر جاتے ہیں۔ سیدھے ہاتھ سے کھانا کھانے سے بھی حکمت واضح ہوتی ہے کہ الٹے ہاتھ میں جراثیم ہوتے ہیں کیونکہ غلاظت وغیرہ کے استعمال کے لیے الٹے ہاتھ کو استعمال کرنے کا حکم دیا جاتا ہے، اس لیے جراثیم کے خطرے کی وجہ سے سیدھے ہاتھ سے کھانا کھانے کا حکم ہے۔ احمر اور آپی نے جو ماموں کی بات بہت غور سے سن رہے تھے، یکبارگی سوال کیا کہ امی کھانے کے بعد پانی بھی تو نہیں پینے دیتیں، یہ تو کوئی وجہ نہ ہوئی کہ اتنی طلب کے باوجود پانی نہ پیئو۔ ماموں نے سر ہلا کر انہیں خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔ ’’بیٹے! اگر آپ کھانا چبا چبا کر بھوک رکھ کر کھائیں تو اولاً پانی پینے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے گی۔ ویسے بھی قول ہے کہ کھانے سے پہلے پانی پینا شفا، درمیان میں دوا اور آخر میں پانی پینا مرض ہے۔ اور بیٹا ویسے بھی آخر میں پانی پینے سے کھانا پھول جاتا ہے اور پیٹ موٹا ہوجاتا ہے۔ امی انگڑائی لینے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرنے سے بھی منع کرتی ہوں گی، اس سے بھی پیٹ بڑھ جاتا ہے۔‘‘
احمر نے ماموں کی بات سن کر کہا: ’’واقعی ماموں جان غوروفکر کرنے سے ہر بات سمجھ میں آجاتی ہے اور مجھے بھی ہر چیز کی حکمت پتا چل گئی ہے، آئندہ دیکھیے، گا امی کو مجھ سے کہنے کی ضرورت ہی نہ پڑے گی۔ میں خود بخود عمل کروں گا اس پر۔‘‘ یہ سب جو کہ باتوں میں مشغول تھے جیسے ہی چائے وغیرہ کی طرف متوجہ ہوئے حیران رہ گئے، میز بالکل خالی تھی۔ ادھر ادھر نظریں دوڑائیں تو سامنے سے ممانی ٹرالی لیے آرہی تھیں۔ وہ ہنستے ہوئے کہنے لگیں: ’’اصل میں باتوں میں مصروف رہنے کی وجہ سے آپ کا سب سامان ٹھنڈا ہوگیا تھا، اس بنا پر میں نے سوچا چیزیں دوبارہ گرم کرکے لے آؤں۔ اسی اثناء میں سب کی بھوک چمک اٹھی۔ احمر نے جیسے ہی ہاتھ بڑھایا ماموں جان نے ایک بار پھر ہاتھ دھونا یاد دلایا تو احمر شرمندہ ہوکر بھاگتے ہوئے ہاتھ دھونے گیا اور پیچھے سب کے بلند قہقہے اس کا پیچھا کررہے تھے۔ احمر اتنی جلدی اپنا وعدہ بھول گیا تھا۔