گھر میں باہمی محبت کاماحول کیسے بنائیں!

آمنہ اکبر

پیار و محبت انسان کی فطری ضرورت بھی ہے اور مضبوط رشتوں کی بنیاد بھی۔ بچوں کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو یہ ان کی زندگی ہے اور مستقبل کے لیے ان کی بنیاد۔ اگر بچے محبت کرناسیکھیں تو موجودہ دور کا اخلاقی بحران نفرتیں اور برائیاں ختم ہوجائیں۔

محبت و پیار کی فضا پیدا کرنا جتنا ضروری سماج کے لیے ہے اس سے زیادہ ضروری گھر کے لیے ہے۔ گھر میں اگر پیارو محبت کی فضا ہوگی تو وہ بچوں کی طبیعت میں رچ اور بس جائے گی اور وہ خود سماج میں ایک اچھا دل و دماغ لے کر داخل ہوں گے۔ یہ والدین کی ذمہ داری اور فریضہ ہے کہ اس ذمہ داری کو وہ کس طرح ادا کرسکتے ہیں۔ یہ مضمون اسی کا جواب ہے۔

٭٭

اس ماہ کی اچھائی یعنی ’’پیار اور محبت‘‘ کے حوالے سے ایک نشست کا اہتمام کریں جس میں ہلکی پھلکی باہمی گفتگو کریں اور اس میں بچوں کو بولنے کا بھر پور موقع دیا جائے۔ بچوں پر اس اچھائی کی ضرورت اور اہمیت واضح کریں اور انہیں پورے مہینے میں ہونے والی کارروائی سے اس انداز سے متعارف کرائیں کہ بچوں میں دلچسپی پیدا ہو اور ان کا ذہن اس سمت میں چلنے کے لیے تیار ہو، آپ کی یہ نشست اس ماہ کی اچھائی کو سیکھنے کے لیے آپ کے بچوں کے ذہن میں پس منظر کے طور پر محفوظ رہے گی۔

تعارفی گفتگو کا آغاز درج ذیل سوالات سے کریں:

۱- پیار کیا ہے؟

۲- کون سی چیز ہمیں دوسروں سے پیار کرنے پر مائل کرتی ہے؟

۳- بعض لوگوں کے لیے اس جذبے کو دوسروں کی نسبت محسوس کرنا اتنا آسان کیوں ہوتا ہے؟

یہ سوالات یقینا کچھ پیچیدہ اور مشکل معلوم ہوتے ہیں مگر یقین جانئے کہ یہ گفتگو بچوں سے کرتے ہوئے آپ کو لگے گا کہ یہ آپ انہیں سکھا نہیں رہے بلکہ آپ ان سے سیکھ رہے ہیں۔ آپ صرف انہیں اس نقطے پر لے آئیے کہ پیار کا مطلب ’’خیال رکھنا اور احترام‘‘ کرنا ہے اور پھر دیکھئے کہ بچے آپ سے کیسی کیسی مثالیں شیئر کریں گے۔ یہاں آپ اپنا کردار فقط ایک سامع اور رہنما تک مخصوص کریں تاکہ تمام بچوں کی رائے اور تجربات کی روشنی میں ہر بچے کے مزاج اور اس کے متعلق لائحۂ عمل مرتب کیا جاسکے۔

عملی کام

گھر کے کام کاج

ننھے بچوں کو محبت کرنا سکھانے کا ایک طریقہ ان سے کام لینا ہے۔ اگر مناسب طور پر سکھایا جائے تو ایک تین سالہ بچہ بھی اس طرح کے کام کرسکتا ہے۔ آپ انہیں بتائیں کہ ان میں کیا کیا کچھ کرنے کی طاقت موجود ہے۔ مثلاً وہ:

٭ میز کرسی ٹھیک کرسکتا ہے۔

٭ اپنے کھلونوں کو مناسب طور پر رکھ سکتا ہے۔

٭ اپنا بستر ٹھیک کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

خواہ یہ کام آپ خود اکیلے بھی کرسکتے ہوں، تب بھی ننھے بچوں کی مدد لیں۔ اگر والدین ان چھوٹے موٹے کاموں کی انجام دہی کے دوران بچوں کی مدد لیں اور پھر انہیں اپنے جذبات سے آگاہ کرتے جائیں کہ انہیں بچوں کی مدد سے کس قدر خوشی مل رہی ہے، تو یہ چھوٹے چھوٹے کام ہی ننھے بچوں کو خدمت اور ’’کسی کے لیے کچھ کرنے‘‘ کے ذریعہ اپنا پیار ظاہر کرنا سکھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

سوتے وقت کی کہانیاں

کہانیاں سنانا نہ صرف بچوں کے لیے بے لوث محبت سکھانے کا بہترین طریقہ ہے بلکہ اس کے ذریعہ بچوں کو یہ بتایا جاسکتا ہے کہ والدین ان (بچوں) کے کاموں کو ناپسند کرنے اور والدین کے ان (بچوں) کو ناپسند کرنے میں بہت فرق ہے۔ درج ذیل خیالات کی روشنی میں بتائیں اور ان میں اپنی ذاتی مثالوں کو بھی چاہیں تو شامل کرکے بچوں کو سنائیں۔

٭ ایک سہ پہر جمیل اپنے دوست کے ساتھ میدان میں کھیلنے کے بعد واپس آیا تو اس کے جوتے مٹی اور کیچڑ سے بھرے ہوئے تھے۔ یہ نئے اور خوب صورت لیدر کے جوتے صرف ایک روز قبل ہی اس کی امی اس کے لیے خرید کر لائی تھیں۔ اور اب وہ جوتے انتہائی بری حالت میں تھے۔ تمہارا کیا خیال ہے کہ جمیل کی امی اس کے باوجود بھی اس سے پیار کریں گی؟

٭ دو سالہ علی یہ جاننا چاہتا تھا کہ کیا اس کی بہن کی ’’باربی ڈول‘‘ تیرسکتی ہے، چنانچہ اس نے یہ جاننے کے لیے گڑیا کو ٹائلٹ میں ڈال دیا۔ تمہارا کیا خیال ہے علی کی بڑی بہن اب بھی اس سے پیار کرے گی؟

٭ جمیل کی ممی نے اسے بتایا کہ وہ اپنے دوست ’’ٹونی‘‘ کے ساتھ کھیلنے نہیں جاسکتا کیوں کہ ٹونی کو نزلہ لگا ہوگیا ہے اور ممی نہیں چاہتیں کہ جمیل کو بھی نزلہ ہوجائے۔ مگر جمیل اصرار کرتا رہا اور ممی ہر بار انکار کرتی رہیں اور جمیل کے ساتھ ناراض ہونے لگیں تو جمیل نے چیخ کر اپنی ممی سے کہا:

’’آپ گندی ہیں!‘‘

اور خود نیچے فرش پر لیٹ کر رونے اور ٹانگیں چلانے لگا۔ تمہارا کیا خیال ہے کہ کیا جمیل کی ممی پھر بھی اسے پیار کریں گی؟

چھوٹوں کی ذمہ داری لینا

تھوڑی بڑی عمر سے تعلق رکھنے والے بچوں کو خود سے چھوٹے بچوں کے لیے مختلف کام کرنے اور انہیں مدد دینے کی ذمہ داری دے کر محبت کرنا سکھا سکتے ہیں۔ بڑے بچے کا استاد کو نام دیں اور اسے بتائیں کہ چھوٹا بچہ اس کا شاگرد ہے۔ بڑے بچے کو بتائیے کہ وہ مختلف طریقوں سے چھوٹے بچے کی مدد کرسکتا ہے۔ جیسے کھانے کے وقت چھوٹے بھائی بہن کے ساتھ بیٹھ کر انہیں:

٭گوشت(بوٹی کو) کاٹنا

٭ نوالے بنانا

٭ دودھ یا پانی گلاس میں ڈالنا اور کھانا پوری طرح ختم کرنا سکھا سکتا ہے۔

اور کہیں باہر جاتے ہوئے چھوٹے بہن بھائی کا ہاتھ پکڑ کر ان کی راہ نمائی کرسکتا ہے۔ اسے بستر پر چڑھنے، اترنے میں مدد دے سکتا ہے۔ سوتے وقت انہیں کتاب سے کہانیاں پڑھ کر سناسکتا ہے اور یوں ننھے بچے کے ’’نگران فرشتے‘‘ کے طور پر خدمات انجام دے سکتا ہے۔ اس ضمن میں بچے کے لیے ایک معیار مقرر کرلیں تاکہ وہ اسے مستقل بوجھ نہ سمجھنے لگے (جیسے کہ ’’تم ایک ماہ ننھے بھائی بہن کے استاد ہو وغیرہ) اور اگر مناسب سمجھیں تو اس کی خدمت کے لیے کوئی انعام بھی مقرر کردیں۔ بڑا بچہ نہ صرف اس طرح اس ننھے بچے کے لیے پیار محسوس کرے گا، جس کا وہ خیال رکھتا ہے بلکہ وہ آپ کے معمول کے کام انجام دینے کے باعث، آپ کے لیے بھی اضافی احترام محسوس کرنے لگے گا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں