عن الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال قال رسول اللہ ﷺ رب الیکم داء الامم قبلکم الحسد والبغضاء وہی الحالقۃ لا اقول تحلق الشعر و لکن تحلق الدین۔
’’حضرت زبیرؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا کہ تم لوگوں میں پچھلی قوموں کی بیماری سرایت کر گئی ہے۔ اور وہ بیماری کینہ و حسد ہے، پھر آپؐ نے فرمایا کہ بغض و حسد کی بیماری مونڈنے والی ہے اور پھر فرمایا کہ میرا مطلب یہ نہیں کہ بالوں کو مونڈنے والی ہے بلکہ دین کو مونڈ کر رکھ دیتی ہے۔‘‘
ذرا غور کیجیے حدیث کے الفاظ پر ۔ آپؐ نے حسد کے متعلق فرمایا کہ یہ ایسی بیماری ہے جو دین کو مونڈ کر رکھ دیتی ہے۔ مونڈتی بھی کیا ہے ہمارا دین جو ہمارا اصل سرمایۂ حیات ہے۔ جب دین ہی نہیں رہے گا تو پھر ہمارے پاس بچے گا کیا؟ اور پھر دین نہ ہو تو اس وجود کا کیا کام۔ ہمارے لیے ڈرنے کا مقام ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارا دین ہم سے فوت ہوجائے اور ہمیں خبر تک نہ ہو۔ حسد اور کینہ تو آگ کی طرح ہے جو اندر ہی اندر ہماری نیکیوں کو کھا جاتی ہے اور ہمارے دین کو جلا کر راکھ کردیتی ہے۔
اللہ کے رسول ﷺ نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
ایاکم والحسد یاکل الحسنات کما تاکل النار الحطب
’’خبردار! حسد سے بچو یہ نیکیوں کو ایسے کھاجاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو۔‘‘
ذرا ملاحظہ تو کیجیے یہ ایسی برائی ہے جو ہماری نیکیوں کا صفایا کردیتی ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو جلا کر راکھ کردیتی ہے۔ اور یہ برائی ہمارے معاشرے میں موجود ہے۔ اور یہی وہ اہم برائی ہے جو جنت میں داخلہ سے روکنے والی ہے۔ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا ہے کہ وہ شخص جنت میں ہرگز داخل نہ ہوگا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی حسد ہو۔ اب یہ ہمارے دیکھنے اور سوچنے کا مقام ہے کہ ہم کس حالت میں ہیں