خود کشی

ڈاکٹر ناہید جعفری

تاریک رات، بھیانک سناٹا، خاموشی، تنہائی، سرد ہوامیں وہ گھر سے نکل پڑی۔ سامنے شاید کوئی مقصد ہو۔ کہاں جارہی ہے۔ کیا خبر کسی کو … مجھے بھی تو نہیں۔ کیا گھبراگئی ہے زندگی سے …لیکن … زندہ ہے کہاں …؟ ایک لاش ہی تو ہے … پھر کہاں جارہی ہے… لیکن کیوں…؟ بہت ٹوٹی ہوئی لگتی ہے … زندگی سے ہار مان لی شاید … کیا دنیا کو پہچان نہیں سکی …؟ روک کر پوچھتے ہیں…
کہاں جارہی ہو …؟
موت کے منہ میں، لیکن تم سے مطلب …؟
لیکن کیوں …؟
میری مرضی … زندگی میری ہے … میں چاہوں جیوں … چاہوں مرجاؤں… کسی کو کیا دخل …؟
شاید، بہت ستم ڈھائے ہیں زمانے نے تم پر … بہت درد ملے ہیں زمانے سے تمہیں … زمانے کے پاس اور ہے کیا کسی کو دینے کے لیے …؟ جو ہے وہی تو دے گا… کیا مجھے نہیں بتاؤگی۔ زمانے نے تمہیں کیا دیا؟
ٹپ ٹپ …ٹپ…؟ آنسو کے قطرے میری ہتھیلیوں پر گرے…تنہا زندگی … بے چارگی… فریب … بے بسی… نفرتیں… آنسو…آہیں… میں اتنا بوجھ نہیں اٹھا سکتی…
لیکن یہ بوجھ تو اٹھانا ہی پڑے گا… یہ توسزا ہے دنیا میں آنے کی…
میں اس دنیا میں اپنی مرضی سے تو نہیں آئی…
اپنی مرضی سے تو کوئی نہیں آتا … اور اپنی مرضی سے جاتا بھی نہیں۔ تم اپنی مرضی سے نہیں آئیں… تو جانے کی اپنی مرضی سے کیوں سوچ رہی ہو۔
مجھے تمہاری فلاسفی میں کوئی دلچسپی نہیں…
کوئی بات نہیں … آؤ زندگی کی باتیں کرتے ہیں…
مجھے زندگی سے کوئی لگاؤ نہیں … یہاں کچھ نہیں ہے میرے لیے۔
لیکن ایک چیز تو ہے…
وہ کیا…؟
امید…
مجھے کوئی امید نہیں … پھر سے ٹپ …ٹپ … ٹپ…میں تنہا غموں کے سمندر میں غوطے کھاتی رہی… جانتی ہو کیوں …؟ خوشیوں کے چند لمحوں کی تلاش میں … جو مجھ سے کوسوں دور تھے لیکن … امید تھی۔شاید حاصل ہوسکیں… جانتی ہو ہاتھ کیا آیا…؟ صرف ناکامی …مایوسی… محرومی… مجھ میں آج کوئی امید باقی نہیں رہی۔ البتہ لوگوں کی امیدیں مجھ سے ضرور وابستہ ہیں… وہ چاہتے ہیں … میں قربانیاں دیتی رہوں… میں باولی ہوں نا… نہیں … شاید مقدر کی ہیٹی… روٹھتی کس سے اور کہتی کس سے… کوئی نہیں… سناٹا… گھٹا ٹوپ اندھیرا… چاروں سمت مایوسی… تنہائی سمندر میں … ڈوبتی، ابھرتی…وقت کا تقاضہ… نفرتوں کا ڈھیر… پھر بھی…
بس تم ہار گئیں…؟
نہیں … میں ہار نہیں گئی… ٹوٹ گئی ہوں … ٹپ …ٹپ…ٹپ… رفتار بڑھ گئی…
تم جانتی ہو، خود کشی حرام ہے…؟
ہاں… لیکن زندگی بھی تو حرام ہے…کوئی اپنا نہیں ہے… کوئی میرے جذبات و احساسات کو نہیں سمجھتا … سب یہی چاہتے ہیں … میں خاموشی سے لوگوں کے ظلم سہتی رہوں… اور اف بھی نہ کروں… یہ بھی نہ کہوں … تم نے مجھے دکھ دیا… کیونکہ شکوہ کسی کو پسند نہیں ہے۔ شکوے شکایتوں سے زندگی اور تلخ ہوجاتی ہے… کوئی یہ کیوں نہیں سمجھتا اس جسم میں بھی جان ہے۔ اس میں بھی ایک دل ہے… جو دھڑکتا ہے۔ جس میں خوشی اور غم کا احساس ہوتا ہے… جس میں کسی کی تلخ کلامی سے تیر لگتے ہیں … میں ہر لمحہ ٹوٹتی رہتی ہوں… خود کو سنبھالتی رہتی ہوں… لیکن اب … ناممکن ہوگیا ہے…
لیکن تمہارے مرجانے سے کیا کسی کو تکلیف ہوگی؟
نہ ہو… مجھے پروا نہیں… مجھے تو سکون مل جائے گا… میرا کون ہے، جو میرے لیے تڑپے گا… یہ کام تو صرف میرا ہے… تڑپنا یاد کرنا، فریاد کرنا، صرف میرے نصیب میں ہی ہے… لوگوں کو کیا کرنا… میں مروں یا جیوں کیا فرق پڑتا ہے… میں رات دن گھٹتی رہتی ہوں… روتی رہتی ہوں… میں نے بہت سوچا… لیکن مجھے کوئی راستہ نظر نہیں آیا… سوائے موت کے۔
موت کیا کوئی راستہ ہے…؟
نہ سہی، منزل تو ہے میری…
لیکن یہ موت کہاں ہے … یہ تو خود کشی ہے…
یونہی سہی… مرتو جاؤں گی…
لیکن … تم تو روز خود کشی کرتی ہو… مریں نہیںابھی تک…
میں روز خود کشی نہیں کرتی…
کرتی تو ہو… روز تم زہر پیتی ہو…
میں زہر نہیں پیتی…
ابھی تو تم نے بتایا … تم لوگوں کی نفرتوں، فریب، ناکامی اور محرومی کا زہر روز پیتی ہو… پھر یہ آج نیا انداز کیوں اپنا رہی ہو…
میں روز زہر پیتی ہوں… ہاں پیتی تو ہوں…
لیکن مریں کیوں نہیں…؟
کیونکہ تمہیں جینا ہے…
ابھی تمہیں دنیا میں پھیلی ہوئی نفرتوں کا مقابلہ کرنا ہے…تمہیں ان لوگوں سے مقابلہ کرنا ہے، جو سماج میں صرف نفرت بانٹتے ہیں۔ابھی ان کا انجام دیکھنا ہے، جو کسی کی معصومیت کو جھیلتے ہیں، جو اپنے حصے میں خوشیاں سمیٹ کر دوسروں کے غموں کے حوالے کردیتے ہیں۔تمہیں دیکھنا ہے دنیا انہیں کیا دیتی ہے …لوٹ جاؤ واپس… اور بغیر کوئی امید باندھے اس دنیا میں زندہ رہو… پھر کبھی خود کشی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146