نبی کریمﷺ کا اعلیٰ اخلاق

زرنگار صالحاتی، رامپور

عظیم کام وہی کرسکتا ہے جس کا اخلاق بلند، کردار اعلیٰ ترین اور عزم پختہ ہو۔ حضور اکرم ﷺ کی زندگی کا کوئی بھی پہلو دیکھ لیجیے۔ کسی بھی رخ پر نظر ڈالیے، کہیں کوئی کھوٹ نظر نہ آئے گا۔ اس لیے کہ آپ کا اخلاق وہی ہے جو حضرت عائشہؓ نے بیان کیا ہے کہ ’’آپ کااخلاق ہو بہو قرآن تھا۔‘‘ یعنی آپ ﷺ قرآن کا عملی نمونہ اور اس کے احکام کی چلتی پھرتی تصویر تھے۔ قرآن کریم خود اس بات کی گواہی دیتا ہے: انک لعلی خلق عظیم۔ آپؐ نہایت خاکسار، ملنسار اور رحم دل تھے۔ محبت آپ کا خاصہ، سخاوت و فیاضی آپ کا شعار، مہمان نوازی آپ کا امتیاز اور امداد و اعانت فطرت تھی۔ یتیموں سے بڑی محبت کرتے تھے۔ ان سے حسن سلوک سے پیش آتے تھے۔ مظلوموں کی فریاد سنتے اور ان کا حق دلاتے، کمزوروں پر رحم فرماتے اور بے کسوں کو سہارا دیتے۔ بیماروں کی عیادت اور پڑوسیوں کی خبر گیری کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب پہلی وحی کے نزول پر آپ بہت گھبراگئے تو حضرت خدیجہؓ نے آپ کو جن الفاظ میں تسلی دی تھی، ان کا خلاصہ یہ ہے۔ فرماتی ہیں:

’’بخدا،اللہ تعالیٰ آپؐ کو ہرگز رسوا نہ کرے گا، اس لیے کہ آپ ﷺ رشتہ داری کا حق ادا کرتے ہیں، درماندوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، تنگ دستوں کی مدد کرتے ہیں، مہمانوں کی تواضع کرتے ہیں اور مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔‘‘

آپﷺ کی تربیت و نشو ونما یتیمی میں ہوئی تھی۔ ان حالات میں اکثر بچے بگڑجاتے ہیں۔ یا احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ لیکن آپ ﷺ تو ہمیشہ سے ہی پاکیزہ صفات اور اعلیٰ اقدار کے حامل تھے۔ نبوت تو بعد میں ملی، آپ ﷺ تو شروع سے ہی امین اور صادق جیسے القاب سے جانے جاتے تھے۔ آپ کی سچائی اور راست بازی کا سکہ دوست تو دوست دشمنوں کے دلوں پر بھی اس طرح بیٹھا ہوا تھا کہ ابوجہل جو آپ کا کٹر دشمن تھا، کہا کرتا تھا: ’’محمد میں تم کو جھوٹا نہیں کہتا، البتہ جو پیغام تم لے کر آئے ہو اس کو صحیح نہیں مانتا۔‘‘

اہل مکہ کو آپ ﷺ کی امانت و دیانت پر اس قدر بھروسہ تھا کہ دشمن ہونے کے باوجود اپنی امانتیں آپ ﷺ کے پاس رکھا کرتے۔

اس کے علاوہ عفو ودرگزر یعنی معاف کردینا آپﷺ کا امتیازی وصف تھا۔ تاریخ گواہ ہے کہ آپ ﷺ نے اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے بدلہ نہیں لیا۔ نہ کسی برائی کا بدلہ برائی سے دیا۔ دوست دشمن سب کے لیے آپ ﷺ کے دل میں محبت تھی۔ اور کیوں نہ ہوتی کہ آپ ﷺ رحمۃ للمومنین نہیں بلکہ رحمۃ للعالمین تھے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول خدا کے بارے میں قرآن کہتا ہے:

لقد کان لکم فی رسول اللّٰہ اسوۃ حسنۃ۔

’’اے لوگو! تمہارے لیے رسول کی زندگی میں اسوئہ حسنہ ہے۔‘‘

اسوہ یعنی نمونہ اور حسنہ کا مطلب ہے بہترین یعنی کہا جارہا ہے کہ رسول کی زندگی ایک کامل نمونہ ہے۔ اس کو اختیار کرو، ہر لمحہ اور لحظہ اس کی اطاعت کرو، رسول کی اطاعت، خدا کی اطاعت ہے۔ رسول کی نافرمانی خدا کی نافرمانی ہے۔ اس لیے کہ قرآن میں ہے:

من یطع الرسول فقد أطاع اللّٰہ۔

’’جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے خدا کی اطاعت کی۔‘‘

آج اصلاح و تربیت کا کام اتنے بڑے پیمانے پر ہورہا ہے۔ لیکن قابل لحاظ انقلاب کیوں نہیں برپا ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج اکثر داعین مصلحین کی زندگیاں اور ان کے خاندان ان کے اقوال کے مطابق نہیں ہوتے۔ لیکن جب ہم رسول اللہ ﷺ کی زندگی کو دیکھتے ہیں تو پاتے ہیں انھوں نے ۲۳ سال کی مدت میں مشرکوں کو توحید کا علمبردار بنادیا۔ کافروں کو اسلام کا جان نثار بنالیا وہ اس لیے کہ آپؐ نے مجمع میں جو کہا گھر کی تنہائیوں میں اس پر عمل کرتے نظر آئے۔ اخلاق کا جو نکتہ اوروں کو سکھایا خود اس کا پیکر بن کر دکھایا۔ اسی لیے ہوا یہ کہ جس نے آپ کو دیکھا اس کی زندگی میں انقلاب آگیا۔ جس نے آپ کی باتیں توجہ سے سنیں اس کی تو کایا ہی پلٹ گئی۔ یہ بات دعوتِ دین کا کام کرنے والوں کے لیے خاص طور پر قابلِ غور ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو لاکھ جدوجہد کی جائے انقلاب کا راستہ صاف نہ ہوگا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146