قرآنی نام : فُوم
سنسکرت،ہندی، اُردو، گجراتی : لہسن
انگریزی : گارلک
نباتاتی نام : Allium sativum Linn
قرآن مجید میں سورۃ البقرۃ کی آیت ۶۱ میں لہسن کا ذکر آیا ہے:
وَاِذَا قُلْتُمْ یٰمُوْسیٰ لَنْ نَّصْبِرَ عَلیٰ طَعَامٍ وَّاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّکَ یُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ مِنْ بَقَلِھَا وَقِثَّائِھَا وَفُوْمِھَا وَعَدَسِھَا وَبَصَلِھَا۔
’’اور یاد کرو جب تم نے کہا تھا کہ اے موسیٰ! ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر ہرگز صبر نہیں کرسکتے۔ لہٰذا اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے لئے زمین کی پیداوار ساگ، ترکاری، کھیرا، ککڑی، گیہوں، لہسن، پیاز اور دال وغیرہ پیدا کرے۔‘‘
مولانا امین احسن اصلاحی اس آیت کی تشریح میں رقم طراز ہیں:
’’بقل‘‘ کالفظ سبزیوں اور ترکاریوں کی تمام اقسام کے لئے عام ہے۔ ’قثاء‘‘ کے معنی ککڑی اور کھیرے کے ہیں۔ فوم اور ثوم ایک ہی چیز ہے۔ اس کے معنی لہسن کے ہیں۔
لہسن کی اہمیت غذائیات میں بنیادی طور پر اس کے دوائی فوائد میں مضمر ہے۔ لہسن کو پیاز، ادرک اور نمک مرچ کے ساتھ دالوں اور ترکاریوں میں استعمال کیاجاتا ہے۔ اگر اس کو کچا کھایا جائے تو اس کا مزاج تیز اور بُوناگوار ہوتی ہے، لیکن اللہ نے اس میں کچھ خوبیاں ایسی رکھی ہیں جن کی وجہ سے یہ غذا کا ایک جزوبن گیا ہے۔ مثلاً یہ گوشت، مچھلی وغیرہ کی بساندھ دُور کرتا ہے۔ اس کے استعمال سے انسان خراب آب وہوا کے نقصانات سے محفوظ رہتا ہے۔ یہ معدے کو تقویت دیتا اور ریاح کو نکالتا اور کھانسی اور دمہ میں بلغم کو نکالتا ہے۔ فالج ولقوہ میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ خون کے دباؤ کو کم کرتا ہے اور بعض جِلدی امراض کو دُور کرتا ہے۔
ان امراض میں لہسن زمانۂ قدیم سے استعمال کیاجارہا ہے۔ اب زمانۂ جدید کی طبی تحقیقات نے بھی اس کے فوائد کی تصدیق کردی نہے۔ حکیم محمد سعید شہید لکھتے ہیں:
’’اس میں ایک خاص قسم کا تیل ہوتاہے۔ انسان کے بدن میں پہنچنے کے بعد اس کی نکاسی پھیپھڑوں اور جلد کے ذریعے ہوتی ہے، لہٰذا لہسن پھیپھڑوں کی سِل، کھانسی، دمہ اور کالی کھانسی میں فائدہ دیتا ہے اور اس کی بو اِن امراض میں خاص طور پر مفید ہے۔ کالی کھانسی میں لہسن کے فائدے سے عام لوگ بھی واقف ہیں۔ چنانچہ لہسن کی پوتھیاں چھیل کر دھاگے میں پروکر بچے کے گلے میں ڈال دیتے ہیں، تاکہ اس کی بُوناک کے راستے پھیپھڑوں میں پہنچ کر سکون دے۔ اس کے علاوہ کالی کھانسی میں لہسن کے استعمال کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ لہسن کو چھیل کر بچے کے پاؤس کے تلوؤں کے نیچے رکھ کر اوپر سے جراب اور جوتا پہنا دیتے ہیں۔ پھیپھڑوں کی سِل میں لہسن کا سونگھنا اور اس کی ایک دو پوتھی شہد میں ملا کر چٹانا بھی مفید ہے۔‘‘
فالج ولقوہ میں بھی لہسن کااستعمال مفید ہے۔ گٹھیا اور کھانسی دمہ میں ایک دوپوتھی شہد میں ملا کر کھلائی جاتی ہے۔ بیرونی طور پر استعمال کرنے سے لہسن پھلبہری، چھیپ اور دادکو بہت فائدہ دیتا ہے۔ اس غرض کیلئے لہسن کو نوشادر کے ساتھ پیس کر لگایا جاتا ہے۔
بالخورہ کے مرض میں داڑھی، مونچھ اور سر کے بال جگہ جگہ سے اڑجاتے ہیں، جس سے انسان کی شکل بگڑ جاتی ہے اور وہ ہر وقت ذہنی کوفت میں مبتلا رہتاہے۔ لہسن کااستعمال بالخورہ کو دُور کرنے کے لئے جادو کا اثر رکھتا ہے۔ لہسن کی چند پوتھیاں ایک چٹکی سرمہ کے ساتھ پیس کر لگادینے سے از سر نو بال اُگ آتے ہیں اور بالخورہ غائب ہوجاتا ہے۔
لہسن کو پیس کر دردوالی جانب لگانے سے آدھے سرکار درد دُور ہوجاتا ہے اور پھوڑے پھنسیوں پر لگانے سے وہ بہت جلد گھل جاتی ہیں۔
اگر کان میں پھنسی ہوتو وہ بھی لہسن کا پانی کان میں ٹپکانے سے گھل جاتی ہے یا پک کر پھوٹ جاتی ہے۔
اگر دانت میں کیڑا لگا اور اس کی وجہ سے درد بے چین رکھتا ہو تو لہسن کی پوتھی گرم کرکے دانت پر رکھ کر کچھ دیر دبائے رکھنے سے مکمل آرام ہوجاتاہے۔
بچھو کے کاٹے کے لئے بھی لہسن فائدہ دیتا ہے۔ پیس کر لگائیں اور اُسی کو کھلائیں۔
گٹھیا وغیرہ کے درد کے لئے صرف لہسن کو یادوسری مناسب دواؤں کے ساتھ تیل میں پکا کر صاف کرلیں اور پھر اس تیل کی نیم گرم مالش کریں، نہایت مفید ہوگا۔
تازہ ترین طبی تحقیق یہ ہے کہ لہسن دل میں کولسٹرول کی بہتات دُور کرنے اور والوکھولنے میں بڑا مفید ہے۔ ناشتے اور دوپہر کے کھانے کے درمیان، جب معدہ بھرا ہوانہ ہو، لہسن کی دو تین پوتھیاں یکے بعد دیگرے چبانے سے اور اُس کا عرق لعابِ دہن میں شامل کرنے سے دل میں جما ہوا کولسٹرول لعاب کی شکل میں باہر آجاتا ہے۔ منہ لٹکا کر دیر تک تھوکتے رہئے۔ لعاب نگلنے سے بند والوکھل جاتی ہے۔ امراض قلب کے علاج میں لہسن کا استعمال نیا نیا وارد ہوا ہے اور بڑا مفید ثابت ہوا ہے۔
لہسن بھی نباتات قرآن کی فہرست میں شامل ہوکر حکمت قرآن کا ایک زندۂ جاوید ثبوت ہے جو روزِ اوّل سے آج تک پوری انسانیت کو ، مذہب، رنگ ونسل، زبان کے امتیازات سے ماوراء فائدے پہنچا رہاہے۔