سیاچن ہندوستان اور تبت کی سرحد کے قریب کشمیر کے جنوب میںایک غیر آباد علاقہ ہے جس کا درجۂ حرارت سردی کے دنوں میں (-40) ڈگری سیلسیس سے (-50) سیلسیس تک ہوتا ہے۔ اس غیر آباد اور دنیا کے سب سے ٹھنڈے علاقے کو ۱۲-۱۹۱۱ء میں ایک انگریز کوہ پیما W.Moore Craftنے تلاش کیا تھا۔ اس علاقہ کی لمبائی 70کلو میٹر اور چوڑائی دو سے آٹھ کلومیٹر تک ہے۔
فوجی اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کے حامل اس علاقہ کی حفاظت میں ہمارے ملک کی حکومت کوبھاری خرچ اٹھانا پڑتا ہے۔ اس کی نگرانی کے کام کو فوجی زبان میں آپریشن میگھ دوت کہا جاتا ہے۔ 1997 میں گینز بک آف ورلڈ ریکاڈز نے آپریشن میگھ دوت کو دنیاکا سب سے مہنگا آپریشن قرار دیا تھا۔ اس کا سب سے قریبی ہوئی اڈا لیہ (LEH) ہے۔ اور آپریشن میگھ دوت کا روزانہ کا خرچ 4.5کروڑ روپئے ہے۔ اس میں استعمال ہونے والے ہیلی کاپٹر ’’چیتا‘‘ کی ایک گھنٹے کی اڑان پر جو خرچ ہے وہ لاکھوں میں ہے۔ اور اس کے لیے استعمال ہونے والے مال بردار جہاز اے این-۳۲ کی ایک گھنٹے کی اڑان کا خرچ سات لاکھ روپئے ہے۔
حکومت ہند اس خطہ کی رکھوالی اور وہاں موجود فوجیوں پر کس قدر خرچ کرتی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فوجیوں کو گرمی پہنچانے کے لیے استعمال ہونے والے کیروسین تیل کی ۲۰ لیٹر کی کین کو وہاں چوکیوں تک پہنچانے میں بیس ہزار روپئے خرچ ہوتے ہیں۔ ہندوستانی فوج کی کل ۲۹ چوکیاں وہاں ہیں، جو دن رات اس کی نگرانی کا کام کررہی ہیں۔