عورت اور مرد مختلف ہیں

[طبی و سائنسی حقائق پر مبنی ایک تحریر]

’’عورت اور مرد کو زندگی کی شاہراہ پر شانہ بشانہ چلنا چاہیے۔‘‘

’’سول اور فوجی عہدوں پر عورتیں بھی کام کرسکتی ہیں۔ ان عہدوں پر مردوں کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے۔‘‘ ’’مرد اور عورت میں امتیاز کرنے والے رجعت پسند ہیں۔‘‘ یہ اور اس طرح کی دوسری باتیں آئے دن سننے میں آتی ہیں۔ یہاں ہم تازہ ترین سائنسی، نفسیاتی اور طبی تحقیقات سے اخذ کردہ نتائج پیش کررہے ہیں۔ ان کی روشنی میں یہ سمجھنا آپ کے لیے آسان ہوگا کہ حیاتیاتی اعتبار سے مرد اور عورت ایک دوسرے سے کہاں تک مختلف ہیں اور دونوں کامیدان عمل کہاں تک الگ ہے۔

مرد کے مقابلے میں عورت کے بدن کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے اسی تناسب سے ان کا وزن بڑھتا ہے۔ چربی اور فالتوگوشت کی مقدار عورت کے بدن میں زیادہ ہوتی ہے اور بڑھتی رہتی ہے۔ اس میں قدرت کی یہ مصلحت ہے کہ رحم مادر میں بچہ آسانی کے ساتھ پروان چڑھ سکے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ عورت کا جسم اس دور میں بھی کیوں فربہ ہوتا ہے جب وہ اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتی؟ اس کا جواب تو یہ ہے کہ طبی تحقیق کے مطابق عورت کا معدہ بڑا ہوتا ہے اور وہ خوراک جلدی اور آسانی سے ہضم کرلیتی ہے۔ چنانچہ اسے بھوک زیاد ہ لگتی ہے اور بسیار خوری اسے موٹاپے کی طرف لے جاتی ہے۔ دوسری توجیہہ یہ ہے کہ آخر عمر میں عورت کے جسم میں وہ اجزاء جو اب تک بچوں کی افزائش پر خرچ ہوتے رہے ہیں بیکار ہوکر گوشت میں شامل ہوجاتے ہیں اور جسم کو موٹا کردیتے ہیں۔

عورت کو کھیل کے میدان میں بھی مرد کے برابر لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن تجربہ شاہد ہے کہ وہ جسمانی ساخت کے لحاظ سے مرد کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ مثال کے طور پر عورت میں گیند کو تیزی سے پھینکنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ اس کی وجہ صنفی کمزوری نہیں، جسمانی ساخت ہے۔ عورت کے جسم میں کہنی اورکلائی کی ہڈیاں آپس میں ایسے زاویوں سے ملتی ہیں کہ ہاتھ تیزی سے گیند کوگھما نہیں سکتا۔ اس کی جسمانی بناوٹ سیڑھیاں چڑھنے میں بھی دشواری پیدا کرتی ہے۔ اسی طرح کولہوں اور گھٹنوں کی ہڈیوں کے جوڑ اس کے لیے کوہ پیمائی میں دشواری پیدا کرتے ہیں۔

عورت کے جسم میں خون کی افزائش آسانی اور تیزی سے ہوتی ہے۔ تجربہ شاہد ہے کہ حادثے کی صورت میں عورت کے زخم نسبتاً جلدی بھر جاتے ہیں۔ ہر ماہ حیض کی صورت میں خون کا استخراج ہوتا ہے۔ یہ عمل سال میں بارہ مرتبہ اور کم و بیش پینتالیس برس کی عمر تک جاری رہتا ہے۔ لیکن قدرت نے عورت کے جسم میں جلدی اور سرعت سے خون پیدا کرنے کی استعداد رکھی ہے، جو اسے لاغری اور خرابی صحت سے بچائے رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعدوہ جلد صحت مند ہوجاتی ہے۔

مرد اور عورت کے لیے خون کا دباؤ ناپنے والے گوشوارے مختلف ہوتے ہیں۔ مرد کا خون بھاری ہوتا ہے اس میں آبی اجزاء چار ہیں۔ مرد کا دل عورت کے مقابلے میں سست رفتار ہے یہی وجہ ہے کہ اسے آکسیجن کی ضرورت زیادہ ہے۔ نتیجتاً خون کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے۔ اگرچہ فرق معمولی ہے لیکن بعض اوقات یہی فرق مرد کی موت کا سبب بن جاتا ہے۔

اگرچہ عورت درد، گرمی اور سردی جلدی محسوس کرتی ہے، لیکن ان کا مقابلہ کرنے کی طاقت اس میں زیادہ ہوتی ہے۔ غریب او رمتوسط طبقے کی عورت کو دیکھیے کڑکڑاتے جاڑے میں بھی معمولی کپڑوں میں کام کرتی ہے۔ جبکہ اسی عمر کامرد گرم اور موٹے کپڑے کا سہار لینے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

عورت کادل اور پھیپھڑے چھوٹے ہوتے ہیں نتیجتاً اسے کم آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک منٹ میں عورت مرد کے مقابلے میں زیادہ سانس لیتی ہے ۔ وہ مرد کی طرح کھینچ کر سانس نہیں لیتی یہی وجہ ہے کہ خراٹے لینے میں مرد کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ البتہ سخت کام کرتے ہوئے اس کاسانس جلد پھول جاتا ہے۔ عورت کم گہرے سانس لیتی ہے اس کا فائدہ یہ ہے کہ ہوا میں زہریلے ذرات سے محفوظ رہتی ہے۔ وہ آہستہ آہستہ سانس لیتی ہے اور مرد کے برعکس زہریلے مادے اس کے پھیپھڑوں میں کم داخل ہوتے ہیں۔

مرد کی صوتی رگیں عورت کی صوتی رگوں سے لمبائی میں دگنی ہوتی ہیں۔ عورت ہلکے سروں میں آسانی سے گالیتی ہے لیکن زیادہ لمبی تان کھینچنا اس کے لیے نسبتاً مشکل ہے۔

جسم کے بعض غدود بھی مرد اور عورت کو ایک دوسرے سے امتیاز بخشتے ہیں گلے کے غدود کو لیجیے یہ رطوبت کا اخراج باہر کے بجائے خون کے اندرکرتا ہے۔ رطوبت کا اخراج اگر زیادہ ہوجائے تو انسان اعصابی کشمکش، چڑچڑے پن اور اختلاج قلب میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اگر اخراج غیر معمولی حد تک کم ہو تو بعض دفعہ فتور عقل کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔ یہ بیماریاں عورت میں بالعموم زیادہ ہوتی ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اس کے گلے کا غدود لمبائی میں بڑا ہوتا ہے۔

عام حالات میں مرد کا دل عورت کی نسبت فی منٹ دس مرتبہ کم دھڑکتا ہے۔ یعنی عورت کے دل کی دھڑکن مرد سے زیادہ ہے۔ تجربے میں آیا ہے کہ شکم مادر میں بھی بچی کا دل، دل کے مقابلے میں تیزی سے دھڑکتا ہے چنانچہ بعض دیگر پیچیدگیوں پرقابو پالیا جائے تو مستقبل میں ڈاکٹر حرکت قلب سے یہ معلوم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے کہ رحم مادر میں بچے کی جنس کیا ہے۔

جسمانی قوت کے اعتبار سے مرد بہر حال عورت سے زیادہ طاقتور ہے۔ مرد کے جسم میں ۸۷ فیصد قوت ہوتی ہے۔ اور باقی گوشت اور چربی عورت میں قوت کا تناسب صرف ۵۴ فیصد ہوتا ہے اور مرد جلد تھکاوٹ محسوس نہیں کرتا اس کے مقابلے میں عورت جلد تھک جاتی ہے۔

یہ بات ماہرین صحت کے لیے ایک مدت تک حیران کن رہی کہ مرد کو عورت کے مقابلے میں معدے کا سرطان کیوں زیادہ لاحق ہوتا ہے۔ عورت کے جسم میںایسے عناصر ہیں جو زہریلے اور ضرررساں مادوں کا مقابلہ کرتے ہیں اس طرح اس کا معدہ سرطان سے محفوظ رہتا ہے اور پیٹ کے بچے پر برا اثر نہیں پڑتا۔

عورت مرد کی بنسبت جذبات کی رو میں بہہ جاتی ہے، کوئی دردناک واقعہ یا جسمانی تکلیف اسے بے قرار کردیتی ہے وہ زیادہ حساس ہو تی ہے لیکن یہ تاثر دیرپا نہیں ہوتامرد کے مقابلے میں وہ ہر بات کو جلد فراموش کردیتی ہے۔

مرد کاذہن عملی نوعیت کا ہوتا ہے وہ حقیقت کی دنیا میں رہ کر سوچتا ہے اور ٹھوس نتائج برآمد کرتا ہے۔ لیکن عورت ’’تجریدی‘‘ سوچ کی عادی ہے اور تخیلی نتائج سامنے لاتی ہے، ٹھوس فکر اس کے بس کا روگ کم ہی ہوتا ہے۔ اسی لیے اگر آپ کو انکم ٹیکس رپورٹ کی ضرورت پڑے یا مکان کا نقشہ طلب ہو تو مرد کی خدمات حاصل کیجیے۔ لیکن شادی کے لیے سامان کی فہرست درکار ہو یا کپڑوں کے رنگ اور زیور کی ساخت کے بارے میں معلومات فراہم کرنا چاہیں تو عورت سے کہیے۔

جسمانی قوت کے اعتبار سے مرد بہر حال عورت سے زیادہ طاقتور ہے۔ مرد کے جسم میں ۸۷ فیصد قوت ہوتی ہے۔ اور باقی گوشت اور چربی، عورت میں قوت کا تناسب صرف ۵۴ فیصد ہوتا ہے۔

عورت جلد مضطرب اور خائف ہوتی ہے ۔ وہ مشکلات کا تندہی سے کم ہی مقابلہ کرتی ہے۔ خصوصاً اچانک حادثے میں اس کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور وہ بہت گھبرا جاتی ہے۔

مندرجہ بالاحقائق سے پتہ چلتا ہے کہ ساخت اور ہیئت کے اعتبار سے عورت میں بلاشبہ بہت سی خوبیاں ہیں اور بعض معاملات میں وہ مرد سے آگے نظر آتی ہے لیکن ان خصوصیات کا تجزیہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اس کا دائرہ کار مرد کے دائرہ کار سے قطعی مختلف ہے اور خدا نے انہیں الگ الگ کاموں کے لیے ہی پیدا کیا ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146