کچھ اس شمارے کے متعلق
آپ کے مسلسل یاد دلانے پر میں نے ایک بار پھر قلم اٹھانے کا تہیہ کرلیا ہے۔ سردست ایک مختصر تحریر حدیث ’’فاظفر بذات الدین‘‘ کی روشنی میں تیار کرکے ارسال کررہاہوں۔ خدا کرے پسند آئے اور دامانِ حجاب میں جگہ ملے۔
کچھ اس شمارے کے متعلق بھی گفتگو ہوجائے:
مجھے یہ کہتے ہوئے ذرا بھی اچھا نہیں لگ رہا کہ اس ماہ کا شمارہ کچھ خاص نہیں تھا۔ ’’رمصان میں کیجیے کچھ خاص‘‘ میں بھی کچھ خاص نہیں تھا۔ توقع تھی کہ کچھ خاص کی جانب رہنمائی ہوگی، مگر صرف ترغیب ہی ترغیب تھی رہنمائی نہیں تھی۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس ترغیب کی کوئی افادیت نہیں جو رہنمائی کے بغیر ہو!
خطوط کے کالم میں ’’حجاب کیوں خریدیں‘‘ پڑھ کر بڑی کوفت ہوئی۔ آپ کا جواب پڑھ کر یہ کوفت قدرے کم ہوئی۔ آپ نے بہت مناسب جواب دیا ہے۔
’’محبت کی کنجیاں‘‘ کے تعلق سے میرا بھی یہی تاثر ہے کہ بہت لاجواب چیز ہے۔ قارئین حجاب کے لیے برادر محی الدین غازی صاحب کا یہ انتہائی گراں قدر تحفہ ہے۔ بہت بہت شکریہ غازی بھائی!
’’ماہِ رمضان کے تقاضے اور ہمارے اعمال‘‘ میں مولانا اسرار الحق قاسمی صاحب کا یہ جملہ محل نظر ہے: ’’اس مہینے میں ہر نیک عمل کا ثواب ۷۰ گنا اور بعض روایات کے مطابق ۷۰۰ گنا ملتا ہے۔‘‘ کیوں کہ بیہقی کی روایت کے مطابق ’’جو شخص اس مہینے میں کوئی نیک نفل کام اللہ کی رضا اور قرب حاصل کرنے کے لیے کرے گا تو وہ ایسا ہوگا جیسے اس مہینے کے سوا دوسرے مہینے میں کسی نے فرض ادا کیا ہو، اور جو اس مہینے میں فرض ادا کرے گا وہ ایسا ہوگا جیسے اس مہینے کے سوا دوسرے مہینے میں کسی نے ستر فرض ادا کیے ہوں۔‘‘ دوسری روایت جو بخاری و مسلم کی ہے، اس کو بھی ملاحظہ فرمائیے: ’’حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ابنِ آدم کے ہر عمل کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے۔ (یہ اللہ کی عام سنت ہے جس کو مولانا موصوف نے رمضان کے ساتھ جوڑ دیا روایت کا اگلا حصہ ملاحظہ فرمائیے) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، روزہ اس سے مستثنیٰ ہے کیوںکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا (جتنا چاہوںگا) بدلہ دوں گا۔‘‘
البتہ لاؤڈ اسپیکر کے تعلق سے جو کچھ کہا ہے اس سے صد فیصد اتفاق کرتا ہوں۔
کہانی ’’شہزادی‘‘ کا حاصل کیا ہے؟ سمجھ میں نہیں آیا۔ سوائے اس کے کہ شہزادی اپنے شوہر سے بے پناہ محبت کرتی تھی۔ اس کے علاوہ کہانی میں کچھ جھول بھی ہیں۔ مثلاً سیٹھ جمال، شہزادی سے کب اور کن حالات میں متعارف ہوا؟ راوی کا خاموش تماشائی بنے رہنا سیٹھ جمال سے کم مجرمانہ نہیں تھا۔ راوی کے رویے سے بلاشبہ یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ سماج کی خاموشی جرائم کی تکمیل میں مدد گار و معاون ہوتی ہے۔ نیز ہمدردی کے دو بول دکھیاروں کے دکھوں میں کوئی کمی واقع نہیں کرتے۔
اخیر میں شہزادی کا دواؤں کا بنڈل لے کر آنا، سیٹھ جمال کا ڈاکٹروں کی خوشامد کرنا، شہزادی کے کردار کو مشکوک بناتا ہے یا کم از کم اس کی محبت کے اندھے پن کو ظاہر کرتا ہے۔
افسانہ ’’تبدیلی‘‘ اچھا رہا۔ ’’کنارے ڈوب جاتے ہیں‘‘ نسیم کا انجام غیر فطری محسوس ہوتا ہے۔ البتہ ’’ممتا‘‘ لائقِ تعریف ہے۔ حقیقت کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔
انشائیہ انتہائی بھونڈا تھا۔ پندو نصائع کے دفتر کی اس میں کہاں گنجائش ؟
’’عورت کے تئیں…‘‘ کسی دل جلے کی تحریر معلوم ہوتی ہے۔ فاضل مضمون نگار کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام نے عورت کو چہار دیواری سے باہر نکلنے کی اجازت بہ شرط ضرورت دی ہے۔ ترغیب نہیں۔ اجازت اور ترغیب کے فرق کو سمجھ رہے ہیں نا! اس کے علاوہ تربیتی نظام سے گزرنا بھی ضروری ہے۔
اجازت اور ترغیب کے فرق کی ایک عمدہ مثال ملاحظہ فرمائیں۔ اسلام نے عورت کو جہاد کا مکلف نہیں بنایا اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ میدانِ جہاد میں عورتوں نے بے نظیر کارنامے انجام دیے ہیں۔ اب اس کا فائدہ اٹھا کر جہاد بالسیف عورتوں پر لازم تو نہیں کرسکتے۔
’’کام کی باتیں‘‘ واقعی کام کی باتیں تھیں۔ ’’بچوں کا نفسیاتی استحصال‘‘ بہت پسند آیا۔ قاضی جاوید احمد نے اچھی رہنمائی کی ہے۔ ڈینگو بخار بھی معلوماتی رہا۔ سیدہ نزہت فاطمہ بھی شکریہ کی مستحق ہیں۔ انتہائی سہل تراکیب پیش کی ہیں۔
شمشاد بھائی! اتنی لمبی چوڑی تنقید سے گھبرائیے نہیں، حجاب کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہورہا ہے اس کے حسن و صحت کے لیے آپ اپنے فکر مند جو ہیں اور یقیناصحت مند تنقید یں اس کی مقبولیت کی راہ میں سنگ میل ثابت ہوں گی۔ ہمارے یہاں تو خریدار بہت بے چینی سے اس کے منتظر رہتے ہیں۔ ملنے میں ذرا تاخیر نہیں ہوئی کہ سوالات کرکرکے میراناطقہ بند کردیتے ہیں۔ ایک خاتون کو تو ’’حجاب‘‘ اتنا پسند آیا کہ انھوں نے برجستہ کہا: ’’اب تک میں اس سے کیوں محروم رہی؟‘‘
محمد شاکرالاکرام، بلار شاہ، چندراپور، مہاراشٹر
]شاکر صاحب! اس بے لاگ تنقید و تبصرہ کے لیے ہم آپ کے شکر گزار ہیں۔ قارئین کے خطوط دراصل ہمیں اپنی کمزوریوں سے آگاہ کرتے ہیں کہ ہم اصلاح کرسکیں۔ اگر اسی طرح قارئین کے تبصرے ہمیںملتے رہیں تو یقینا حجاب اسلامی بہتری کی نئی منزلیں طے کرتا رہے گا۔ آپ حضرات کے مشوروں کی روشنی میںہم کچھ نہ کچھ بہتری کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ بس قارئین کی گرانقدر رائیں ہمیں ملتی رہیں۔ (مدیر)[
’اگنو کے تدریسی کورسز‘ پسند آیا
حجاب اسلام کا تازہ شمارہ موصول ہوا۔ شمارہ اپنے مضامین کے اعتبار سے پسند آیا۔ البتہ مدیر حجاب کے والد محترم کے انتقال کی خبر سن کر دلی افسوس ہوا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور ان کی اولاد کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔
آپ نے اگنو کے تدریسی کورسیز پر جو مضمون شائع کیا ہے وہ کافی مفید ہے۔ کیونکہ پیشہ تدریس سے وابستہ ہوں اور بی ایڈ کرنے کی خواہش مند ہوں۔ اس لیے خاص طور پر اس مضمون کا مطالعہ کیا۔ میں یہ جانناچاہتی ہوں کہ IGNOU اردو زبان میں اردو زبان وادب سے متعلق کورسز کراتی ہے یا نہیں۔ او ر کیا میں بی ایڈ اردو میڈیم سے کرسکتی ہوں۔
’قرآن پر عمل کا تجربہ‘ پسند آیا۔ یہ سلسلہ جاری رکھئے، اس طرح ہماری عملی زندگی قرآن کی ہدایات سے جڑ سکے گی۔ بزم حجاب کے مضامین اچھے لگے۔ ماؤں کے لیے خاص تحریر بھی مفید اور معلومات دیتی ہوئی لگتی ہے۔
مبشرہ خاتون، بھوپال
]جزاکم اللہ! اللہ آپ کی دعا قبول فرمائے۔
اگنو کی ویب سائٹ یا پروفائل میں کہیں بھی اردو زبان میں یا اردو زبان و ادب میں کورسز ہمیں نظر نہیں آئے۔البتہ یہ بات قطعی ہے کہ IGNOUسے بی ایڈ صرف ہندی و انگریزی ہی میں ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کو اردو میں ہی کرنا ہے تو مولانا آزاد نیشنل اوپن یونیورسٹی،حیدرآباد کا رخ کیجیے وہ پیشہ تدریس سے وابستہ اساتذہ کو دوسالہ بی ایڈ پروگرام کراتی ہے۔[
تعزیت نامہ
رحیم وکریم مولا آپ کے والد کی روح کو اپنی خصوصی رحمتوں سے نوازے۔ اس عظیم محرومی پر میرا اظہارِ تعزیت قبول کیجیے۔ آپ نے اپنے والد مرحوم کی دیانت داری، سادہ لوحی اور خدا پرستی کی باتیں لکھ کر میرے والد مرحوم کی یاد دلادی۔ وہ بھی اردو اور عربی سے نابلد لیکن صوم و صلٰوۃ کے سختی سے پابند ، نمازوں میں وہ خشوع وخضوع، دعاؤں میں وہ الحاح و زاری کہ اللہ والوں کی یاد آجاتی۔ جمعہ کا خطبہ سن کر آتے تو والدہ مرحومہ اورہم سب بہن بھائیوں کو بٹھا کر خطبہ کی ایک ایک بات بتا کر عبرت دلاتے۔ اللہ یقینا ان سادہ لوحوں کے ساتھ رحم و کرم کا خصوصی معاملہ فرمائے گا۔
ڈاکٹر محبوب راہی، بارسی ٹاکلی، آکولہ، مہاراشٹر
لڑکیوں کے لیے انمول تحفہ
آپ کا ترتیب دیا ہوا بیش بہا رسالہ حجاب بہت دل آویز اور خوبصورت ہے۔ یہ نوخیز لڑکیوں کے لیے انمول تحفہ ہے۔ جس کا ہم اہلِ خانہ نہایت پابندی سے مطالعہ کرتے ہیں۔ میں دعا گو ہوں کہ میرا پیارا حجاب دن دونی رات چوگنی ترقی کی منزلیں طے کرتا رہے۔ آپ لوگوں کا اتنی اچھی پیش کش کے لیے شکریہ اور ڈھیر ساری دعائیں۔
قمر سبحانہ قریشی، نیا بھوجپور، (بہار)
]قمر صاحبہ! حجاب پسند آیا، شکریہ۔ ہم اپنے باشعور قارئین مرد وخواتین سے توقع کرتے ہیں کہ وہ رسالہ پر ایک تنقیدی نظر بھی ڈالیں۔ تاکہ وہ ہمیں مشورے دے سکیں اور ان کی روشنی میں ہم حجاب کو اور زیادہ بہتر اور مفید بناسکیں۔ (مدیر)[
ایک خط
عرض یوں ہے کہ آپ کا رسالہ ’’حجابِ اسلامی‘‘ کئی سالوں سے زیرِ مطالعہ رہا ہے اور انشاء اللہ آگے بھی رہے گا۔ جہاں یہ رسالہ دین کی اشاعت کا فریضہ انجام دے رہا ہے، وہیں یہ شعر و ادب کے میدان میں بھی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا۔ یہ ایک ادبی اور صالح رسالہ ہے جو ہندوستان کے کونے کونے میں جاکر مقبولیت حاصل کررہا ہے۔ جب شعر و ادب کی بات نکل گئی تو یہ بھی کہتا چلوں کہ اس کی تمام غزلیں معیاری ہوتی ہیں مگر افسو س اس بات پر ہے کہ آپ ضلع بجنور کے ہوکر بھی بجنور کے شعراء کرام کی غزلیں کم شائع کرتے ہیں۔ اس لیے آپ سے دلی التجا ہے کہ بجنور کے شعرا کرام کی ہر ماہ ایک نہ ایک غزل ضرور شائع کریں۔
فرقانؔ بجنوری، مہاڑ، رائے گڑھ، مہاراشٹر
]فرقان بھائی! رسالہ کے سلسلے میں آپ کی رائے پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ آپ نے شعر و ادب کے سلسلے میںجو بات کہی ہے، اس پر ہم عرض کرنا چاہیں گے کہ ہماری خواہش ہے کہ ملک کے کونے کونے سے لوگوں کی نثری و شعری تخلیقات شائع کریں۔ ضلع بجنور کے شعرا کے بارے میں اگر آپ کچھ نام بتائیں تو ہم ان سے ربط کریں گے۔ ویسے ہمیں جو معیاری چیزیں حاصل ہوتی ہیں، انہیں ہم بلا تفریق شائع کردیتے ہیں۔ (مدیر)[
تربیتی و اصلاحی مجلہ
آپ کا تربیتی اور اصلاحی مجلہ بحمداللہ پابندی سے پڑھتا ہوں۔ اس کے جملہ مضامین بالخصوص خواتین کے تعلق سے جو مضامین ہوتے ہیں وہ بہت مفید اور آج کے حالات کے لحاظ سے بہت ضروری اور اہم ہوا کرتے ہیں۔ میرا آپ کو یہ مشورہ ہے کہ خواتین بالخصوص ماں کی ذمہ داری اور بچے کی تربیت میں اس کے اہم کردار پر زیادہ سے زیادہ مضامین چھاپنے کی کوشش کریں جو ان کو خدیجہؓ، عائشہؓ، فاطمہؓ کا کردار یاد دلائیں۔ اور خاص طور سے ایسے مضامین بھی شائع کریں جو ان کو اسلام کے لیے قربانی پیش کرنے پر آمادہ کرسکیں۔ عاصم فلاحی، معروف پور، جونپور، یوپی
ترقی کی دعا
ماہنامہ حجاب ہر ماہ پابندی سے موصول ہو رہا ہے۔ روز بروز قارئین کے لیے پسندیدہ ہوتا جارہا ہے۔ اس لیے دل کی گہرائیوں سے دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ اپنے حبیبؐ کے صدقہ اس مبارک رسالہ کو دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔
ایس اے صبا، سمستی پور، بہار