خواتین ا ور ایمانیات

محمد سلیمان قاسمیؔ

اگرخواتین، اللہ تعالیٰ کی آخری، مستند اور محفوظ کتاب قرآن مجید اور اس کے آخری رسول حضرت محمد ﷺ کی صحیح احادیث کامطالعہ یہ جاننے کے لیے کرتی ہیں کہ تمام انبیاء علیہم السلام کی اور تمام آسمانی کتابوں کی بنیادی تعلیم اور دعوت کیا ہے؟ تو انھیں معلوم ہوتا ہے کہ آمنت باللّٰہ میں تمام بنیادی عقائد آگئے ہیں:
آمنت باللّٰہ وملائکتہ وکتبہ و رسلہ والیوم الآخر والقدر خیرہ و شرہ من اللّٰہ تعالی و البعث بعد الموت ۔
’’میں ایمان لے آئی اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور آخرت کے دن پر اور اس حقیقت پر کہ اچھی، بری تقدیر اللہ تعالیٰ ہی کی جانب سے ہے اور مرنے کے بعد دوبارہ زندگی پر بھی ایمان لے آئی۔‘‘
خواتین مطالعہ ہی کے ذریعہ یہ بھی جان لیتی ہیں کہ ایمان کسے کہتے ہیں؟ ایمان میں پہلی چیز تو علم، جانکاری اور واقفیت ہے۔ دوسری چیز فہم و شعور ہے، تیسری چیز، دل سے ماننا، تسلیم کرنا اور قبول کرنا ہے۔ چوتھی چیز زبان سے اقرار کرنا ہے۔ انشراح صدر اور اطمینانِ قلب کے ساتھ جن حقیقتوں کا اعتراف اور عرفا حاصل کیا ہے، ان کا زبان سے اقرار، اظہار و اعلان بھی ضروری ہے۔
خواتین اسلامی لٹریچر کے ذریعہ یا عالماتِ دین کی مجلسوں سے اور صحبت صالحات سے فیض پاکر صرف مجمل طور پر ہی ایمانیات سے واقف نہیں ہوتی ہیں، بلکہ ایمانیات میں سے ہر ایک کے متعلق تفصیل سے واقفیت بہم پہنچالیتی ہیں اور ذہن وقلب سے اطمینان کے ساتھ ایمان لے آتی ہیں اور قرآن وسنت کے مسلسل مطالعہ سے اس میں رسوخ پیدا کرنے کی فکر کرتی ہیں۔
(۱) اللّٰہ پر ایمان
زمین و آسمان اور پوری کائنات کا خالق، مالک اور حاکم، مدبر اور منتظم اللہ ہے۔ اللہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اللہ تمام خوبیوں، تمام قدرتوں، تمام حکمتوں اور تمام کمالات کا مالک ہے اور وہ ہر عیب سے، ہر کمزوری، ہر خرابی، ہر برائی، ہر نقص ، ہر کمی اور ہر کوتاہی سے پاک ہے۔ مارنے جلانے والا، نفع نقصان پہنچانے والا، مرادیں پوری کرنے والا، دعائیں سننے والا، التجائیں قبول کرنے والا۔ فریاد کو پہنچنے والا، حمایت اور نصرت کرنے والا، اللہ اور صرف اللہ ہے۔ مشکل کشا اور حاجت روا اللہ اور صرف اللہ ہے۔ عبادت کا مستحق، اطاعت کا مستحق، بندگی اور غلامی کا مستحق، پوجا اور پرستش کا مستحق اللہ اور صرف اللہ ہے۔ حاکم طبیعی اور حاکم شرعی مقتدر اعلیٰ (Sovereign) صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ اللہ کی ذات اور صفات میں کوئی ذرا بھی شریک نہیں ہے۔
جمادات میں سے اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے، نباتات میں سے اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے، حیوانات میں سے اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے۔ جنات میں سے اللہ کاکوئی شریک نہیں ہے۔ زندہ یا مردہ انسانو ںمیں سے اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے۔ فرشتوں میں سے اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اللہ کی ذات میں، اللہ کی صفات میں، اللہ کے حقوق میں، اللہ کے اختیارات میں کوئی ذرا بھی شریک نہیں ہے۔ نہ اللہ کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔ وہ بیوی بچوں اور نسل و نسب ہر ایک سے پاک ہے۔ مخلوقات کی تمام صفات اور کمزوریوں سے پاک ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے اور ساری مخلوق اس کی محتاج ہے۔ نبی، رسول، پیر، پیغمبر، بزرگ اور اولیا سب اس کے محتاج ہیں اور وہ کسی کا محتاج نہیں ہے۔ ’’کہو! وہ اللہ ایک ہے، یکتا اور یگانہ ہے۔ وہ بے نیاز ہے، بے ہمہ اور باہمہ ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے۔ اس کے سب محتاج ہیں۔ اس نے کسی کو جنا نہیں ہے اور نہ اس کو کسی نے جنا ہے اور نہ اس کا کوئی ساجھی، ہمسر اور برابری والا ہے ۔ (سورئہ اخلاص) ’’اسی لیے عبادت اور اطاعت کا مستحق صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
(۲) فرشتوں پر ایمان
اللہ تعالیٰ نے پوری کائنات پیدا کی ہے، کائنات میں زمین ہیں، آسمان ہیں، کہکشائیں ہیں، آفتاب و مہتاب ہیں، ستارے اور سیارے ہیں۔ دریا، پہاڑ اور سمندر ہیں، خشکی اور تری ہے، بحر و بر ہیں، جمادات، نباتات، حیوانات، انسان، جنات اور فرشتے ہیں۔ ان مخلوقات میں سے اللہ نے فرشتوں کو یہ برتری عطا فرمائی ہے کہ انہیں کائنات کے مختلف انتظاموں پر لگا رکھا ہے۔ یہیں سے شیطان اور اس کی ذریت نے انسانوں کو دھوکہ دینے کی راہ نکالی کہ فرشتوں کو خدا کا شریک، یا خدائی میں شریک ٹھہرایا اور ان میں خدائی صفات، خدائی اختیارات، خدائی حقوق، فرض کرکے انہیں معبود بنادیا، حتیٰ کے ظالموں نے فرشتوں کو خدا کی اولاد اور اس کی بیٹیاں فرض کرلیا اور انہیں خدا کی ذات میں بھی شریک بنا ڈالا۔
انسانوں کو اس گمراہی سے محفوظ رکھنے کے لیے فرشتوں پر ایمان لانا ضروری قرار دیا گیا، یعنی یہ ماننا کہ فرشتے اللہ کی مخلوق ہیں۔ اللہ کے بندے اور وفادار غلام ہیں، وہ اس کی نافرمانی نہیں کرسکتے۔ اللہ نے جو ذمہ داریاں انہیں سپرد کررکھی ہیں، وہ انہیں انجام دینے میں سرگرم رہتے ہیں۔ اللہ کے نبیوں پر وحی لاناجبرئیلؑ کے سپرد تھا اور کائنات میں بڑے اور اہم کام اللہ تعالیٰ انہی سے لیتا ہے۔ مثلاً باغی اور سرکش قوموں پر عذاب اللہ تعالیٰ انہی کے ذریعہ نازل فرماتا ہے۔ رزق رسانی اور بارش برسانے پر میکائیل علیہ السلام مقرر ہیں۔ جانداروں کی روح قبض کرنے والے فرشتوں کے افسر کانام عزرائیلؑ ہے۔ جو عظیم فرشہ صور پھونکنے اور قیامت برپا کرنے پر مامور ہے اس کا نام اسرافیلؑ ہے۔ رضوانؑ نامی فرشتے کے ذمہ جنت کا انتظام ہے۔ دوزخ کے داروغہ کا نام مالکؑ ہے۔ کچھ فرشتے انسانو ںکی حفاظت پر متعین ہیں، جو فرشتے قبر اور عالمِ برزخ میں میت سے سوال کرتے ہیں (کہ اے دنیا سے آنے والے مرد اور اے دنیا سے آنے والی خاتون، تو نے ’’رب‘‘ کسے تسلیم کیا تھا؟ اور تو نے کس ’’دین‘‘ کے تحت زندگی گزاری؟ اور دنیا میں رہنما، قائد اور لیڈر کسے بنایا تھا؟ زندگی کس کی اتباع اور پیروی میں گزاری ہے؟) ان فرشتوں کا نام منکر نکیر ہے۔ غرض کہ سارے فرشتے اللہ تعالیٰ کے بندے اور اطاعت گزار ہیں، انہیں دیوی دیوتا یا اللہ کی بیٹیاں فرض کرنا، انہیں اللہ کا شریک ٹھہرانا، ان کی عبادت اور پوجا کرنا بڑی گمراہی اور ضلالت ہے۔
(۳) اللہ کی کتابوں پر ایمان
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا اور ان کی تمام ضرورتوں کو پوراکیا۔ انسان کی سب سے بڑی ضرورت یہ تھی اورہے کہ اس کی رہنمائی کی جائے۔ فکر ونظر اور عقائد میں، اخلاق و عادات میں، انفرادی اور اجتماعی زندگی میں، عائلی اور معاشرتی زندگی میں، قومی او رملکی معاملات میں، سیاست و اجتماعیت اور تہذیب و تمدن ہر ایک میں انسان اللہ تعالیٰ کی رہنمائی کا محتاج تھا، محتاج ہے اور محتاج رہے گا۔ مرد اور خواتین سب اللہ کی رہنمائی کے محتاج ہیں۔ کیوں کہ انسان کی عقل اور انسان کے حواس اور اس کا تجربہ و مشاہدہ ہر ایک ناقص ذریعۂ علم ہے۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسی غرض اور اسی مقصد سے اپنے نبی بھیجے اور اپنی کتابیں اتاریں۔ اللہ تعالیٰ کی تمام کتابوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔ جن کتابوں کا نام معلوم ہے ان پر نام بہ نام ایمان لانا ضروری ہے کہ صحفِ ابراہیم، صحفِ موسیٰ، تورات، زبور اور انجیل سب اللہ تعالیٰ نے اتاری تھیں اور سب کی تعلیم اور ہدایت کی جامع، سب کی مھیمن اور مصدق کتاب ، قرآن مجید ہے جو اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے اور جن کتابوں کانام معلوم نہیں ہے ان پر مجمل طور پر ایمان لانا ضروری ہے۔ لیکن چوں کہ قرآن مجید کے سوا اللہ تعالیٰ کی دوسری کتابیں محفوظ نہیں رہیں اس لیے اب قرآن ہی کی تعلیم پر عمل کرنا ضروری ہے۔
(۴)اللّٰہ کے نبیوں اور رسولوں پر ایمان
اللہ نے صرف کتابیں ہی نہیں اتاریں، بلکہ کتابوں کو سنانے، ان کی تعلیم دینے انہیں سمجھانے، ان کی صحیح تعبیر کرنے، ان پر عمل کرکے دکھانے، ان کی طرف بلانے اور ان کے مطابق فرد کی تربیت، معاشرے اور سماج کی تعمیر، اور کتابِ الٰہی کے مطابق ریاست کے قیام کی کوشش کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اور رسول بھی بھیجے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے ہادی اور رہنما ہر قوم اور ہر زمانے میں بھیجے۔ اللہ کے تمام نبیوں پر ہر مرد اور ہر عورت کو ایمان لانا ضروری ہے۔
کوئی مرد اور کوئی خاتون اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتی جب تک کہ اللہ کے تمام پیغمبروں کو اللہ کا پیغمبر نہ مانے۔ مگر چونکہ آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی تعلیم و ہدایت، سنت و سیرت کے علاوہ کسی نبی کی تعلیم محفوظ نہیں رہی اس لیے اب اطاعت اور اتباع صرف آپ(ﷺ) ہی کی کرنا ضروری ہے۔ آپﷺ پر اترنے والی ہدایت تمام نبیوں کی تعلیم کی جامع ہے اور آپ ﷺ کی سیرت تمام نبیوں کی سیرت کی جامع ہے۔ اس لیے دنیا اور آخرت کی فلاح قرآن مجید اور محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اور اتباع پر منحصر ہے۔
(۵) آخرت کے دن پر ایمان
خواتین، قرآن اور صحیح احادیث اور دیگر اسلامی لٹریچر کے مطالعہ سے آخرت کا صحیح تصور پالیتی ہیں اور اس پر ایمان لے آتی ہیں اور آخرت میں جس قدر پہلو ہیں سب کو تسلیم کرلیتی ہیں۔
(۱) انسان ذمہ دار ہستی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ارادہ، اختیار، عقل و شعور، خیروشر میں تمیز اور مہلتِ عمر، ایمان و عمل کے مواقع اور ذرائع دیے ہیں۔
(۲) انسان کی زندگی کا ریکارڈ محفوظ ہورہا ہے۔ اس کا روزنامچہ تیار ہورہا ہے۔ اس کی ڈائری مرتب ہورہی ہے۔ عورتوں اور مردوں سب کی پرسنل فائل تیار ہورہی ہے۔ اور سب کے فکر وعمل اور اخلاق وکردار اور زندگی کے رول کا کچا چٹھا تیار ہورہا ہے۔
(۳) ایک روز انسان مرجائے گا، ایک روز قیامت برپا ہوجائے گی، دنیا ٹوٹ پھوٹ جائے گی اور سارا نظامِ عالم ختم ہوجائے گا۔
(۴) پھر ایک دوسرا عالم قائم ہوگا اور سارے انسان زندہ ہوکر ایک بڑے میدان میں اکٹھا ہوں گے۔
(۵) سارے انسانوں (تمام مردوں اور عورتوں) کو اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضر ہونا پڑے گا اور سب کا کچھا چٹھا پیش ہوگا اور پھر اللہ تعالیٰ ہر ایک کا حساب لے گا اور فیصلہ فرمائے گا۔
(۶) اللہ تعالیٰ کے فیصلہ میں جو خواتین اور جو مرد کامیاب قرار دیے جائیں گے وہ جنت سے ہمکنار ہوں گے۔ ایسے مرد اور ایسی خواتین ہمیشہ ہمیش جنت کی نعمتوں سے استفادہ کریں گی اور لطف اندوز ہوں گی۔
(۷) جو خواتین اور مرد اللہ تعالیٰ کے فیصلہ میں ناکام اور نامراد ثابت ہوں گے، وہ ہمیشہ ہمیش دوزخ کا درد ناک عذاب بھگتیں گے۔
اس لیے مردوں اور عورتوں کو خوفِ خدا اور خیالِ آخرت کے تحت زندگی گزارنی چاہیے۔ موت کے بعد، دوبارہ زندہ ہونا، آخرت پر ایمان میں اور تقدیر پر ایمان، اللہ پر ایمان میں شامل ہے۔ اس لیے مسلمان ہونے کے لیے صرف پانچ بنیادی عقیدے ہیں۔ خواتین اپنے متعلقین کو اور خصوصاً اپنی گود میں پرورش پانے والی اولاد کو اپنی چھاتی سے دودھ پلانے کے ساتھ ساتھ عقائد و اخلاق اور اعمال کے پہلو سے بھی ان کی تربیت کرنے کی فکر کرتی ہیں۔ کیوںکہ وہ صرف خود ہی جہنم سے بچنانہیں چاہتی ہیں بلکہ اپنے متعلقین اور اولاد کو بھی جہنم کے شعلوں سے بچانا چاہتی ہیں۔ وہ باتوں باتوں میں اپنے بچوں کو کلمۂ طیبہ، کلمۂ شہادت، ایمان مجمل اور ایمان مفصل نہ صرف یا دکرادیتی ہیں بلکہ ان کا ترجمہ بھی یاد کرادیتی ہیں اور ان کا مفہوم بھی سمجھا دیتی ہیں۔ ایمانیات ان کے ذہن و دماغ میںبٹھانے کے ساتھ ساتھ ان کے دلوں میں اتارنے، ان کی روح میں پیوست کرنے اور زندگی میں رچانے بسانے کی کوشش کرتی ہیں۔
کلمہ ٔطیبہ:
لا الہ الا اللّٰہ۔ محمد رسول اللّٰہ۔
’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔‘‘
کلمۂ شہادت:
اشہد ان لا الہ الا اللّٰہ و اشہد ان محمداً عبدہ و رسولہ۔
’’میں گواہی دیتا ہوں (میں گواہی دیتی ہوں) کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں (میں گواہی دیتی ہوں) کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘
ایمان مجمل:
امنت باللّٰہ کما ہو باسمائہ وصفاتہ وقبلت جمیع احکامہ۔
’’میں ایمان لایا (میں ایمان لائی) اللہ پر جیسا کہ وہ اپنے ناموں اور اپنی صفتوں کے ساتھ ہے اور میں نے قبول کرلیے اس کے سارے احکام۔‘‘
ایمان مفصل:
آمنت باللّٰہ وملائکتہ وکتبہ ورسولہ والیوم الآخر والقدر خیرہ شرہ من اللّٰہ تعالیٰ والبعث بعد الموت۔
’’میں ایمان لے آیا (میں ایمان لے آئی) اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور آخرت کے دن پر اور اس بات پر کہ اچھی یا بری تقدیر اللہ ہی کی جانب سے ہوتی ہے اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر۔‘‘
دین اسلام کے پانچ ارکان ہیں
(۱)کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت کو سمجھ کر اسے قبول کرنا اور ایمان لانا۔ (۲) پانچوں وقت کی نماز (۳) صاحب نصاب پر زکوٰۃ (۴)رمضان کے روزے (۵)عمر میں ایک بار بیت اللہ کا حج۔

 

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146