آں حضرت ﷺ اللہ کے رسول تھے۔ آپؐ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے معلم بناکر بھیجا گیا ہے۔ آپﷺ کی سیرت پاک کے مطالعہ میں بہت سے ایسے واقعات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ حضورﷺ کیسے اچھے معلم تھے۔ آپؐ باتوں ہی باتوں میں سبق آموز اور اصولی باتیں بتادیا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ حضورﷺ نے صحابہؓ کو ایک کہانی سنائی۔ آپﷺ نے فرمایا: ایک شخص کے تین دوست تھے۔ جب وہ مرنے لگا تو اس نے اپنے ایک دوست کو بلایا اور پوچھا: ’’میں مررہا ہوں۔ سخت مشکل میں مبتلا ہوں۔ ایسے وقت میں تم میری کیا مدد کرسکتے ہو؟‘‘
اس نے کہا: ’’میں عمر بھر آپ کی خدمت کرتا رہا، لیکن اس وقت میں کچھ نہیں کرسکتا۔ میں بالکل بے بس و مجبور ہوں۔ موت کو کسی طرح نہیں روک سکتا۔‘‘
تب مرنے والے نے دوسرے دوست سے مدد چاہی۔
اس نے جواب دیا:
’’اس کٹھن وقت میں صرف اتنا کرسکتا ہوں کہ مرنے کے بعد آپ کو غسل دوںگا، نیا کفن پہناؤں گا، خوشبو میں بساؤں گا۔ آپ کا جنازہ اٹھاؤں گا۔ کسی اچھی جگہ قبر کھدواؤں گا اور دفن کرنے کے بعد فاتحہ پڑھ کر واپس چلا آؤں گا۔ اس سے آگے میرے بس کی کوئی بات نہیں۔‘‘
اس کے بعد اس آدمی نے اپنے تیسرے دوست سے مدد کی درخواست کی۔
تیسرے دوست نے جواب دیا:
’’آپ فکر نہ کریں۔ مرنے کے بعد بھی میں آپ کا ساتھ دوں گا۔ قبر میں بھی آپ کے ساتھ رہوں گا۔ اور قیامت کے دن جب آپ قبر سے نکلیں گے تو اس وقت بھی آپ کے ہمراہ رہوں گا۔‘‘
کہانی سنا کر حضورؐ نے صحابہؓ سے پوچھا:’’جانتے ہو یہ تینوں کون ہیں؟‘‘
صحابہؓ خاموش رہے۔
آپﷺ نے فرمایا:
’’پہلے کا نام مال، دوسرے کا نام عیال اور تیسرے کا نام اعمال ہے۔‘‘