پرانے حکیموں اور ماہرینِ طب کا خیال ہے کہ پیٹ انسان کی عام صحت کی علامت اور بیماری کی آماجگاہ ہے۔ اگر پیٹ کانظام درست ہو تو عام انسانی صحت بھی اچھی ہوگی اور اگر اس کا نظام خراب ہوجائے تو انسان مختلف النوع بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے اور زندگی پریشانیوں سے دور ہوجاتی ہے۔ آئیے پیٹ کے مختلف امراض، ان کی علامات اور ان کے تدارک کا جائزہ لیتے ہیں۔
گیس
گیس کے مرض کی مختلف وجوہ ہیں۔ جن میں معدے میں تیزابیت کی زیادتی کی وجہ سے مریض کو بھوک برداشت نہیں ہوتی، کھانے سے پہلے مریض کا پیٹ پھول جاتا ہے، سینے میں جلن ہوتی ہے، کھانے کے دو تین گھنٹے بعد پیٹ میں بھاری پن کا احساس ہوتا ہے۔ جس سے گیس بنتی ہے۔ اگر معدے میں تیزابیت بڑھ جانے کی وجہ سے گیس پیدا ہورہی ہے تو غذا میں مرچ مصالحے اور گوشت کی مقدار کم کردیں۔ سونف کو صاف کرکے توے پر رکھ کر ہلکا سا بھون لیں اور اسے پیس کر اس میں ہم وزن پسی ہوئی چینی ملائیں۔ یہ دوا دوپہر اور رات کے کھانے کے بعد ایک چائے کا چمچہ (چھوٹا چمچ) پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ اس کے علاوہ اگر قبض کی وجہ گیس کی شکایت ہے تو رات کو سونے سے قبل اسپغول کی بھوسی کا ایک چمچہ پانی میں ملاکر پی لیا جائے۔ قبض کے مریضوں کو انجیر، منقیٰ، پپیتا، امرود اور انگور استعمال کرتے رہنا چاہیے۔ ۹ گرام پودینے میں تھوڑی سی تازہ ادرک ملاکر پانی میں جوش دیں۔ جب یہ جوشاندہ تیار ہوجائے تو اسے چھان کر پی لیں یہ جوشاندہ ہر طرح کی گیس کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے
پیٹ کے کیڑوں کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں: (۱) ٹیپ ورمز (کدو دانے) (۲) راؤنڈ ورم (کیچوے) (۳) ہک ورمز (کلابیہ) (۴) تھریڈورمز (چنونے)۔
ٹیپ ورمز اگر پیٹ میں موجود ہوں تو ہاضمہ خراب رہتا ہے اور پیٹ میں درد محسوس ہوتا ہے ان کی موجودگی میں جسم میں خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کیڑے جسم میں موجود وٹامن بی کو چوس لیتے ہیں۔ یہ کیڑے کدو کے بیج سے مشابہ ہوتے ہیں اس لیے انہیں کدو دانے بھی کہا جاتا ہے۔ ان کیڑوں کے اخراج کے لے کچے اور کھٹے انار کا چھلکا خشک کرکے اس کا سفوف تیار کریں اگر یہ دوا بالغ افراد کو دینی ہو تو دو چائے کے چمچے لے کر اس میں تھوڑی سی کھٹی دہی ملا کر صبح نہار منہ کھلائیں۔
کیڑوں کی دوسری مشہور قسم راؤنڈ ورمز ہے۔ اس قسم کے کیڑوں کی لمبائی دس انچ تک ہوتی ہے۔ یہ شکل میں زمین میں پائے جانے والے کیچوے سے ملتے ہیں۔ اور چھوٹی آنت میں بسیرا کرتے ہیں۔ یہ کیڑے بخار، چڑچڑاپن، پھیپھڑوں کے امراض، کھانسی اور دمہ کی علامت بن سکتے ہیں۔ ان کیڑوں سے بچنے کے لیے غذا میں تھوڑا سا کچا پپیتا کھلایا جائے تو مفید ہے۔ اس کے علاوہ کمیلا، باؤبڑنگ، پلاس پاپڑ اور ترمس ایک ایک چمچہ لے کر ایک پیالی پانی میں جوشاندے کو چھان کر صبح اور رات سونے سے قبل پئیں۔
ہک ورمز گرم اور مرطوب جگہوں میں پائے جاتے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں اس کے مریض خاصی تعداد میں ملتے ہیں۔ یہ کیڑے خون چوستے ہیں جس کی وجہ سے خون کی کمی کی علامات بہت واضح ہوتی ہیں۔ مثلاً جلد کی رنگ کا زرد ہونا، ناخنوں کا زرد ہونا اور سانس پھولنا وغیرہ۔ اس کے علاوہ بھوک کی کمی، ہاضمہ کی خرابی، پیٹ میں درد، دست، قے اور دل کی دھڑکن کی تیزی کی شکایات پیدا ہوسکتی ہیں۔ ان کیڑوں کے علاج کے لیے وہی علاج موثر ہے جو راؤنڈ ورمز میں مفید ہے۔
تھریڈ ورمزجنھیں چنونے کہا جاتا ہے چوتھائی انچ لمبے ہوتے ہیں۔ یہ بڑی آنت میں رہتے ہیں۔ ان کیڑوں سے بچوں کی صحت پر بہت سے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، جن میں خارش سرفہرست ہے۔ علاوہ ازیں بے خوابی، پیٹ میں درد، عام کمزوری اور الٹیاں ہونے لگتی ہیں۔ ان امراض سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کے ہاتھوں کو صاف رکھا جائے۔ ناخن نہ بڑھنے دیے جائیں او ران کے لباس اور بستر کو صاف رکھا جائے ان کیڑوں کے تدارک کے لیے چائے کا ایک چمچہ کمیلا میں دہی ملاکر رات کو سونے سے قبل پلائیں اور صبح کیسٹر آئل چائے کا ایک چمچہ پلایا جائے۔
معدے کی خرابی
سبز پودینہ ۹ گرام اور کٹی ہوئی سونف ۶ گرام لے کر ان دونوں کو جوش دیں پھر چھان کر اسے چائے کی طرح پئیں۔ غذا میں مرچیں کم اور پراٹھے کا استعمال ترک کردیں۔ ۱۲ گرام نمک لاہوری، ۶۰ ملی لیٹر عرق لیموں کو اچھی طرح حل کرکے ایک صاف شیشی میں محفوظ کرلیں اور تین چار دن تک دھوپ میں رکھیں۔ یہ دوا ایک چائے کا چمچہ آدھی پیالی پانی میں ملا کر دن میں دوبار پئیں۔
متلی و قے
آلوبخارا اور انار دانہ حسبِ ضرورت لیں اور جتنا دل چاہے دونوں کو ملاکر استعمال کریں۔ ۱۰ گرام املی کا گودا، ۱۲۰ ملی لیٹر پانی میں دو گھنٹے تک بھگو کر چھان لین اور دن میں دو یا تین مرتبہ پئیں۔