رسولؐ سے محبت اور اس کا تقاضہ

ساجدہ فرزانہ صادق

پیارے نبی ﷺ کے ساتھ محبت رکھنا مسلمانوں کے ایمان کا جز ہے۔ کلمہ شہادت جس کا دوسرا نام ایمان ہے اس کے دوجز ہیں پہلے جز میں اللہ تعالیٰ کی معبودیت کا اقرار اور غیر اللہ سے اس کی نفی ہے اور دوسرے جز میں حضرت محمد ﷺ کی عبدیت اور رسالت کا اعتراف ہے۔ یہی کلمہ ایمان کا تخم ہے۔ جب یہ بیج انسان کے دل میں پڑتا ہے اور قلب کا یقین اس کو قبول کرلیتا ہے تو رہا سہا پورا اسلام کا تناور سایہ دار درخت بن جاتا ہے جس کے سایہ میں انسان کو دنیا و آخرت کا آرام چین نصیب ہوتا ہے۔

اللہ کے رسول ﷺ سے محبت دینی زندگی کی جان ہے جس کے بغیر مطلوب دینداری پیدا ہی نہیں ہوتی اور نہ آدمی کے اندر اس کے دین کے لیے محبت و جاں نثاری اور فدا کاری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اور پھر اللہ و رسول ﷺ کی محبت و فدا کاری کا معیار اتنا بلند ہونا چاہیے کہ اس کے مقابلے میں ماں باپ، اولاد، رشتہ دار، مال و دولت وغیرہ تمام محبتیں اور تعلقات ہیچ و حقیر بن جائیں۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ’’(اے نبی!) کہہ دیجیے اگر تمہارے ماں تمہارے باپ تمہارے بیٹے تمہاری بیویاں تمہارے بھائی تمہارا خاندان اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے ماند پڑجانے کا تم کو اندیشہ ہے اور وہ مکانات جو تم کو بہت زیادہ پسند ہیں تم کو اللہ، اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کے مقابلے میں زیادہ عزیز ہیں تو تم انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ بھیج دے اور اللہ فاسقوں کو راہ یاب نہیں کرتا۔‘‘(التوبہ: ۲۴)

احادیث میں بھی ہمیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ محبت کا تذکرہ ایک ساتھ ملتا ہے۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تین چیزیں ایسی ہیں جن میں وہ ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت و مٹھاس کو پاسکتا ہے۔ ایک یہ کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت اسے ماسوا سے زیادہ ہو ، دوسری یہ کہ اس کا تعلق کسی بندے سے صرف اللہ ہی کے لیے ہو، تیسری یہ کہ ایمان کے بغیر کفر کی طرف لوٹنا اس کے نزدیک اتنا ہی تکلیف دہ ہو جتنا آگ میں ڈالا جانا۔‘‘ (بخاری و مسلم)

حضور ﷺ کی محبت کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہوسکتی۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں کا کوئی شخص کامل ایمان والا نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے ماں باپ، اس کی اولاد اور بقیہ تمام انسانوں کے مقابلے میں اس کے نزدیک زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔‘‘ (متفق علیہ)

عبداللہ بن ہشامؓ کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ تھے، آپؐ عمر بن خطابؓ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے تھے۔ حضرت عمرؓ نے آپؐ سے کہا: ’’یا رسول اللہ! آپ مجھے اپنی جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: نہیں! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے جب تک تم کو میں اپنی جان سے بھی زیادہ بڑھ کر عزیز نہ ہوجاؤں (تم مومن نہیں ہوسکتے)۔ حضرت عمرؓ نے چند لمحوںکے لیے سرجھکایا اور پھر کہا: اب بخدا آپﷺ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: اب اے عمرتم مومن ہوگئے۔ ‘‘ (بخاری)

آدمی صحیح معنوں میں مومن اسی وقت ہوتا ہے جبکہ وہ ہر چیز سے بڑھ کر اللہ اور اس کے رسولﷺ کو عزیز رکھے۔ وہ اللہ اور اس کے سولﷺ کی محبت پر ہر چیز قربان کرسکے۔ اللہ کی راہ میں اگر مال اور اولاد کو بھی چھوڑنا پڑے تو چھوڑ دے حتی کہ اگر جان قربان کرنے کا موقع آئے تو اس سے بھی گریز نہ کرے۔

حب رسول ﷺ مومن کا قیمتی سرمایہ ہے۔ مگر ظاہر ہے کہ محبت ایک قلبی کیفیت ہے۔ اس مادی کائنات میں کوئی ایسا پیمانہ ایجاد نہیں ہوا جس کی اس کیفیت کو وزن کیا جائے اور نہ کوئی ایسا پیمانہ نکلا ہے جس سے محبت کی ڈگری معلوم کی جاسکے۔ ہاں ایک پیمانہ ہے جو خدا نے بتایا ہے۔ ارشاد خداوندی ہے: ’’اے نبی! کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے لیے تمہارے گناہوں کی بخشش کردے گا اور اللہ بہت بخشنے والا ہے۔ رحم کرنے والا ہے۔ کہہ دو اطاعت کرو اللہ کی اور رسولؐ کی۔ پس اگر وہ روگردانی کریں تو اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘ (آل عمران؟۳۱-۳۳)

حضور ﷺ کے ساتھ محبت رکھنے کی کھلی نشانی آپ کی اور آپ کے طریقے اور لائے ہوئے دین کی اتباع اور پیروی ہے۔ یہی ایک ذریعہ ہے کہ جس سے ہم خدا اور اس کے رسول کے ساتھ محبت کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ کوئی شخص (مطلوبہ درجہ کا) مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس کا ارادہ اور اس کے نفس کا میلان میری لائی ہوئی کتاب (قرآن) کے تابع نہیں ہوجاتا۔‘‘ (مشکوٰۃ)

آپؐ کے وضو کے پانی کو چہروں پر ملنا آپؐ کی محبت کا سبب تھا مگر اس محبت کا اس سے اونچا مقام آپؐ نے یہ بتایا کہ اللہ اور رسولﷺ جو احکام دیتے ہیں اس پر عمل کیا جائے۔ رسولﷺ کی پیروی کی محبت کا سب سے اونچا مقام ہے قرآن مجید۔ رسولؐ کی اطاعت کو براہِ راست اللہ کی اطاعت قرار دیتا ہے۔

یہی وہ ذریعہ ہے جسے اپنا کر آدمی اپنے آپ کو اللہ کی رحمت کا مستحق بھی بناسکتا ہے۔ اور رسولؐ سے محبت کا حق بھی ادا کرسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اطاعت کرو اللہ کی اور رسول کی تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ ‘‘ (آل عمران: ۱۳۲)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146