نزول قرآں ہوا ہے جس پر، درود اُس پر سلام اُس پر
وہ ایک امّی لقب پیمبر، درود اُس پر سلام اُس پر
وہ جس سے دنیا ہوئی منّور، درود اُس پر سلام اُس پر
وہ نورِ حق رحمتوں کا پیکر، درود اُس پر سلام اُس پر
سبق دیا امن وآشتی کا، سکھایا گُر جس نے زندگی کا
وہ جس کا احساں ہے زندگی ،پر درود اُس پر سلام اُس پر
وہ جس کی ہیبت سے کفر لرزاں، وہ جس سے بوجہلیت پریشاں
وہ جس سے خائف بتانِ آذر، درود اُس پر سلام اُس پر
وہ تیغ جس کی تھی کلمۃ الحق، وہ جس کی صبرورضا سپر تھی
وہ مرد میداں جری بہادر، درود اُس پر سلام اُس پر
وہ شہر یارِ حیات جس کو ہوئی نہ نان جویں میسّر
شکم سے باندھے ہیں جس نے پتھر، درود اُس پر سلام اُس پر
ہمیں نہیں خوفِ روزِ محشر کہ اس کی اُمّت میں ہم ہیں نیّرؔ
خدا نے بھیجا سلام جس پر درود اُس پر سلام اُس پر