٭ ایک دن رسول اللہ ﷺ چند صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ کسی نے کچھ کھجوریں تحفہ بھیجیں۔ نبیﷺ نے حکم دیا کہ کھاؤ، اور خود بھی کھانے لگے۔ اس محفل میں حضرت علیؓ بھی تھے جو ان میں سب سے کم عمر تھے۔ نبیﷺ نے کھجوریں کھا کر گٹھلیاں حضرت علیؓ کے سامنے رکھنا شروع کردیں،صحابہؓ نے دیکھا تو انھوں نے بھی ایسا ہی کیا جب کھانے سے فارغ ہوگئے تو نبیﷺ نے فرمایا: بتاؤ سب سے زیادہ کھجوریں کس نے کھائی ہیں؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ کے رسولؐ ’’جس کے آگے سب سے زیادہ گٹھلیاں ہیں۔‘‘ حضرت علیؓ بڑے ذہین ثابت ہوئے فوراً بولے نہیں، جنھوں نے گٹھلیاں تک نہیں چھوڑیں وہ سب سے زیادہ کھاگئے ہیں۔ حضرت علیؓ کا جواب سن کر سب ہنس پڑے۔
٭ ایک مرتبہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور اپنے شوہر کا تذکرہ آپؐ سے کرنے لگی۔ نبیﷺ نے فرمایا اچھا تیرا شوہر وہی ہے نا جس کی آنکھ میں سفیدی ہے۔ وہ آپؐ کے مزاح کو نہیں سمجھ سکی۔ فوراً بولی نہیں اللہ کے رسولﷺ میرے خاوند کی آنکھیں تو بے داغ ہیں۔ ان محترمہ صحابیہ کو یہ خیال ہی نہیں آیا کہ ہر شخص کی آنکھ کا ایک حصہ سفید ہوتا ہے۔
٭ ایک دفعہ بطورِ مزاح رسول ﷺ نے ایک صاحب سے پوچھا: بتاؤ تمہارے ماموں کی بہن تمہاری کیا لگی؟ وہ صاحب سرجھکا کر سوچنے لگے۔ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ہوش سے کام لو کیا تم اپنی ماں کو بھی بھول گئے، وہی تو تمہارے ماموں کی بہن ہے۔
٭ ابن سماک کوفی اپنے زمانے کے بڑے عالم تھے۔ انھوں نے ایک دفعہ اپنی لونڈی سے پوچھا میری تقریر کیسی ہے؟ اس نے کہا تقریر تواچھی ہے۔ مگر اتنا عیب ہے کہ ایک بات کو بار بار کہتے ہو۔ انھوں نے کہا اس لیے کہتا ہوں کہ تاکہ کم سمجھ لوگ بھی اس کو سمجھ لیں۔ کہنے لگیں جب تک وہ سمجھیں گے سمجھدار لوگ اکتا کر چل دیں گے۔