اسلام میں طہارت و پاکیزگی کا تصور

نامعلوم

اسلام میں طہارت و پاکیزگی کا بلند مقام ہے۔ اللہ کے رسول نے الطہور شطر الایمان (پاکی صفائی آدھا ایمان ہے) کہہ کر اسے ایمان کا لازمی حصہ بنادیا ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ پاکی و طہارت کو اپنی محبت کا ذریعہ بتاتے ہوئے فرماتا ہے:

ان اللّٰہ یحب التوابین ویحب المتطہرین۔

’’اللہ توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ لوگوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘

اس کے علاوہ اسلام میں نماز کو دین کا ستون قرار دیا گیا ہے۔ اور قیامت میں سب سے پہلے جس چیز کے متعلق سوال کیا جائے گا، وہ نماز ہوگی۔ حضرت عبداللہ بن قرطؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

’’سب سے پہلی چیز جس کے متعلق بندے سے قیامت کے روز باز پرس ہوگی وہ نماز ہے۔ اگر وہ درست ہوگی تو اس کے بقیہ تمام اعمال درست ہوں گے اور اگر وہ غلط ہوگی تو اس کے تمام بقیہ اعمال غلط ہوں گے۔‘‘ (طبرانی)

اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی اس کی بڑی اہمیت ہے۔ تقریباً تمام ہی احکام کے ساتھ قرآن کریم میں نماز کا حکم متصل ملتا ہے۔ چاہے معاملہ ایمان، تقویٰ یا جنگ و احکام وغیرہ کا ہو لیکن ہر جگہ اقیمواالصلوٰۃ کا حکم ساتھ ہی ہے۔ وجہ خاص ہے۔ جس نے نمازقائم کی، وہ مکمل دین پر بآسانی عمل کرے گا۔ مگر اس اہم عبادت کو انجام دینے اور اسے قائم کرنے کے لیے طہارت کا حصول شرط ہے۔ قرآن حکیم فرماتا ہے:

یایہا الذین اٰمنوا اذا قمتم الی الصلوٰۃ فاغسلوا وجہوہکم…

’’اے لوگو جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنے چہروں کو دھوؤ اور اپنے ہاتھوں کو کونہیوں تک اور سر کا مسح کرو اور پیروں کو ٹخنوں تک دھوؤ۔‘‘ (یعنی وضو کرو ، طہارت حاصل کرو۔)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

’’ اللہ تعالیٰ کوئی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی صدقہ، مالِ غنیمت کی چوری سے قبول نہیں کرتا۔‘‘

اسلام میں طہارت کی دو قسمیں ہیں ایک ظاہری دوسری باطنی۔ ظاہری طہارت یہ ہے کہ آدمی اپنے جسم کی باہری نجاست کو وضو یا تیمم یا غسل وغیرہ کے ذریعے پاک کرے۔ اور باطنی طہارت یہ ہے کہ آدمی اپنے دل و دماغ کو گناہ، کفروشرک، خواہشات نفس، گندے خیالات وغیرہ سے پاک رکھے۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’صفائی آدھا ایمان ہے۔‘‘ یعنی نصف ایمان یہ ہے کہ آدمی اپنے دل و دماغ کو کفر، شرک و گندے خیالات سے پاک رکھے۔ قرآن کریم میں ہے :’’بے شک مشرکین نجس ہیں۔‘‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ تمام ظاہری صفائی اور چمک دمک کے باوجود شرک جو ایک غلاظت ہے ان کے ذہن و دماغ پر چھایا ہواہے۔

طبی اعتبار سے صبح اٹھ کر منہ ہاتھ دھونا، غسل کرنا، اور اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا، صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو ظاہری گندگی کی وجہ سے ملیریا، ڈینگو، دست، الٹی، ڈائریا، پیلیا، نزلہ بخار، کھانسی، سردی ، آنکھوں کی بیماریاں، جلدی امراض جیسے درجنوں امراض لاحق ہوسکتے ہیں اور ہوتے ہیں۔ جبکہ باطنی اور روحانی گندگی انسان کے ذہن وفکر کو بیمار اور پراگندہ کردیتی ہے جس کا اثر ہم سماج میں پھیلی برائی اور جراثیم کی صورت میں دیکھتے ہیں۔ ذہنی گندگی میں مبتلا افراد برا سوچتے اور برا کرتے ہیں، جو سماج میں جرائم کو فروغ دیتا ہے۔ ذہنی گندگی انسان کو جسمانی طور پر بھی مختلف امراض میں مبتلا کرتی ہے اور موجودہ دور کی لعنت ’’ایڈز‘‘ کا مظہر ہے ہی، اس کے علاوہ بھی جنسی بیماریاں، خواہ مردوں کی ہوں یا خواتین کی، اسی باطنی گندگی کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

اسلام نہ صرف لوگوں کو ظاہری صفائی ستھرائی کی تعلیم دیتا ہے بلکہ ذہنی اور روحانی طہارت پر بھی زور دیتا ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146