کیریر کا انتخاب- کچھ خاص باتیں

؟؟؟

بارہویں کے بعد کیریر کے انتخاب کا مرحلہ بڑا اہم ہوتا ہے کیونکہ اب معاملہ تعلیم کو روزگار سے جوڑنے کا آجاتا ہے۔ لڑکیوں کے لیے تو یہ اور زیادہ اہم اور نازک مرحلہ ہے۔ کیونکہ مسلم سماج میں لڑکیوں کی تعلیم کو روزگار سے جوڑ کر دیکھنے کی فکر بہت کم پائی جاتی ہے اور اگر وہ پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کربھی لیں تو اس کا عملی زندگی میں استعمال عام طور پر درست تصور نہیں کیا جاتا اور موجودہ حالات کے تناظر میں یہ ایک سے بھرا بھی ہے۔

ایک تو اعلیٰ تعلیم کا رجحان ہی لڑکیوں کے لیے کم ہے اور اگر ہے بھی تو صرف تعلیم برائے تعلیم اور ڈگری کے حصول کی حد تک۔کیریر کے انتخاب میں لڑکیوں کا معاملہ لڑکوں سے مختلف ہے۔ لڑکے جہاں چاہیں اور جو چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ جبکہ لڑکیوں کے ساتھ ایسا نہیں ہے کیونکہ مقامی سطح پر ان کے مطلوبہ کورسز کی دستیابی صرف شہروں کی حد تک ہے ورنہ انہیں گھروں سے دور جانا پڑتا ہے، جس کے سبب یا تو وہ اپنے میدان کو تبدیل کرنے پر مجبور ہوتی ہیں یا مزید تعلیم کا خیال ہی ترک کردیتی ہیں۔ کیونکہ ان کے لیے گھر سے دور جاکر تعلیم حاصل کرنا، ناممکن حد تک دشوار ہوتا ہے۔ ایسے حالات میں لڑکیاں کیا کریں یہ اہم سوال ہے؟

بارہویں کے بعد تعلیم کا حصول دراصل اچھی طرح سوچا سمجھا، منصوبہ بند اور بامقصد ہونا چاہیے اور باشعور مسلم طالبات کے لیے تو یہ ازحد ضروری ہے۔ اس لیے انہیں چاہیے کہ وہ کورسز کا انتخاب کرنے سے لے کر مضامین کے انتخاب تک میں دانشمندی، مقصدیت اور شعور کا مظاہرہ کریں۔ مثلاً اگر کوئی طالبہ بیچلر آف آرٹس کا انتخاب کرتی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ مضامین کے انتخاب میں بھی اپنی سوچ اور اپنے مقصد کو پیش نظر رکھے کہ بعد کی عملی زندگی میں ان کے استعمال کی کوئی خوبصورت شکل سامنے آسکے۔ جیسے اگر زبانوں کے انتخاب کا معاملہ ہو تو اس زبان کا انتخاب کرے جس کا وہ آگے چل کر مناسب ترین استعمال کرسکتی ہو۔ ایک طالبہ شعوری انداز میں علاقائی زبان میں ڈگری لینے کا سوچ سکتی ہے اگر وہ یہ سوچتی ہے کہ اس زبان میں مہارت اور ڈگری حاصل کرلینے کے بعد اسے صحافت کے میدان میں اپنی زبان بنائے گی اور علاقائی زبان میں اپنی صحافت کے جوہر دکھائے گی۔ اسی طرح سماجیات کے مضامین کو منتخب کرکے وہ ایسا کرسکتی ہے کہ اسی میدان میں اپنی آزادانہ تعلیم کو جاری رکھ کر تحقیقی خدمات انجام دے وغیرہ وغیرہ۔

اس طرح دستیاب مواقع میں سے بہتر کا انتخاب کرکے بھی ہماری طالبات ان میدانوں میں مہارت حاصل کرکے معاشرے اور ملت کی خدمت انجام دے سکتی ہیں بشرطیکہ وہ شعوری طور پر ایسا کریں۔

موجودہ دور کا اور ہمارے نظام تعلیم کا بڑا ناقص پہلو یہ ہے کہ وہ تعلیم یافتہ افراد تیار کرنے کے بجائے فنی تربیت یافتہ افراد تیار کرنے پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ چنانچہ طلبہ کی ایک بھیڑ ہے جو انجینئرنگ، میڈیکل اور مینجمنٹ کے کورسز پر ٹوٹی پڑتی ہے۔ اور تصور یہ ہوگیا ہے کہ اعلیٰ صلاحیت کے طلبہ ان پیشہ وارانہ کورسز کے علاوہ کسی اور میدانِ تعلیم کو قابلِ اعتنا تصور ہی نہیں کرتے اور ایسا بھی رجحان ہے کہ میڈیکل اور انجینئرنگ کے طلبہ آرٹس اور زبان و ثقافت کے طلبہ کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور یہ طلبہ خود بھی احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کی تعلیم اور ان کا انتخاب اکثر بے مقصد اور غیر شعوری ہوتا ہے۔

اس کا بڑا نقصان دو پہلوؤں سے دنیا کے سامنے آرہا ہے ایک تو یہ کہ ہمارے سماج کا ذہین ترین طبقہ بتدریج بڑی بڑی کمپنیوں کے کل پرزوں میں تبدیل ہوکر محض پیسہ کمانے کی مشین بنتا جارہا ہے اور بنیادی انسانی علوم سے یکسر ناواقف ہوجاتا ہے۔ دوسرے ان بنیادی علوم میں، جو انسانی تمدن کے ارتقاء اور اسے کنٹرول کرنے اور صحیح سمت سفر دینے میں معاون ہوتے ہیں، ایک زبردست خلا کی کیفیت پیدا ہوتی جارہی ہے۔ جبکہ یہ علوم انسانی، سماجی اور دینی ہر اعتبار سے اہم ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان علوم میں صاف ستھرا اور صالح ذہن رکھنے والے افراد مفقود ہیں اور پوری دنیا کا مسلم معاشرہ دوسروں کی تحقیقات، نظریات اور ٹرینڈس کو ہو بہ ہو قبول کرنے کے لیے شعوری یا غیر شعوری طور پر مجبور ہے۔ جبکہ کئی میدان اپنی غیر معمولی اہمیت اور تاثیر کے باوجود اب تک باشعور مسلم نوجوان لڑکے لڑکیوں کے انتظار میں ہیں۔ ان میں سرفہرست صحافت، ماس کمیونیکیشن اور میڈیا کا میدان ہے جو گھر میں گھس کر وار کرنے والا سپاہی ہے۔ مگر ایسے مسلم نوجوان اس میں کہیں نظر نہیں آتے جو موثر پوزیشن پر ہوں اور پروپیگنڈہ کا توڑ کیا صرف حقیقت بیانی ہی کرسکیں۔

تعلیم و تربیت، سوشل ورک، فیملی افیئرس، ہوم سائنس، مختلف میدانوں کی کاؤنسلنگ اور وومن اینڈ جینڈر اسٹڈیز ایسے میدان ہیں جن کے بارے میں مسلم طالبات بہت کم سوچتی اور جانتی ہیں حالانکہ یہ وہ میدان ہیں جن میں مسلم طالبات اگر داخل ہوں تو سماج و معاشرہ کی اعلیٰ ترین خدمت بھی انجام دے سکتی ہیں اور اپنی تعلیم کو باعزت و باوقار انداز میں روزگار سے بھی جوڑ سکتی ہیں۔ اسی طرح انفارمیشن ٹکنالوجی نے تعلیم یافتہ لڑکیوں کے لیے گھر بیٹھے روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں جن کے لیے بہت اونچی ڈگریوں کے بجائے معمولی تربیت اور صرف تخلیقی صلاحیت درکار ہے جو مواقع سے فائدہ اٹھانے کی اہل ہو۔

خوش قسمتی سے یہ وہ دور ہے جس میں تعلیم کا فروغ کافی ہوا ہے اور اب اچھی اور بامقصد تعلیم کے حصول کے لیے کالج جانا اور معمولات کی پابندی بھی ختم ہوگئی ہے۔ اور اس میں اہم کردار اوپن یونیورسٹیوں اور مراسلاتی کورسز کا ہے۔ ان میں بہت ساری یونیورسٹیوں نے غیر رسمی طریقے پر بھی معیاری تعلیم کا نمونہ پیش کیا ہے۔ ہمارے مسلم سماج کی لڑکیاں جنھیں اعلیٰ تعلیم کو جاری رکھنے میں دقتوں کا سامنا ہو وہ اس نظام تعلیم سے فائدہ اٹھا کر اپنی صلاحیتوں کو اس طرح فروغ دے سکتی ہیں کہ انہیں اس بات کا قطعاً ملال نہ ہوگا کہ ان سے رسمی کالج کی تعلیم چھوٹ گئی۔

اس وقت ملک میں اوپن یونیورسٹیوں کا ایک جال بچھا ہوا ہے جو تقریباً ہر اسٹیٹ میں موجود ہیں۔ ہماری طالبات، بہنیں اگر ان یونیورسٹیوں سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہوں تو نیچے درج کی گئی ویب سائٹس سے مکمل معلومات حاصل کرکے مناسب و مطلوب کورس کا انتخاب اور داخلہ کے عمل کو آگے بڑھا سکتی ہیں۔ ان یونیورسٹیوں میں سرٹی فیکٹ، ڈپلومہ سے لے کر بیچلرس، ماسٹرس اور پی ایچ ڈی تک کے کورسز دستیاب ہیں۔ ان کے علاوہ مختلف النوع ڈپلومے، ایڈوانس ڈپلومے اور پی جی ڈپلومے کے علاوہ نت نئے مفید کورسز بھی ہیں جو آپ کو انتخاب کی وسیع آزادی دیتے ہیں۔ مزے دار بات یہ ہے کہ یہ تمام معلومات آپ کو گھر بیٹھے انٹرنیٹ پر دستیاب ہوسکتی ہیں بشرطیکہ آپ شوق کے ساتھ بامقصد کوششوں کو آگے بڑھائیں۔

مزید معلومات کے لیے www.insurat.com, www.indiaedu.com, www.vidyapatha.com پر لاگ آن کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی ویب سائٹس ہیں جو کیریر گائڈنس پر اچھی معلومات آپ کو فراہم کرسکتی ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146