وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ وَاَحْسِنُوْا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَo (البقرۃ)
’’اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور خود اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور احسان کرو اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔‘‘
انفاق یعنی اللہ کے راستے میں اور اس کی خوشنودی کے لیے خرچ کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت زیادہ پسندیدہ ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے قرآن میں اجر کبیر (بڑے اجر) کا وعدہ کیاگیا ہے۔ اور کہیں ان اللّٰہ یحب المتصدقین (اللہ تعالیٰ صدقہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔) کہہ کر صدقہ و انفاق کے لیے رغبت دلائی گئی ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ اگر انسان بخل، حرص اور مال کی محبت میں گرفتار ہوجائے تو تباہ و برباد ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند نہیں کہ انسان مال کی محبت میں ایسا گرفتار ہوجائے کہ دوسرے انسانوں کی ضرورتیں اور مجبوریاں دیکھ کر بھی وہ ان کی مدد کے لیے آمادہ نہ ہو۔ حالانکہ مال تو اسے خرچ کرنا ہی ہے اور وہ ہے ہی خرچ ہونے والی چیز مگر انسان اسے جب اللہ کی مرضی اور مطلوب راستے کے علاوہ خرچ کرتا ہے تو وہی مال اس کے لیے ہلاکت کا سبب بن جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو احسان کرنے کی تلقین کی ہے جو دراصل انفاق ہی کی ایک اور شکل ہے۔
ایک دوسری جگہ فرمایا:
واحسن کما احسن اللّٰہ الیک۔ (القصص)
’’احسان کرو، جس طرح اللہ نے تمہارے ساتھ احسان کیا۔‘‘
بندوں کے ساتھ احسان کرنا بڑی نیکی اور نہایت قابلِ تعریف خوبی ہے۔ مگر یہ ہے بڑی نازک۔ اگر انسان احسان کی حفاظت نہ کرے تو تمام کیا دھرا اکارت ہوجاتا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے آگاہ کردیا اور فرمایا:
’’اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد مت کرو۔ اس شخص کی طرح جو دکھاوے کے لیے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔‘‘
کسی کے ساتھ احسان کرنا ایمانی صفت ہے مگر احسان کرکے کسی پر احسان جتانا اور اس طرح اسے رسوا کرکے تکلیف پہنچانا ایمان کے منافی ہے۔ اور جو لوگ جانے انجانے میں ایسا کرتے ہیں وہ اپنے انفاق، احسان اور صدقات کے اجر کو برباد کرتے ہیں۔
اہلِ ایمان مرد و خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے احسان اور صدقہ و انفاق کی حفاظت کریں۔ اور اس کی بہترین شکل اللہ کے رسول نے یہ بتائی ہے کہ اس طرح انفاق کیا جائے کہ انسان دائیں ہاتھ سے دے تو بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو۔
احسان خواہ کسی بھی طرح کا ہو اسے راز رکھنا ہی اجرِ عظیم کا ذریعہ بنتا ہے۔