حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے تین افراد – کوڑھی، گنجے اور اندھے- کو آزمایا اور ایک فرشتہ ان کی طرف بھیجا۔
وہ انسان کی صورت میں سب سے پہلے کوڑھی کے ہاں آیا اور کہا کون سی چیز تجھے سب سے زیادہ پسند ہے؟ وہ بولا خوبصورت رنگ اور (بدن کی) اچھی جلد، مجھے اس مرض سے نجات مل جائے، جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘ فرشتے نے اس کے جسم پر اپنا ہاتھ پھیرا تو کوڑھ کی گندگی اور میل کچیل اس سے دور ہوگیا۔ اور اللہ نے اسے نہایت اچھی جلداور خوبصورت رنگ عطا فرمادیا، پھر فرشتے نے اس سے پوچھا تجھے کون سا مال سب سے زیادہ محبوب ہے؟ اس نے جواب دیا: ’’اونٹ‘‘ اللہ تعالیٰ نے اسے دس ماہ کی گابھن اونٹنی عطا کردی۔ فرشتے نے اس سے کہا اللہ تعالیٰ تیرے لیے اس میں برکت دے گا۔
پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا اور اس سے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پسند ہے؟ اس نے جواب دیا (میرے سر پر) خوبصورت بال ہوں اور یہ تکلیف مجھ سے دور ہوجائے جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اللہ تعالیٰ نے اسے خوبصورت بال عطا کردیے اور وہ تکلیف اس سے دور ہوگئی۔ فرشتے نے اس سے پوچھا تجھے کون سا مال سب سے زیادہ محبوب ہے؟ اس نے جواب دیا ’’گائے‘‘ اللہ تعالیٰ نے اسے ایک گابھن گائے عطا کی۔ فرشتے نے اس سے کہا اللہ تعالیٰ تیرے لیے اس میں برکت دے گا۔
پھر وہ فرشتہ اندھے کے پاس آیا اور کہا کون سی چیز تجھے سب سے زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا اللہ تعالیٰ مجھے میری بینائی لوٹا دے تاکہ میں اپنے سر کی آنکھوں سے لوگوں کو دیکھ سکوں۔ فرشتے نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی اسے لوٹادی۔ پھر فرشتے نے سوال کیا تمہیں کون سا مال سب سے زیادہ محبوب ہے؟ اس نے کہا: ’’بکری۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اسے ایک گابھن بکری عطا فرمادی۔ پھر ان میں سے ہر شخص اپنے اپنے مویشی کے بچہ جننے کا انتظار اور انتظام کرنے لگا۔ (اللہ تعالیٰ نے ان کے مویشیوں میں بہت برکت دی یہاں تک کہ) پہلے آدمی کے اونٹوں سے وادی بھرگئی اور دوسرے آدمی کی گایوں سے وادی بھر گئی اور تیسرے آدمی کی بکریوں سے وادی بھر گئی۔
پھر فرشتہ کوڑھی کی صورت اور کیفیت میں سابق کوڑھی کے پاس آیا اور کہا میں غریب آدمی ہوں اور سفر کے دوران میرے رزق کمانے کے سارے اسباب ختم ہوگئے ہیں، آپ اللہ کے نام سے جس نے آپ کو خوبصورت رنگ اور اچھی جلد عطا کی ہے میری مدد کریں اور ایک اونٹ مجھے دے دیں۔ تو اس نے اس مسافر کوڑھی کو اونٹ دینے سے صاف انکار کردیا۔ فرشتے نے اس سے کہا ایسا لگتا ہے کہ میں تجھے پہچانتا ہوں کیا تو ایک مفلس کوڑھی نہیں تھا جس سے لوگ نفرت کرتے تھے، پھر اللہ نے تجھے یہ مال عطا کیا۔ اس نے کہا جی نہیں۔ مجھے یہ مال اپنے آباء و اجداد سے وراثت میں ملا ہے اور یہ جائداد ان کو بھی نسلاً بعد نسل اپنے بڑوں سے منتقل ہوئی ہے۔
فرشتے نے کہا اگر تو جھوٹا ہے تو خدا تجھے تیری پہلی حالت میں لوٹا دے۔ اور پھر وہ کوڑھی ہوگیا۔
پھر وہ فرشتہ سابق گنجے کے پاس، اس کی صورت میں گیا، اس کے ساتھ وہی بات کی جو اس نے کوڑھی کے ساتھ کی تھی، لیکن گنجے نے بھی کوڑھی کی طرح اسے اللہ کی راہ میں مال دینے سے صاف انکار کردیا فرشتے نے اس سے کہا اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے تیری پہلی حالت میں لوٹا دے اور اس کے ساتھ بھی وہی ہوا۔
پھر وہ فرشتہ مفلس اندھے کی صورت اور کیفیت اختیار کرکے سابق اندھے کے پاس گیا اور کہا میں ایک غریب مسافر ہوں اس سفر میں میرے رزق کے سارے وسائل ختم ہوچکے ہیں اور اب میں مفلس و مجبور ہوگیا ہوں۔ جس اللہ نے تجھے بینائی لوٹادی ہے اس کے نام سے صرف ایک بکری کا سوال کرتا ہوں تاکہ میں اس کے سہارے جی سکوں۔ اس نے جواب دیا: ’’میں اندھا تھا، اللہ نے میری بینائی لوٹادی اور میں مفلس تھا اللہ نے مجھے غنی کردیا ہے، جتنی بکریاں لینا چاہتا ہے لے جا اور جتنی بکریوں کو میرے پاس چھوڑنا چاہے چھوڑدے، اللہ کی قسم آج تو اللہ کے نام سے جو چیز بھی مجھ سے لے گا میں اس پر تجھے مشقت میں نہیں ڈالوں گا۔ فرشتے نے جو کہ اندھے مفلس کے پیکر میں نمودار ہوکر سائل بنا ہوا تھا کہا تو اپنا مال اپنے پاس رکھ تم تین آدمیوں کو آزمائش میں ڈالا گیا ہے۔ تجھے بارگاہِ خداوندی میں پسند کیا گیا ہے اورتیرے دونوں ساتھیوں نے اللہ کے غضب کو دعوت دی ہے۔