اداریہ گوشۂ نوبہار

مریم جمال

پیاری بہنو!

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

یہ رسالہ آپ کے ہاتھوں میں پہنچنے کے ساتھ ہی رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہوچکا ہوگا۔ رمضان کا مہینہ ہی وہ مہینہ ہے جس میں اللہ پاک نے قرآن مجید نازل کیا جو ہمارے اور پوری دنیا کے لیے ہدایت ہے۔ اس مہینہ کو بابرکت مہینہ قرار دیا گیا۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس مہینے کو دوسرے مہینوں پر کیوں برتری حاصل ہے؟ جی ہاں یہ صرف قرآن کے سبب ہے کہ جس مہینے میں وہ نازل ہوا وہ مہینہ بھی تمام مہینوں کا سردار ٹھہرا۔ اس سے اندازہ لگاسکتے ہیں کہ قرآن کریم کس قدر بابرکت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا اور یہ قرآن لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور حق اور باطل کے درمیان فرق کو واضح طور پر بیان کرنے والی کتاب ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ رمضان کو شہر القرآن (قرآن کا مہینہ) بھی کہا جاتا ہے۔ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے روزے فرض کیے تاکہ لوگ تقویٰ کی زندگی کے لیے غذا حاصل کریں۔ اس مہینے کے آنے سے پہلے ہی اللہ کے رسول ہوشیار ہوجاتے اور رمضان کیسے گزارنا ہے اس کی منصوبہ بندی کرتے۔ صحابہ کو بھی آگاہ کرتے اور ان سے کہتے کہ وہ اس مبارک مہینے کو اس طرح گزارنے کی فکر کریں کہ وہ اللہ سے زیادہ سے زیادہ قریب ہوجائیں اور قرآن سے ان کا تعلق مضبوط ہوجائے۔ خود آپ کا معمول ہوتا کہ وہ اس ماہ میں پورا قرآن جبرئیلؑ کو سنایا کرتے۔ آخری سال تو آپ نے یہ عمل دو مرتبہ کیا۔ صحابہ بھی اس مہینے میں خوب خوب عبادت کرتے، قرآن پڑھتے اور اسے سمجھتے کہ اپنی زندگیوں کو قرآن کی روشنی سے منور کریں۔ قرآن کی روشنی سے زندگیوں کو منور کرنے کا مطلب ہے اسے اپنی عملی زندگی میں نافذ کرنا اور اس کی ہدایات پر عمل کرنا۔ قرآن اللہ کی کتاب ہے جس میں تمام انسانوں کے لیے ہدایت و رہنمائی ہے کہ وہ کیسی زندگی گزاریں اور اللہ تعالیٰ کس طرح کی زندگی کو پسند کرتا ہے۔ اس طرح ہر مسلمان کے لیے قرآن کریم ایک گائڈ ہے، ایسا گائڈ جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ انسانوں کا پیدا کرنے والا انسانوں سے کیا کرنے اور کیا نہ کرنے کا حکم دیتا ہے۔ حضورﷺ اور صحابہ اگرچہ ہر وقت اللہ کے حکم پر عمل کرنے کی کوشش کرتے تھے مگر اس مہینے میں وہ قرآن سے چمٹ کر رہتے۔ روزہ رکھتے، رات کو عبادت کرتے اور قرآن کے احکام کو جاننے اور سمجھنے کی کوشش کرتے۔ یہ مہینہ ہمیں بھی اسی طرح گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے جس طرح حضورؐ اور آپ کے ساتھی گزارتے تھے۔ روزہ اس مہینے میں فرض ہے اور کسی بھی مسلمان کو روزہ چھوڑنے کی اسی وقت اجازت ہے جب وہ بیمار ہو یا سفر میں مگر بعد میں اسے پورا کرنا ضروری ہے۔ جو لوگ اس مہینے میں روزہ نہیں رکھتے وہ اللہ کے حکم سے بغاوت کرتے ہیں جس کی سزا انہیں قیامت کے دن مل کر رہے گی۔روزہ اگرچہ چھوٹے بچوں پر فرض نہیں ہے مگر کیونکہ یہ بڑی عبادت ہے اس لیے ہم بچوں کو بھی کوشش کرنی چاہیے کہ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ روزے رکھیں اور قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کریں۔ نیکیاں کمانا تو سب کی ضرورت ہے۔ آخر ہم بچے پھر اس میں پیچھے کیوں رہیں؟

آپ کی بہن

مریم جمال

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146