حجاب کے مضامین

شرکاء

میں حجاب اسلامی کا باقاعدہ مطالعہ کرتی ہوں۔ جون ۲۰۰۸ء کا حجاب موصول ہوا، کئی مضامین ’’پسندیدہ ماحول کیسے بنائیں؟‘‘، ’’شخصیت کا ارتقا‘‘، ’’بچوں کی متوازن شخصیت‘‘ بہت پسند آئے۔ ’’میرا گھر میری جنت‘‘ میں بیگم صابرہ صدیقی صاحبہ نے ازدواجی زندگی گزارنے کے جو آسان نسخے بتائے ہیں وہ واقعی قابلِ عمل ہیں۔ اگر ان نسخوں پر عمل کرکے شادی شدہ جو ڑے زندگی گزارنے لگیں تو شاید ہی خلع اور طلاق کی نوبت آئے۔ میرا مشورہ ہے کہ اس مضمون کو ’دعوت‘ اور ’زندگی‘ میں بھی شائع کیا جائے۔

حجاب کے کئی مضامین ایسے ہوتے ہیں کہ خواتین کے اجتماعات میں پڑھے جاسکیں۔ ہم اپنے اجتماعات میں حجاب کے مضامین مقالے کے طور پر پڑھتے ہیں۔ اللہ کرے کہ ہمارا یہ رسالہ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی منزل پر آگے بڑھتا رہے۔

نوٹ: جاویدہ بیگم ورنگلی کا مضمون ’وارننگ‘ میں صفحہ نمبر:۱۹ پر سورئہ عصر کا ترجمہ ہے مگر بریکیٹ میں (الدھر) تحریر کیا گیا ہے۔ براہِ مہربان اس کا نوٹس لیں۔ ’حجاب‘ جیسے معیاری رسالے میں ایسی چھوٹی غلطیوں کو نظر انداز نہ کرنا چاہیے۔

منیرہ بیگم، میسور

]منیرہ صاحبہ! توجہ دلانے کے لیے شکریہ! آپ نے صحیح لکھا ہے ’الدھر‘ کے بجائے ’العصر‘ ہونا چاہیے تھا۔ نظر کی چوک پر ہم معذرت خواہ ہیں اور آئندہ خیال رکھیں گے۔ آپ اصلاح کی طرف متوجہ کرنے کی ذمہ داری ادا کرنے کے سلسلے میں چست رہیں تاکہ ہماری کوتاہیوں دہرائی نہ جاسکیں۔ ایڈیٹر[

خواتین کا دائرہ کار

مئی کا شمارہ پڑھنے کو ملا۔ سبھی مضامین پسند آئے۔ کہانیاں بہت اچھی تھیں۔ کامیاب زندگی کے چند عملی پہلو پر آپ نے اچھی گفتگو فرمائی۔ جاپانی طالبہ کا قبولِ اسلام بہت پسند آیا۔ خواتین کا دائرہ کار پر مریم جمال نے بہترین گفتگو کی ہے۔ خواتین سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ اپنے دائرہ کو سمجھیں اور متعین دائرہ میں ہی اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔ آج کی لڑکیاں فیشن اور ٹی وی کلچر کی وجہ سے اپنے دائرہ کو پھلانگ رہی ہیں۔ نیز اپنے کو ماڈرن سمجھنے لگی ہیں۔ اس سے خود وہ کئی مسائل سے دوچار ہوجاتی ہیں۔

امید ہے کہ آئندہ بھی حجاب اسلامی میں آپ بہترین کہانیاں ضرور دیں گے۔

نکہت پروین، ہزار باغ (جھارکھنڈ)

خیر امت ہونے کا مطلب

جولائی کا حجاب موصول ہوا۔ ہندوستانی سماج میں عورت کی صورت حال اور خیرامت کا تصور اور مسلمان بہت پسندآئے۔خیر امت کا تصور اور مسلمان میں آپ نے صحیح لکھا ہے کہ اسلام کے ماننے والے خیر امت اپنے اس فرض منصبی کی وجہ سے ہیں جو اللہ نے اس امت کے اوپر ڈالا ہے۔ اگر وہ نہیں ہے تو یہ امت بھی بے کار ہے۔ مسلمان کے لیے خیر امت ہونا یہود و نصاریٰ کے اس تصور سے بالکل الگ ہے جس میں وہ خود کو اللہ کا بیٹا اور اس کا محبوب تصور کرتے ہیں۔ اور اس تصور نے انہیں مادر زاد آزادی دے دی ہے کہ وہ جو چاہیں کرتے پھریں(ان کے تصور میں) جبکہ یہ امت مختلف ہے اور یہ اسی وقت تک خیر امت ہے جب تک یہ لوگوں کے لیے خیروفلاح کا ذریعہ بنے۔ اور وہ یہ ہے کہ اس کے پاس اللہ کی جو ہدایت ہے اسے لوگوں تک پہچاتی رہے اور ان کے خیروفلاح کی طرف متوجہ رہے۔ یہ اس وقت کا اہم موضوع ہے جس پر امت مسلمہ کو متوجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ امید کہ آئندہ بھی اس طرف توجہ دلاتے رہیں گے۔

وحید الرحمن، اجین (ایم پی)

پولیس کی اصلاح

ماہ جون کا حجاب پیشِ نظر ہے۔ مختلف رنگوں سے سجا ٹائٹل پسند آیا۔ آپ نے ٹائٹل پر تصاویر شائع کرکے ٹائٹل کو جاذبِ نظر بھی بنایاہے اورپرانی روایت کو اچھے انداز میںتوڑا بھی ہے۔

اس شمارے کے مشمولات پڑھ کر بہت اچھا لگا۔ خواتین رزرویشن بل پر آپ نے خواتین کو آگاہی فراہم کی ہے۔ ’’اترپردیش میں دہشت گردی‘‘ پڑھ کر بہت افسوس ہوا اور سوچنے لگی کہ ہمارے سماج میں فرقہ پرستی کی ذہنیت کس قدر اندر تک سرایت کرگئی ہے، یہ اس کی ایک جھلک ہے۔ بتائیے انصاف کے رکھوالے ہی جب اس کا قتل کرنے پر اتر آئیں تو مظلوم عوام کے لیے امید کا کون سا دروازہ کھلے گا۔ مجھے اندیشہ ہے کہ اس سے تو مایوسی کو ہی فروغ ملے گا اور یہ انداز دہشت گردی کو بند کرنے کے بجائے اسے مزید پڑوان چڑھائے گا۔ البتہ میں یہ ضرور کہوںگی کہ اس سلسلے میں مظلومین صرف مسلمان ہی نہیں ہیں سماج کا ہر کمزور انسان اس کی زد میں ہے۔ خواہ وہ کسی بھی طبقہ اور فرقہ سے تعلق رکھتا ہو۔ہندوستان میں پولیس کا بڑھتا ظالمانہ رویہ پورے ملک کے لیے تشویشناک اور خطرناک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ پولیس حراست میں مرنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ اور حکومت اس پر توجہ نہیں دیتی۔ ان مرنے والوں میں ہر طبقہ کے افراد شامل ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے باشعور اور انصاف پسند لوگ پولیس کی ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور پولیس کی اصلاح کے لیے حکومت کو مجبور کریں۔

عائشہ فرحیں، گنگا پور، گوسائی گنج، یوپی

حجاب بہت پسند آیا

جون ۲۰۰۸ء کا حجاب موصول ہوا پڑھ کر دلی سکون اور مسرت حاصل ہوئی۔ بڑی خوشی کے ساتھ عرض کررہا ہوں کہ ہمارا حجاب واقعی بہت خوبصورت اور بیحد لاجواب ہے۔ میں نے اس کے سبھی مضامین پڑھ لیے ہیں اور سب واقعی بہت عمدہ لگے ، لیکن ’’پانچ اصول‘‘ جو بیگم صابرہ صدیقی کا لکھا ہوا ہے بہت بہت پسند آیا۔میں کوئی بہت تجربہ کار اور صاحبِ علم آدمی نہیں ہوں مگر اچھی چیز کی ستائش ضروری محسوس ہوں اور اسی لیے یہ تحریر لکھ رہا ہوں۔خضر احمد نواب، آکولہ (مہاراشٹر)

]خضر نواب صاحب! ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ حجاب آپ کو پسند ہے۔ اس کو مزید اچھا اور بہتر بنانے کے لیے بھی ہم آپ کے مشوروں کے تمنائی ہیں۔ ایڈ

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146