ناقابل یاد وقت سے لے کر اب تک ہزارہا سائنسی ایجادات و اختراعات ہوچکی ہیں۔ جنھوں نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا۔ ایسی ہی چند ایجادات واختراعات ذیل میں دی گئی ہیں جنھوں نے دنیا کوبدلنے میں عظیم کردار ادا کیا ہے۔
پہیہ: ۳۵۰۰ سال قبل مسیح
سب سے بڑی اور اہم اختراعات میں پہیہ کو یقینا چوٹی کا مقام حاصل ہے۔ پہیہ کا سب سے پہلا ثبوت ایک تصویر (جدید عراق میں) جو سمیریا تہذیب میں ملتی ہے وہ ۳۵۰۰ سال قبل از مسیح کی ہے۔ اس آلہ کی اختراع نے جلدی ہی پوری دنیا کو گھمایا۔
کاغذ: سن ۱۰۵ء
آج سے ۲۰۰۰ سال پہلے چین کے باشندوں نے درختوں کی چھال، بانس کے ریشے، بھنگ اور سن کو استعمال کرکے سب سے پہلے کاغذ تیار کیا۔ مگر کئی صدیاں گزرنے کے بعد جب کاغذ کا استعمال بڑھا تو دنیا نے خوب ترقی کی۔
کمپاس (Compass): ۱۱۹۰ء
چین اور یورپ کے جہازی ملاحوں نے آزادانہ طور پر بارہویں صدی میں لوڈ اسٹون دریافت کیا۔ یہ ایک مقناطیسی معدنیات ہے جو قطب شمالی کی سیدھ میں رہتا ہے۔ سن ۱۱۹۰ء تک اٹلی کے جہاز راں لوڈ اسٹون کو ایک پیالے میں تیرا کر سمت کا پتہ لگاتے تھے۔
بٹن :۱۲۳۵ء
قدم یونانی اپنی پیٹی دار کوٹ (جسے رومی لوگ چوغہ بھی کہتے ہیں) خام بٹن یا پھندا لگا کر پہنتے تھے۔ لیکن جو سوراخ والے بٹن کا رواج عام ہوا تو سوراخ والے ڈسک کپڑوں میں لگائے گئے جو آج بھی مقبول عام ہیں۔ اس کے بعد پلاسٹک کے بٹن کا رواج ہوا۔
بندوق: چودھویں صدی عیسوی
تیرہویں صدی میں بارود کی ایجاد کے ساتھ توپ کی بھی اختراع ہوئی۔ اس تعلق سے چودھویں صدی میں سب سے اہم ترقی جدید بندوق کی ایجاد تھی جس میں اسمتھ اور ویلسن کی بنائی ہوئی دھات کے کیس میں کارتوس ہوتا ہے جس کو پہلی مرتبہ ۱۸۵۷ء میں فائر کیا گیا۔
چھاپہ خانہ : ۱۴۵۴ء
چین کے لوگ چھپائی کا کام کرنے والوں میں سب سے اول ہیں۔ انھوں نے بلاک پرنٹنگ تقریباً ۵۰۰ء میں شروع کی۔ لیکن ایک جرمن سنار (Goldsmith) جس کا نام جو ہینز گوٹن برگ (Johannes Gutenberg) تھا سب سے پہلے چھپائی کا طریقہ نکالا۔
بیٹری (Battery): ۱۸۰۰ء
سن ۱۷۸۰ء کی دہائی کے دوران اٹلی کے طبیعیات کے سائنس داں لیوگی گیلوانی (Luigi Galvani) نے یہ جانا کہ ایک مرے ہوئے مینڈھک کی ٹانگ پھڑکنے لگتی ہے اگر اس کو دو دھاتوں کے ٹکڑوں سے چھوا جائے۔ اسی بنیاد پر اس کے دوست پروفیسر آلیسندرو وولٹا (Alessandro Volta) نے سب سے پہلے بیڑی کی ایجادی کی۔ اس نے وولٹائک سیلز (Voltaic Cells) کو اکٹھا کر ایک لائین میں لگادیا ہے۔
کیمرہ :۱۸۲۶ء
اگرچہ برطانیہ کے ویلیم ٹالبوٹ (William Talbot) کیمرے کے اولین مؤجد تھے لیکن جوزگ نیسے پورنیسپے (Joseph Niecephore Niepce) نے سب سے پہلا فوٹو گراف پیوٹر پلیٹ پر ۱۸۲۶ء میں پیش کیا۔
فریج :۱۸۳۴ء
جیکب پرکنس پہلا سائنس داں تھا جس نے یہ وضاحت کے ساتھ بتایا کہ وہ پائپ جو اڑ جانے والے کیمیاء سے بھری ہو اس کے سالمے جلدی ہی اڑجاتے ہیں اور خوراک کو ٹھنڈا رکھتے ہیں۔
روشنی کا بلب : ۱۸۴۸ء
دراصل جوزف سوین نے ایڈیسن سے پہلے ایک بلب ایجاد کیا تھا لیکن بعد میں ان دونوں نے مل کر موجودہ بلب بنایا۔ آج یہ کہا جاسکتا ہے کہ بجلی کی بہت ساری ایجادات میں ان کا حصہ ہونا چاہیے کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایجاد ہمیشہ سے موجود ہے۔
انجن :۱۸۵۹ء
سب سے پہلا انٹرنل کمبشن انجن بنانے کا کریڈٹ بلجیم (Belgiam) کے موجد ایٹینی لینائر کو جاتا ہے۔ اس نے ۱۸۵۹ء میں اسٹیم انجن کو تبدیل کیا اور تب سے اب تک کئی ارب انجن بنائے جاچکے ہیں۔
بائیسکل : ۱۸۶۱ء
پہلی بار ۱۸۲۰ء کی دہائی میں ایک ایسی مشین تیار ہوئی جس کا استعمال کھیلوں میں ہونے لگا اور اسی کی بنیاد پر جلدی ہی بائیسکل تیار ہوئی جو عوام کے لیے ٹرانسپورٹ کی سب سے زیادہ مقبول آلہ کار ثابت ہوئی۔
ٹیلیفون :۱۸۷۶ء
۱۸۷۰ء کی دہائی کے دوران علیشا گرے اور الیکزینڈر گراہم بیل کے درمیان یہ مقابلہ تھا کہ کون پہلے ٹیلی فون ایجاد کرے۔ بیل کو اس مقابلہ میں فوٹو فنش (Photo Finish) کی طرح پہلے کامیابی حاصل ہوئی اور اس نے ٹیلی فون کی ایجاد کی۔
ریڈیو: ۱۸۹۵ء
روسی سائنس داں الیکزینڈر پاپوف اور اطالوی آئرش مؤجد گگللہ ئمو مارکونی نے الگ الگ ریڈیو کی لہروں کو بھیجا اور حاصل کیا۔ مارکونی نے پہلی مرتبہ ۱۹۰۱ء میں ریڈیو پیغام بھیجا (مثلاً اس میں حروف ایس(s) کے لیے تین نقطے استعمال کیے گئے۔
موبائل فون: ۱۹۴۷ء
پہلی موبائل فون سروس کو ۱۹۴۷ء میں بیل لیباریٹریز نے مسوری میں معتارف کرایا۔
انٹرنیٹ: ۱۹۶۹ء
انٹرنیٹ کا تصور امریکہ کے محکمۂ دفاع نے ۱۹۶۰ء کی دہائی میں دیا۔
——